سنن ابن ماجہ ۔ جلد سوم ۔ فتنوں کا بیان ۔ حدیث 955

فتنہ دجال حضرت عیسیٰ بن مریم علیہ السلام کا نزول اور خروج یاجوج ماجوج۔

راوی: ہشام بن عمار , یحییٰ بن حمزہ , عبدالرحمن بن یزید بن جابر , عبدالرحمن بن جبیر بن نفیر , نواس بن سمعان کلابی

حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ حَمْزَةَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ يَزِيدَ بْنِ جَابِرٍ حَدَّثَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ جُبَيْرِ بْنِ نُفَيْرٍ حَدَّثَنِي أَبِي أَنَّهُ سَمِعَ النَّوَّاسَ بْنَ سَمْعَانَ الْکِلَابِيَّ يَقُولُ ذَکَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الدَّجَّالَ الْغَدَاةَ فَخَفَضَ فِيهِ وَرَفَعَ حَتَّی ظَنَنَّا أَنَّهُ فِي طَائِفَةِ النَّخْلِ فَلَمَّا رُحْنَا إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَرَفَ ذَلِکَ فِينَا فَقَالَ مَا شَأْنُکُمْ فَقُلْنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ ذَکَرْتَ الدَّجَّالَ الْغَدَاةَ فَخَفَضْتَ فِيهِ ثُمَّ رَفَعْتَ حَتَّی ظَنَنَّا أَنَّهُ فِي طَائِفَةِ النَّخْلِ قَالَ غَيْرُ الدَّجَّالِ أَخْوَفُنِي عَلَيْکُمْ إِنْ يَخْرُجْ وَأَنَا فِيکُمْ فَأَنَا حَجِيجُهُ دُونَکُمْ وَإِنْ يَخْرُجْ وَلَسْتُ فِيکُمْ فَامْرُؤٌ حَجِيجُ نَفْسِهِ وَاللَّهُ خَلِيفَتِي عَلَی کُلِّ مُسْلِمٍ إِنَّهُ شَابٌّ قَطَطٌ عَيْنُهُ قَائِمَةٌ کَأَنِّي أُشَبِّهُهُ بِعَبْدِ الْعُزَّی بْنِ قَطَنٍ فَمَنْ رَآهُ مِنْکُمْ فَلْيَقْرَأْ عَلَيْهِ فَوَاتِحَ سُورَةِ الْکَهْفِ إِنَّهُ يَخْرُجُ مِنْ خَلَّةٍ بَيْنَ الشَّامِ وَالْعِرَاقِ فَعَاثَ يَمِينًا وَعَاثَ شِمَالًا يَا عِبَادَ اللَّهِ اثْبُتُوا قُلْنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ وَمَا لُبْثُهُ فِي الْأَرْضِ قَالَ أَرْبَعُونَ يَوْمًا يَوْمٌ کَسَنَةٍ وَيَوْمٌ کَشَهْرٍ وَيَوْمٌ کَجُمُعَةٍ وَسَائِرُ أَيَّامِهِ کَأَيَّامِکُمْ قُلْنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ فَذَلِکَ الْيَوْمُ الَّذِي کَسَنَةٍ تَکْفِينَا فِيهِ صَلَاةُ يَوْمٍ قَالَ فَاقْدُرُوا لَهُ قَدْرَهُ قَالَ قُلْنَا فَمَا إِسْرَاعُهُ فِي الْأَرْضِ قَالَ کَالْغَيْثِ اسْتَدْبَرَتْهُ الرِّيحُ قَالَ فَيَأْتِي الْقَوْمَ فَيَدْعُوهُمْ فَيَسْتَجِيبُونَ لَهُ وَيُؤْمِنُونَ بِهِ فَيَأْمُرُ السَّمَائَ أَنْ تُمْطِرَ فَتُمْطِرَ وَيَأْمُرُ الْأَرْضَ أَنْ تُنْبِتَ فَتُنْبِتَ وَتَرُوحُ عَلَيْهِمْ سَارِحَتُهُمْ أَطْوَلَ مَا کَانَتْ ذُرًی وَأَسْبَغَهُ ضُرُوعًا وَأَمَدَّهُ خَوَاصِرَ ثُمَّ يَأْتِي الْقَوْمَ فَيَدْعُوهُمْ فَيَرُدُّونَ عَلَيْهِ قَوْلَهُ فَيَنْصَرِفُ عَنْهُمْ فَيُصْبِحُونَ مُمْحِلِينَ مَا بِأَيْدِيهِمْ شَيْئٌ ثُمَّ يَمُرَّ بِالْخَرِبَةِ فَيَقُولُ لَهَا أَخْرِجِي کُنُوزَکِ فَيَنْطَلِقُ فَتَتْبَعُهُ کُنُوزُهَا کَيَعَاسِيبِ النَّحْلِ ثُمَّ يَدْعُو رَجُلًا مُمْتَلِئًا شَبَابًا فَيَضْرِبُهُ بِالسَّيْفِ ضَرْبَةً فَيَقْطَعُهُ جِزْلَتَيْنِ رَمْيَةَ الْغَرَضِ ثُمَّ يَدْعُوهُ فَيُقْبِلُ يَتَهَلَّلُ وَجْهُهُ يَضْحَکُ فَبَيْنَمَا هُمْ کَذَلِکَ إِذْ بَعَثَ اللَّهُ عِيسَی ابْنَ مَرْيَمَ فَيَنْزِلُ عِنْدَ الْمَنَارَةِ الْبَيْضَائِ شَرْقِيَّ دِمَشْقَ بَيْنَ مَهْرُودَتَيْنِ وَاضِعًا کَفَّيْهِ عَلَی أَجْنِحَةِ مَلَکَيْنِ إِذَا طَأْطَأَ رَأْسَهُ قَطَرَ وَإِذَا رَفَعَهُ يَنْحَدِرُ مِنْهُ جُمَانٌ کَاللُّؤْلُؤِ وَلَا يَحِلُّ لِکَافِرٍ يَجِدُ رِيحَ نَفَسِهِ إِلَّا مَاتَ وَنَفَسُهُ يَنْتَهِي حَيْثُ يَنْتَهِي طَرَفُهُ فَيَنْطَلِقُ حَتَّی يُدْرِکَهُ عِنْدَ بَابِ لُدٍّ فَيَقْتُلُهُ ثُمَّ يَأْتِي نَبِيُّ اللَّهِ عِيسَی قَوْمًا قَدْ عَصَمَهُمْ اللَّهُ فَيَمْسَحُ وُجُوهَهُمْ وَيُحَدِّثُهُمْ بِدَرَجَاتِهِمْ فِي الْجَنَّةِ فَبَيْنَمَا هُمْ کَذَلِکَ إِذْ أَوْحَی اللَّهُ إِلَيْهِ يَا عِيسَی إِنِّي قَدْ أَخْرَجْتُ عِبَادًا لِي لَا يَدَانِ لِأَحَدٍ بِقِتَالِهِمْ وَأَحْرِزْ عِبَادِي إِلَی الطُّورِ وَيَبْعَثُ اللَّهُ يَأْجُوجَ وَمَأْجُوجَ وَهُمْ کَمَا قَالَ اللَّهُ مِنْ کُلِّ حَدَبٍ يَنْسِلُونَ فَيَمُرُّ أَوَائِلُهُمْ عَلَی بُحَيْرَةِ الطَّبَرِيَّةِ فَيَشْرَبُونَ مَا فِيهَا ثُمَّ يَمُرُّ آخِرُهُمْ فَيَقُولُونَ لَقَدْ کَانَ فِي هَذَا مَائٌ مَرَّةً وَيَحْضُرُ نَبِيُّ اللَّهِ وَأَصْحَابُهُ حَتَّی يَکُونَ رَأْسُ الثَّوْرِ لِأَحَدِهِمْ خَيْرًا مِنْ مِائَةِ دِينَارٍ لِأَحَدِکُمْ الْيَوْمَ فَيَرْغَبُ نَبِيُّ اللَّهِ عِيسَی وَأَصْحَابُهُ إِلَی اللَّهِ فَيُرْسِلُ اللَّهُ عَلَيْهِمْ النَّغَفَ فِي رِقَابِهِمْ فَيُصْبِحُونَ فَرْسَی کَمَوْتِ نَفْسٍ وَاحِدَةٍ وَيَهْبِطُ نَبِيُّ اللَّهِ عِيسَی وَأَصْحَابُهُ فَلَا يَجِدُونَ مَوْضِعَ شِبْرٍ إِلَّا قَدْ مَلَأَهُ زَهَمُهُمْ وَنَتْنُهُمْ وَدِمَاؤُهُمْ فَيَرْغَبُونَ إِلَی اللَّهِ فَيُرْسِلُ عَلَيْهِمْ طَيْرًا کَأَعْنَاقِ الْبُخْتِ فَتَحْمِلُهُمْ فَتَطْرَحُهُمْ حَيْثُ شَائَ اللَّهُ ثُمَّ يُرْسِلُ اللَّهُ عَلَيْهِمْ مَطَرًا لَا يُکِنُّ مِنْهُ بَيْتُ مَدَرٍ وَلَا وَبَرٍ فَيَغْسِلُهُ حَتَّی يَتْرُکَهُ کَالزَّلَقَةِ ثُمَّ يُقَالُ لِلْأَرْضِ أَنْبِتِي ثَمَرَتَکِ وَرُدِّي بَرَکَتَکِ فَيَوْمَئِذٍ تَأْکُلُ الْعِصَابَةُ مِنْ الرِّمَّانَةِ فَتُشْبِعُهُمْ وَيَسْتَظِلُّونَ بِقِحْفِهَا وَيُبَارِکُ اللَّهُ فِي الرِّسْلِ حَتَّی إِنَّ اللِّقْحَةَ مِنْ الْإِبِلِ تَکْفِي الْفِئَامَ مِنْ النَّاسِ وَاللِّقْحَةَ مِنْ الْبَقَرِ تَکْفِي الْقَبِيلَةَ وَاللِّقْحَةَ مِنْ الْغَنَمِ تَکْفِي الْفَخِذَ فَبَيْنَمَا هُمْ کَذَلِکَ إِذْ بَعَثَ اللَّهُ عَلَيْهِمْ رِيحًا طَيِّبَةً فَتَأْخُذُ تَحْتَ آبَاطِهِمْ فَتَقْبِضُ رُوحَ کُلَّ مُسْلِمٍ وَيَبْقَی سَائِرُ النَّاسِ يَتَهَارَجُونَ کَمَا تَتَهَارَجُ الْحُمُرُ فَعَلَيْهِمْ تَقُومُ السَّاعَةُ

ہشام بن عمار، یحییٰ بن حمزہ، عبدالرحمن بن یزید بن جابر، عبدالرحمن بن جبیر بن نفیر، حضرت نو اس بن سمعان کلابی سے روایت ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے صبح کو دجال کا بیان کیا تو اس کی ذلت بھی بیان کی (کہ وہ کانا ہے اور اللہ کے نزدیک ذلیل ہے) اور اس کی بڑائی بھی بیان کی (کہ اس کا فتنہ سخت ہے اور وہ عادات کے خلاف باتیں دکھلائے گا یہاں تک کہ ہم سمجھے کہ وہ ان کھجوروں میں ہے (یعنی ایساقریب ہے گویا حاضر ہے یہ آپ کے بیان کا اثر اور صحابہ کے ایمان کا سبب تھا (جب ہم لوٹ کر آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس گئے (یعنی دوسرے وقت) تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے دجال کے ڈر کا اثر ہم میں پایا (ہمارے چہروں پر گھبراہٹ اور خوف سے) آپ نے پوچھا تمہارا کیا حال ہے؟ ہم نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم صبح کو آپ نے دجال کا ذکر کیا اس کی ذلت بھی بیان کی اور اس کی عظمت بھی بیان کی یہاں تک کہ ہم سمجھے کہ وہ انہی کھجور کے درختوں میں ہے۔ آپ نے فرمایا دجال کے سوا اوروں کا مجھے زیادہ ڈر ہے تم پر اور دجال اگر میری موجودگی میں نکلا تو میں اس سے حجت کروں گا تمہاری طرف سے (تم الگ رہو گے) اور اگر اس وقت نکلے جب میں تم میں نہ ہوں (بلکہ میری وفات ہو جائے (توہر ایک شخص اپنی حجت آپ کر لے اور اللہ میرا خلیفہ ہے ہر مسلمان پر۔ دیکھو! دجال جوان ہے (اور تمیم کی روایت میں گزرا کہ وہ بوڑھا ہے اور شاید رنج وغم سے تمیم کو بوڑھا معلوم ہوا ہو یہ بھی دجال کا کوئی شعبدہ ہو) اس کے بال بہت گھنگریالے ہیں اس کی آنکھ ابھری ہوئی ہے۔ گویا میں اس کی مشابہت دیکھتا ہوں عبدالعزی بن قطن سے (وہ ایک شخص تھا۔ قوم خزاعہ کا جو جاہلیت کے زمانہ میں مر گیا تھا) پھر جو کوئی تم میں سے دجال کو پائے تو شروع سورت کہف کی آیتیں اس پر پڑھے (ان آیتوں کے پڑھنے سے دجال کے فتنہ سے بچے گا) دیکھو دجال خلہ سے نکلے گا جو شام اور عراق کے درمیان (ایک راہ) ہے اور فساد پھیلاتا پھرے گا دائیں طرف اور بائیں طرف ملکوں میں اے اللہ کے بندوں مضبوط رہنا ایمان پر ہم نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم وہ کتنے دنوں تک زمین پر رہے گا؟ آپ نے فرمایا کہ چالیس دن تک جن میں ایک دن سال بھر کا ہوگا اور ایک دن ایک مہینے کا اور ایک دن ایک ہفتے کا اور باقی دن تمہارے ان دنوں کی طرح ہم نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم وہ دن جو ایک برس کا ہوگا جو اس میں ہم کو ایک دن کی (پانچ نمازیں کافی ہوں گی (قیاس تو یہی تھا کہ کافی ہوتیں مگر آپ نے فرمایا اندازہ کر کے نماز پڑھ لو۔ ہم نے عرض کیا وہ زمین میں کس قدر جلد چلے گا (جب تو اتنی تھوڑی مدت میں ساری دنیا گھوم آئیگا) آپ نے فرمایا ابر کی مثال ہوا اس کے پیچھے رہے گی وہ ایک قوم کے پاس آئے گا اور ان کو اپنی طرف بلائے گا وہ اس کو مان لیں گے اور اس پر ایمان لائیں گے (معاذاللہ وہ الوہیت کا دعوی کرے گا) پھر وہ آسمان کو حکم دے گا وہ ان پر پانی برسائے گا اور زمین کو حکم دے گا وہ اناج اگائے گی اور ان کے جانور شام کو آئیں گے (چراگاہ سے لوٹ کر) ان کی کوہان خوب اونچی یعنی خوب موٹے تازے ہو کر اور ان کے تھن خوب خوب بھرے ہوئے دودھ والے اور ان کی کھوکھیں پھولی ہوں گی پھر ایک قوم کے پاس آئے گا ان کو اپنی طرف بلائے گا وہ اس کی بات نہ مانیں گے اس کے اللہ ہونے کو رد کر دیں گے) آخر دجال ان کے پاس سے لوٹ جائے گا صبح کو انکا ملک قحط زدہ ہوگا اور ان کے ہاتھ میں کچھ نہیں رہے گا۔ پھر دجال ایک کھنڈر پر سے گزرے گا اور اس سے کہے گا اپنے خزانے نکال اس کھنڈر کے سب خزانے اس کے ساتھ ہولیں گے جیسے شہد کی مکھیاں بڑی مکھی یعنی یعسوب کے ساتھ ہوتی ہیں پھر ایک شخص کو بلائے گا جو اچھا موٹا تازہ جوان ہوگا اور تلوار سے اس کو مارے گا۔ وہ دو ٹکڑے ہو جائے گا اور ہر ایک ٹکڑے کو دوسرے ٹکڑے سے تیر کے (گرنے کے) فاصلہ تک کر دے گا۔ پھر اس کا نام لے کر اس کو بلائے گا وہ شخص زندہ ہو کر آئے گا اس کا منہ چمکتا ہوگا اور وہ ہنستا ہوگا۔ خیر دجال اور لوگ اسی حالت میں ہوں گے کہ اتنے میں اللہ حضرت عیسیٰ بن مریم کو بھیجے گا اور سفید مینار پر دمشق کے مشرق کیجانب اتریں گے۔ دو زرد کپڑے پہنے ہوئے (دو ورس یازعفران میں رنگے ہوں گے) اور اپنے دونوں ہاتھ فرشتوں کے بازو پر رکھے ہوئے جب وہ اپنا سر جھکائیں گے تو اس میں سے پسینہ ٹپکے گا اور جب اونچا کریں گے تو پسینے کے قطرے اس میں سے گریں گے موتی کی طرح اور جو کافر ان کے سانس کا اثر پائے گا (یعنی اس کی بو) وہ مرجائے گا اور اس کے سانس کا اثر وہاں تک جائے گا جہاں تک ان کی نظر جائے گی آخر حضرت عیسیٰ چلیں گے اور دجال کو باب لد پر پائیں گے (وہ ایک پہاڑ ہے شام میں اور بعضوں نے کہا کہ بیت المقدس کا ایک گاؤں ہے) وہاں اس مردود کو قتل کریں گے (دجال ان کو دیکھ کر ایسا پگھل جائے گا جیسے نمک پانی میں گھل جاتا ہے) پھر حضرت عیسیٰ اللہ کے نبی ان لوگوں کے پاس آئیں گے جن کو اللہ نے دجال کے شر سے بچایا اور ان کے منہ پر ہاتھ پھیریں گے اور ان کو جنت میں جو درجے ملیں گے وہ ان سے بیان کرینگے لوگ اسی حال میں ہوں گے کہ اللہ تعالیٰ وحی بھیجے گا۔ حضرت عیسیٰ پر اے عیسیٰ میں نے اپنے بندوں بندوں کو نکالا کریں یا کہ پہلے ہے کہ ان سے کوئی لڑنہیں سکتا تو میرے (مومن) بندوں کو طور پہاڑ پر لے جا اور اللہ تعالیٰ یاجوج اور ماجوج کو بھیجے گا جیسے اللہ نے فرمایا (من کل حدب ینسلون) یعنی ہر ایک ٹیلے پر سے چڑھ دوڑیں گے تو انکا پہل اگر وہ (جو مثل ٹڈیوں کے ہوں گے کثرت میں ان کا پہلا حصہ یعنی آگے کا حصہ طبریہ کے تالاب میں پانی تھا اور حضرت عیسیٰ اور آپ کے ساتھ رکے رہیں گے (طور پہاڑ پر) یہاں تک کہ ایک بیل کی سری ان کے لئے سو اشرفی سے بہتر ہوگی تمہارے لئے آج کے دن۔ آخر حضرت عیسیٰ اور آپ کے ساتھی اللہ کی درگاہ میں دعا کریں گے تو اللہ یاجوج ماجوج لوگوں پر ایک پھوڑا بھیجے گا (اس میں کیڑا ہوتا ہے) ان کی گردنوں میں وہ دوسرے دن صبح کو سب مرے ہوئے ہوں گے جیسے ایک آدمی مرتا ہے اور حضرت عیسیٰ اور آپ کے ساتھی پہاڑ سے اتریں گے اور ایک بالشت برابر جگہ نہ پائیں گے جو ان کی چکنائی بدبو اور خون سے خالی ہو آخر وہ پھر دعا کریں گے اللہ کی جناب میں اللہ تعالیٰ کچھ پرند جانور بھیجے گا جن کی گردنیں بختی اونٹوں کی گردنوں کے برابر ہوں گی (یعنی اونٹوں کے برابر پرند آئیں گے بختی اونٹ ایک قسم کا اونٹ ہے جو بڑا ہوتا ہے وہ ان کی لاشیں اٹھا کر لے جائیں گے اور جہاں اللہ تعالیٰ کو منظور ہے وہاں ڈال دیں گے پھر اللہ تعالیٰ پانی برسائے گا کوئی گھر مٹی کا اس پانی کو نہ روک سکے گا یہ پانی ان سب کو دھوڈالے گا یہاں تک کہ زمین آئینہ کی طرح صاف ہو جائے گی پھر زمین سے کہا جائے گا اب اپنے پھل اگا اور اپنی برکت پھیر لا اس دن کئی آدمی مل کر ایک انار کھائینگے اور سیر ہو جائیں اور انار کے چھلکے سے سایہ کرینگے (چھتری کی طرح) اتنے بڑے بڑے انار ہوں گے۔ اللہ تعالیٰ دودھ میں برکت دے گا یہاں تک کہ ایک دودھ والی اونٹنی لوگوں کی کئی جماعتوں پر کافی ہوگی ایک گائے دودھ والی ایک قبیلہ کے لوگوں کو کافی ہوگی اور ایک بکری دودھ والی ایک چھوٹے قبیلے کو کافی ہو جائے گی لوگ اسی حال میں ہوں گے کہ اللہ تعالیٰ ایک پاکیزہ ہوا بھیجے گا وہ ان کی بغلوں کے تلے اثر کرے گی اور ہر ایک مومن کی روح قبض کریگی اور باقی لوگ گدھوں کی طرح لڑتے جھگڑتے یا جماع کرتے (اعلانیہ) رہ جائیں گے ان لوگوں پر قیامت ہوگی۔

یہ حدیث شیئر کریں