سنن ابن ماجہ ۔ جلد سوم ۔ فتنوں کا بیان ۔ حدیث 908

مصیبت پر صبر کرنا۔

راوی: محمد بن طریف ابومعاویہ , اعمش , ابی سفیان , انس

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ طَرِيفٍ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ أَبِي سُفْيَانَ عَنْ أَنَسٍ قَالَ جَائَ جِبْرِيلُ عَلَيْهِ السَّلَام ذَاتَ يَوْمٍ إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ جَالِسٌ حَزِينٌ قَدْ خُضِّبَ بِالدِّمَائِ قَدْ ضَرَبَهُ بَعْضُ أَهْلِ مَکَّةَ فَقَالَ مَا لَکَ قَالَ فَعَلَ بِي هَؤُلَائِ وَفَعَلُوا قَالَ أَتُحِبُّ أَنْ أُرِيَکَ آيَةً قَالَ نَعَمْ أَرِنِي فَنَظَرَ إِلَی شَجَرَةٍ مِنْ وَرَائِ الْوَادِي قَالَ ادْعُ تِلْکَ الشَّجَرَةَ فَدَعَاهَا فَجَائَتْ تَمْشِي حَتَّی قَامَتْ بَيْنَ يَدَيْهِ قَالَ قُلْ لَهَا فَلْتَرْجِعْ فَقَالَ لَهَا فَرَجَعَتْ حَتَّی عَادَتْ إِلَی مَکَانِهَا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَسْبِي

محمد بن طریف ابومعاویہ، اعمش، ابی سفیان، حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ ایک روز حضرت جبرائیل علیہ السلام رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے آپ غمزدہ بیٹھے تھے خون سے رنگین تھے اہل مکہ نے آپ کو مارا تھا (یہ مکہ کا واقعہ ہے) عرض کیا کیا ہوا؟ فرمایا ان لوگوں نے میرے ساتھ یہ یہ سلوک کیا عرض کیا آپ پسند کریں گے کہ میں آپ کو (اللہ کی قدرت کی) ایک نشانی دکھاؤں؟ (یہ آپ کا دل بہلانے کیلئے اور تسلی دلانے کے لئے ہوا) فرمایا جی ہاں حضرت جبرائیل علیہ السلام نے وادی سے دوسری طرف ایک درخت کی طرف دیکھا تو کہا اس درخت کو بلائیے آپ نے اس درخت کو بلایا وہ چلتا ہوا آیا اور آپ کے سامنے کھڑا ہوگیا حضرت جبرائیل علیہ السلام نے عرض کیا اس سے کہئے کہ واپس ہو جائے آپ نے اس سے کہا وہ لوٹ کر واپس اپنی جگہ چلاگ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا میرے لئے (یہ نشانی) کافی ہے۔

It was narrated that Anas said: "One day, Jibril, came to the Messenger of Allah P.B.U.H when he was sitting in a sorrowful state with his face soaked with blood,because some of the people of Makkah had struck him. He said: 'What is the matter with you?' He said: 'These people did such and such to me.'

یہ حدیث شیئر کریں