خلع کا بیان
راوی:
صَفِيَّةَ بِنْتِ أَبِي عُبَيْدٍ أَنَّهَا اخْتَلَعَتْ مِنْ زَوْجِهَا بِکُلِّ شَيْئٍ لَهَا فَلَمْ يُنْکِرْ ذَلِکَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ
قَالَ مَالِک فِي الْمُفْتَدِيَةِ الَّتِي تَفْتَدِي مِنْ زَوْجِهَا أَنَّهُ إِذَا عُلِمَ أَنَّ زَوْجَهَا أَضَرَّ بِهَا وَضَيَّقَ عَلَيْهَا وَعُلِمَ أَنَّهُ ظَالِمٌ لَهَا مَضَی الطَّلَاقُ وَرَدَّ عَلَيْهَا مَالَهَا قَالَ فَهَذَا الَّذِي کُنْتُ أَسْمَعُ وَالَّذِي عَلَيْهِ أَمْرُ النَّاسِ عِنْدَنَا قَالَ مَالِک لَا بَأْسَ بِأَنْ تَفْتَدِيَ الْمَرْأَةُ مِنْ زَوْجِهَا بِأَکْثَرَ مِمَّا أَعْطَاهَا
صفیہ بنت ابوعبید کی لونڈی نے اپنے خاوند سے سارے مال کے بدلے میں خلع کیا تو عبداللہ بن عمر نے اس کو برا نہ جانا ۔
کہا مالک نے جو عورت مال دے کر اپنا پیچھا چھڑائے پھر معلوم ہو کہ خاوند نے سرا سر ظلم کیا تھا اور عورت کا کچھ قصور نہ تھا بلکہ خاوند نے زور ڈال کر زبردستی سے اس کا پیسہ مار لیا تو عورت پر طلاق پڑ جائے گی ۔ اور مالک اس کا پھر وادیا جائے گا میں نے یہی سنا اور میرے نزدیک یہی حکم ہے اگر عورت جتنا خاوند نے اس کو دیا ہے اس سے زیادہ دے کر اپنا پیچھا چھڑائے تو کچھ قباحت نہیں ۔
Yahya related to me from Malik from Nafi from a mawla of Safiyya bint Abi Ubayd that she gave all that she possessed to her husband as compensation for her divorce from him, and Abdullah ibn Umar did not disapprove of that.