سنن ابن ماجہ ۔ جلد سوم ۔ فتنوں کا بیان ۔ حدیث 864

مشتبہ امور سے رک جانا۔

راوی: عمرو بن رافع , عبداللہ بن مبارک , زکریابن ابی زائدہ , شعبی , نعمان بن بشیر

حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ رَافِعٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَکِ عَنْ زَکَرِيَّا بْنِ أَبِي زَائِدَةَ عَنْ الشَّعْبِيِّ قَالَ سَمِعْتُ النُّعْمَانَ بْنَ بَشِيرٍ يَقُولُ عَلَی الْمِنْبَرِ وَأَهْوَی بِإِصْبَعَيْهِ إِلَی أُذُنَيْهِ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ الْحَلَالُ بَيِّنٌ وَالْحَرَامُ بَيِّنٌ وَبَيْنَهُمَا مُشْتَبِهَاتٌ لَا يَعْلَمُهَا کَثِيرٌ مِنْ النَّاسِ فَمَنْ اتَّقَی الشُّبُهَاتِ اسْتَبْرَأَ لِدِينِهِ وَعِرْضِهِ وَمَنْ وَقَعَ فِي الشُّبُهَاتِ وَقَعَ فِي الْحَرَامِ کَالرَّاعِي حَوْلَ الْحِمَی يُوشِکُ أَنْ يَرْتَعَ فِيهِ أَلَا وَإِنَّ لِکُلِّ مَلِکٍ حِمَی أَلَا وَإِنَّ حِمَی اللَّهِ مَحَارِمُهُ أَلَا وَإِنَّ فِي الْجَسَدِ مُضْغَةً إِذَا صَلُحَتْ صَلُحَ الْجَسَدُ کُلُّهُ وَإِذَا فَسَدَتْ فَسَدَ الْجَسَدُ کُلُّهُ أَلَا وَهِيَ الْقَلْبُ

عمرو بن رافع، عبداللہ بن مبارک، زکریابن ابی زائدہ، شعبی، حضرت نعمان بن بشیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے منبر پر اپنی دو انگلیاں کانوں کے قریب کر کے فرمایا میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو یہ فرماتے سناحلال واضح ہے اور حرام بھی واضح ہے اور ان کے درمیان کچھ مشتبہ امور ہیں جن سے بہت سے لوگ ناواقف ہیں سو جو مشتبہ امور سے بچتا رہا اس نے اپنا دین اور اپنی عزت کو پاک رکھا اور جو مشتبہ امور میں مبتلا ہوگیا وہ (رفتہ رفتہ) حرام میں مبتلا ہو جائے گا جیسے سرکاری چراگاہ کے اردگرد جانور چرانے والاقریب ہے کہ سرکاری چراگاہ میں بھی چرانے لگے غور سے سنو ہر بادشاہ کی مخصوص چراگاہ ہوتی ہے اور غور سے سن لو کہ اللہ کی چراگاہ (جس میں داخلہ منع ہے) اس کے حرام کردہ امور ہیں (جو اس کے اردگرد مشتبہ امور میں مبتلا ہوگا وہ ان محرمات میں بھی مبتلا ہوسکتا ہے) غور سے سنو جسم میں گوشت کا ایک ٹکڑا ہے جب یہ صحیح ہو جائے تو تمام بدن صحیح ہو جاتا ہے اور جب اس میں بگاڑ پیدا ہو جائے تو تمام بدن میں بگاڑ پیدا ہو جاتا ہے غور سے سنو گوشت کا یہ ٹکڑا دل ہے۔

While on the pulpit, pointing with his fingers towards his ears, Nu'man bin Bashir said: I heard the Messenger of Allah say: That which is lawful is plain that which is unlawful is plain,and between them are matters that are not clear, about which not many people know. Thus he who guards against the unclear matters, he clears himself with regard to his religion and his honour. But he who falls into the unclear matters; he falls into that which is unlawful. Like the shepherd who pastures around a sanctuary, all but grazing therein. Every king has a sanctuary. And beware! Allah's sanctuary is His prohibitions. Beware! In the body there is a piece of flesh which, if it is sound, the whole body will be sound, and if it is corrupt, the whole body will be corrupt. It is the heart." (Sahih)

یہ حدیث شیئر کریں