طلاق بتہ یعنی تین طلاق کے بیان میں
راوی:
عَنْ أَبِي بَکْرِ بْنِ حَزْمٍ أَنَّ عُمَرَ بْنَ عَبْدِ الْعَزِيزِ قَالَ لَهُ الْبَتَّةُ مَا يَقُولُ النَّاسُ فِيهَا قَالَ أَبُو بَکْرٍ فَقُلْتُ لَهُ کَانَ أَبَانُ بْنُ عُثْمَانَ يَجْعَلُهَا وَاحِدَةً فَقَالَ عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ لَوْ کَانَ الطَّلَاقُ أَلْفًا مَا أَبْقَتْ الْبَتَّةُ مِنْهَا شَيْئًا مَنْ قَالَ الْبَتَّةَ فَقَدْ رَمَی الْغَايَةَ الْقُصْوَی
ابو بکر بن حزم سے روایت ہے کہ عمر بن عبدالعزیز نے کہا کہ طلاق بتہ میں لوگ کیا کہتے ہیں ابوبکر نے کہا ابان بن عثمان اس کو ایک طلاق سمجھتے تھے عمر بن عبدالعزیز نے کہا اگر طلاق ایک ہزار تک درست ہوتی تو بتہ اس میں سے کچھ باقی نہ رکھتا جس نے بتہ کہا وہ انتہا کو پہنچ گیا۔
Yahya related to me from Malik from Yahya ibn Said from Abu Bakr ibn Hazm thatUmar ibn Abd al-Aziz had asked him what people said about the 'irrevocable' divorce, and Abu Bakr had replied that Aban ibn Uthman had clarified that it was declared only once. Umar ibn Abd al-Aziz said, "Even if divorce had to be declared a thousand times, the'irrevocable' would use them all up. A person who says, 'irrevocably' has cast the furthest limit."