سنن ابن ماجہ ۔ جلد سوم ۔ فتنوں کا بیان ۔ حدیث 890

نیک کام کروانا اور براکام چھڑوانا۔

راوی: سعید بن سوید , یحییٰ بن سلیم , عبداللہ بن عثمان بن خثیم , ابی زبیر , جابر

حَدَّثَنَا سُوَيْدُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ سُلَيْمٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُثْمَانَ بْنِ خُثَيْمٍ عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ عَنْ جَابِرٍ قَالَ لَمَّا رَجَعَتْ إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُهَاجِرَةُ الْبَحْرِ قَالَ أَلَا تُحَدِّثُونِي بِأَعَاجِيبِ مَا رَأَيْتُمْ بِأَرْضِ الْحَبَشَةِ قَالَ فِتْيَةٌ مِنْهُمْ بَلَی يَا رَسُولَ اللَّهِ بَيْنَا نَحْنُ جُلُوسٌ مَرَّتْ بِنَا عَجُوزٌ مِنْ عَجَائِزِ رَهَابِينِهِمْ تَحْمِلُ عَلَی رَأْسِهَا قُلَّةً مِنْ مَائٍ فَمَرَّتْ بِفَتًی مِنْهُمْ فَجَعَلَ إِحْدَی يَدَيْهِ بَيْنَ کَتِفَيْهَا ثُمَّ دَفَعَهَا فَخَرَّتْ عَلَی رُکْبَتَيْهَا فَانْکَسَرَتْ قُلَّتُهَا فَلَمَّا ارْتَفَعَتْ الْتَفَتَتْ إِلَيْهِ فَقَالَتْ سَوْفَ تَعْلَمُ يَا غُدَرُ إِذَا وَضَعَ اللَّهُ الْکُرْسِيَّ وَجَمَعَ الْأَوَّلِينَ وَالْآخِرِينَ وَتَکَلَّمَتْ الْأَيْدِي وَالْأَرْجُلُ بِمَا کَانُوا يَکْسِبُونَ فَسَوْفَ تَعْلَمُ کَيْفَ أَمْرِي وَأَمْرُکَ عِنْدَهُ غَدًا قَالَ يَقُولُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَدَقَتْ صَدَقَتْ کَيْفَ يُقَدِّسُ اللَّهُ أُمَّةً لَا يُؤْخَذُ لِضَعِيفِهِمْ مِنْ شَدِيدِهِمْ

سعید بن سوید، یحییٰ بن سلیم، عبداللہ بن عثمان بن خثیم، ابی زبیر، حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ جب سمندری مہاجرین رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس واپس پہنچے تو آپ نے فرمایا تم نے حبشہ میں جو عجیب باتیں دیکھیں وہ ہمیں نہیں بتاؤگے۔ ان میں سے چند نوجوانوں نے عرض کیا ضرور اللہ کے رسول! ایک مرتبہ ہم بیٹھے ہوئے تھے کہ وہاں کے درویشوں کی ایک بڑھیا سر پر پانی کا مٹکا اٹھائے ہمارے پاس سے گزری تو اس نے اپنا ایک ہاتھ اس کے دونوں کندھوں کے درمیان رکھا پھر اسے دھکا دیا وہ گھٹنوں کے بل گری اور اس کا مٹکا ٹوٹ گیا جب وہ اٹھی تو اس کی طرف متوجہ ہو کر کہنے لگی تمہیں عنقریب علم ہو جائے گا اے مکار جب اللہ تعالیٰ کرسی قائم فرمائیں گے اور اولین وآخرین کو جمع فرمائیں گے اور ہاتھ پاؤں اپنے کرتوت بیان کریں گے اس وقت تمہیں علم ہوگا کہ اللہ کے یہاں میرا اور تمہارا کیا فیصلہ ہوتا ہے رسول اللہ نے فرمایا اس بڑھیا نے سچ کہا سچ کہا اللہ تعالیٰ کیسے اس قوم کو پاک کریں جس میں کمزور کی خاطر طاقتور سے مواخذہ نہ کیا جائے۔

It was narrated that Jabir said: "When the emigrants who had crossed the sea came back to the Messenger of Allah P.B.U.H, he said: 'Why don't you tell me of the strange things that you saw in the land of Abyssinia?' Some young men among them said: 'Yes, a Messenger of Allah. While we were sitting, one of their elderly nuns came past, carrying a vessel of water on her head. She passed by some of their youth, one of whom placed his hand between her shoulders and pushed her. She fell on her knees and her vessel broke. When she stood up, she turned to him and said: "You will come to know, a traitor, that when Allah sets up the Footstool and gathers the first and the last, and hands and feet speak of what they used to earn, you will come to know your case and my case in His presense soon." The Messen of Allah P.B.U.H said: ‘She spoke the truth, she spoke the truth. How can Allah purify any people (of sin) when they do not support their weak from their strong?''' (Hasan)

یہ حدیث شیئر کریں