غلام کے نکاح کا بیان
راوی:
عَنْ رَبِيعَةَ بْنَ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ يَقُولُ يَنْکِحُ الْعَبْدُ أَرْبَعَ نِسْوَةٍ
قَالَ مَالِک وَهَذَا أَحْسَنُ مَا سَمِعْتُ فِي ذَلِکَ
قَالَ مَالِک وَالْعَبْدُ مُخَالِفٌ لِلْمُحَلِّلِ إِنْ أَذِنَ لَهُ سَيِّدُهُ ثَبَتَ نِکَاحُهُ وَإِنْ لَمْ يَأْذَنْ لَهُ سَيِّدُهُ فُرِّقَ بَيْنَهُمَا وَالْمُحَلِّلُ يُفَرَّقُ بَيْنَهُمَا عَلَی کُلِّ حَالٍ إِذَا أُرِيدَ بِالنِّکَاحِ التَّحْلِيلُ
قَالَ مَالِک فِي الْعَبْدِ إِذَا مَلَکَتْهُ امْرَأَتُهُ أَوْ الزَّوْجُ يَمْلِکُ امْرَأَتَهُ إِنَّ مِلْکَ کُلِّ وَاحِدٍ مِنْهُمَا صَاحِبَهُ يَکُونُ فَسْخًا بِغَيْرِ طَلَاقٍ وَإِنْ تَرَاجَعَا بِنِکَاحٍ بَعْدُ لَمْ تَکُنْ تِلْکَ الْفُرْقَةُ طَلَاقًا
قَالَ مَالِک وَالْعَبْدُ إِذَا أَعْتَقَتْهُ امْرَأَتُهُ إِذَا مَلَکَتْهُ وَهِيَ فِي عِدَّةٍ مِنْهُ لَمْ يَتَرَاجَعَا إِلَّا بِنِکَاحٍ جَدِيدٍ
ربیعہ بن ابوعبدالرحمن کہتے تھے غلام چار عورتوں سے نکاح کر سکتا ہے ۔
کہا مالک نے یہ قول بہت اچھا ہے میرے نزدیک ۔
کہا مالک نے غلام کا نکاح مالی کی اجازت پر موقوف ہے اگر مالی اجازت دے گا تو صحیح ہوگا ورنہ تفریق کی جائے اور حلالہ کا نکاح ہر طرح سے چھوڑا جائے گا ۔
کہا مالک نے اگر زوج زوجہ کا مالک ہو جائے یا زوجہ زوج کی مالک ہو جائے تو نکاح خوبخود بغیر طلاق کے فسخ ہو جائے گا اب اگر پھر نکاح کریں گے تو خاوند کو تین طلاق کا اختیار رہے گا ۔
کہا مالک نے اگر زوجہ اپنے خاوند کو خرید کر آزاد کر دے اور وہ عدت میں ہو تو وہ دونوں نئے نکاح کے بغیر نہیں مل سکتے ۔