سنن ابن ماجہ ۔ جلد سوم ۔ فتنوں کا بیان ۔ حدیث 969

بڑی بڑی لڑائیاں

راوی: ابوبکر بن ابی شیبہ , عیسیٰ بن یونس , اوزاعی , حسان بن عطیہ , مکحول بن ابی زکریا , خالد بن معدان

حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا عِيسَی بْنُ يُونُسَ عَنْ الْأَوْزَاعِيِّ عَنْ حَسَّانَ بْنِ عَطِيَّةَ قَالَ مَالَ مَکْحُولٌ وَابْنُ أَبِي زَکَرِيَّا إِلَی خَالِدِ بْنِ مَعْدَانَ وَمِلْتُ مَعَهُمَا فَحَدَّثَنَا عَنْ جُبَيْرِ بْنِ نُفَيْرٍ قَالَ قَالَ لِي جُبَيْرٌ انْطَلِقْ بِنَا إِلَی ذِي مِخْمَرٍ وَکَانَ رَجُلًا مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَانْطَلَقْتُ مَعَهُمَا فَسَأَلَهُ عَنْ الْهُدْنَةِ فَقَالَ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ سَتُصَالِحُکُمْ الرُّومُ صُلْحًا آمِنًا ثُمَّ تَغْزُونَ أَنْتُمْ وَهُمْ عَدُوًّا فَتَنْتَصِرُونَ وَتَغْنَمُونَ وَتَسْلَمُونَ ثُمَّ تَنْصَرِفُونَ حَتَّی تَنْزِلُوا بِمَرْجٍ ذِي تُلُولٍ فَيَرْفَعُ رَجُلٌ مِنْ أَهْلِ الصَّلِيبِ الصَّلِيبَ فَيَقُولُ غَلَبَ الصَّلِيبُ فَيَغْضَبُ رَجُلٌ مِنْ الْمُسْلِمِينَ فَيَقُومُ إِلَيْهِ فَيَدُقُّهُ فَعِنْدَ ذَلِکَ تَغْدِرُ الرُّومُ وَيَجْتَمِعُونَ لِلْمَلْحَمَةِ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الدِّمَشْقِيُّ حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ عَنْ حَسَّانَ بْنِ عَطِيَّةَ بِإِسْنَادِهِ نَحْوَهُ وَزَادَ فِيهِ فَيَجْتَمِعُونَ لِلْمَلْحَمَةِ فَيَأْتُونَ حِينَئِذٍ تَحْتَ ثَمَانِينَ غَايَةٍ تَحْتَ کُلِّ غَايَةٍ اثْنَا عَشَرَ أَلْفًا

ابوبکر بن ابی شیبہ، عیسیٰ بن یونس، اوزاعی، حسان بن عطیہ، مکحول بن ابی زکریا، حضرت خالد بن معدان فرماتے ہیں کہ مجھے جبیر بن نفیر نے کہا کہ ہمیں ذی مخمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پاس لے چلو یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے صحابی ہیں۔ میں ان کے ہمراہ گیا حضرت جبیر نے ان سے صلح کی بابت دریافت کیا تو فرمایا کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو یہ فرماتے سنا کہ عنقریب رومی (عیسائی) تم سے پر امن صلح کریں گے پھر تم اور وہ مل کر ایک تیسرے دشمن سے جنگ کرو گے تمہیں فتح حاصل ہوگی اور مال غنیمت ملے گا اور سلامتی کے ساتھ تم جنگ سے واپس لوٹو گے۔ یہاں تک کہ ایک سرسبز اور تروتازہ مقام پر جہاں ٹیلے ہونگے پڑاؤ ڈالو گے کہ ایک صلیبی صلیب کو بلند کر کے کہے گا صلیب کو غلبہ حاصل ہوا۔ اس ایک مسلمان کو غصہ آئیگا وہ اٹھ کر صلیب کو توڑ ڈالے گا اس وقت رومی عہد شکنی کرینگے اور سب جنگ کیلئے اکٹھے ہو جائیں گے۔ دوسری سند سے اس میں اضافہ ہے کہ جب رومی جنگ کیلئے اکٹھے ہونگے تو اسی جھنڈوں تلے ان کا لشکر ہوگا ہر جھنڈے کے نیچے بارہ ہزار افراد ہونگے۔

It was narrated that Jubair bin Nufair said: Zubair said to me: 'Let's go to Dhu Mikhmar, who was a man from among the Companions of the Prophet P.B.U.H: SoI went with them and he asked him about the peace treaty (with !heRomans). He said: 'I heard the Prophet i'/i! say: "The Romans will enter into a peace treaty with you, then you and they will fight one anotheras enemies, and you will be victorious; you will collect the spoils of war and be safe. Then you will come back until you will stop in a meadow with many hillocks. A man from among the people of the Cross will raise the Cross and will say: 'The Cross has prevailed: Then a man among the muslims will become angry and will go and break the Cross. Then the Romans will prove treacherous (breaking the treaty) (and will gather) for the fierce battle." (Sahih) Another chain with a similar report to which he added: "They will gather for the fierce battle, and at that time they will come with eighty banners, under each of which will be twelve thousand troops."

یہ حدیث شیئر کریں