موطا امام مالک ۔ جلد اول ۔ کتاب نکاح کے بیان میں ۔ حدیث 1002

جو نکاح درست نہیں اس کا بیان

راوی:

عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ الْمَکِّيِّ أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ أُتِيَ بِنِکَاحٍ لَمْ يَشْهَدْ عَلَيْهِ إِلَّا رَجُلٌ وَامْرَأَةٌ فَقَالَ هَذَا نِکَاحُ السِّرِّ وَلَا أُجِيزُهُ وَلَوْ کُنْتُ تَقَدَّمْتُ فِيهِ لَرَجَمْتُ

ابو زبیر سے روایت ہے کہ حضرت عمر خطاب کے سامنے ایک نکاح کا ذکر آیا جس کا کوئی گواہ نہ تھا سوائے ایک مرد اور ایک عورت کے آپ نے فرمایا یہ چوری چھپے کا نکاح میں جائز نہیں رکھتا اگر میں پہلے اس کو بیان کر چکا ہوتا تو اب میں رجم کرتا

Yahya related to me from Malik from Abu'z-Zubayr al-Makki that a case was brought to Umar about a marriage which had only been witnessed by one man and one woman . He said, "This is a secret marriage and I do not permit it. Had I been the first to come upon it, I would have ordered them to be stoned."

یہ حدیث شیئر کریں