آزادی کے وقت اختیار ہونے کا بیان
راوی:
عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ أَنَّ مَوْلَاةً لِبَنِي عَدِيٍّ يُقَالُ لَهَا زَبْرَائُ أَخْبَرَتْهُ أَنَّهَا کَانَتْ تَحْتَ عَبْدٍ وَهِيَ أَمَةٌ يَوْمَئِذٍ فَعَتَقَتْ قَالَتْ فَأَرْسَلَتْ إِلَيَّ حَفْصَةُ زَوْجُ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَدَعَتْنِي فَقَالَتْ إِنِّي مُخْبِرَتُکِ خَبَرًا وَلَا أُحِبُّ أَنْ تَصْنَعِي شَيْئًا إِنَّ أَمْرَکِ بِيَدِکِ مَا لَمْ يَمْسَسْکِ زَوْجُکِ فَإِنْ مَسَّکِ فَلَيْسَ لَکِ مِنْ الْأَمْرِ شَيْئٌ قَالَتْ فَقُلْتُ هُوَ الطَّلَاقُ ثُمَّ الطَّلَاقُ ثُمَّ الطَّلَاقُ فَفَارَقَتْهُ ثَلَاثًا
عَنْ مَالِک أَنَّهُ بَلَغَهُ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ أَنَّهُ قَالَ أَيُّمَا رَجُلٍ تَزَوَّجَ امْرَأَةً وَبِهِ جُنُونٌ أَوْ ضَرَرٌ فَإِنَّهَا تُخَيَّرُ فَإِنْ شَائَتْ قَرَّتْ وَإِنْ شَائَتْ فَارَقَتْ
قَالَ مَالِک فِي الْأَمَةِ تَکُونُ تَحْتَ الْعَبْدِ ثُمَّ تَعْتِقُ قَبْلَ أَنْ يَدْخُلَ بِهَا أَوْ يَمَسَّهَا إِنَّهَا إِنْ اخْتَارَتْ نَفْسَهَا فَلَا صَدَاقَ لَهَا وَهِيَ تَطْلِيقَةٌ وَذَلِکَ الْأَمْرُ عِنْدَنَا
عروہ بن زبیر سے روایت ہے کہ بنی عدی کی لونڈی جس کا نام زبرا تھا ایک غلام کے نکاح میں تھی وہ آزاد ہوگئی حضرت حفصہ نے اس کو بلایا اور کہا میں تجھ سے ایک بات کہتی ہوں مگر یہ نہیں چاہتی کہ تو کچھ کر بیٹھے تجھے اختیار ہے جب تک تیرا خاوند تجھ سے جماع نہ کرے اگر جماع کرے گا پھر تجھے اختیار نہ رہے گا زبرا بول اٹھی اگر ایسا ہی ہے تو طلاق ہے طلاق ہے پھر طلاق ہے جدا ہوگئی اپنے خاوند سے تین بار کہہ کر ۔
امام مالک کو پہنچا کہ سعید بن مسیب نے کہا جو شخص کسی عورت سے نکاح کرے اور خاوند کو جنون یا اور کوئی مرض نکلے تو عورت کو اختیار ہے خواہ مرد کے پاس رہے یا جدا ہو جائے ۔
کہا مالک نے جو لونڈی غلام کے نکاح میں آئے پھر آزاد ہو جائے صحبت سے پہلے اور خاوند سے جداہونا اختیار کرے تو اس کو مہر نہ ملے گا ہمارے نزدیک یہی حکم ہے۔
Yahya related to me from Malik from Ibn Shihab from Urwa ibn az-Zubayr that a mawla of the tribe of Banu Adi called Zabra told him that she had been the wife of a slave when she was a slave-girl. Then she was set free and she sent a message to Hafsa, the wife of the Prophet, may Allah bless him and grant him peace. Hafsa called her and said, "I will tell you something., but I would prefer that you did not act upon it. You have authority over yourself as long as your husband does not have intercourse with you. If he has intercourse with you, you have no authority at all." Therefore she pronounced her divorce from him three times.