فتنہ میں حق پر ثابت قدم رہنا۔
راوی: احمد بن عبدہ , حماد بن زید , ابوعمران جونی , مشعث بن طریف , عبداللہ بن صامت , ابوذر
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدَةَ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ عَنْ أَبِي عِمْرَانَ الْجَوْنِيِّ عَنْ الْمُشَعَّثِ بْنِ طَرِيفٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الصَّامِتِ عَنْ أَبِي ذَرٍّ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کَيْفَ أَنْتَ يَا أَبَا ذَرٍّ وَمَوْتًا يُصِيبُ النَّاسَ حَتَّی يُقَوَّمَ الْبَيْتُ بِالْوَصِيفِ يَعْنِي الْقَبْرَ قُلْتُ مَا خَارَ اللَّهُ لِي وَرَسُولُهُ أَوْ قَالَ اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ قَالَ تَصَبَّرْ قَالَ کَيْفَ أَنْتَ وَجُوعًا يُصِيبُ النَّاسَ حَتَّی تَأْتِيَ مَسْجِدَکَ فَلَا تَسْتَطِيعَ أَنْ تَرْجِعَ إِلَی فِرَاشِکَ وَلَا تَسْتَطِيعَ أَنْ تَقُومَ مِنْ فِرَاشِکَ إِلَی مَسْجِدِکَ قَالَ قُلْتُ اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ أَوْ مَا خَارَ اللَّهُ لِي وَرَسُولُهُ قَالَ عَلَيْکَ بِالْعِفَّةِ ثُمَّ قَالَ کَيْفَ أَنْتَ وَقَتْلًا يُصِيبُ النَّاسَ حَتَّی تُغْرَقَ حِجَارَةُ الزَّيْتِ بِالدَّمِ قُلْتُ مَا خَارَ اللَّهُ لِي وَرَسُولُهُ قَالَ الْحَقْ بِمَنْ أَنْتَ مِنْهُ قَالَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَفَلَا آخُذُ بِسَيْفِي فَأَضْرِبَ بِهِ مَنْ فَعَلَ ذَلِکَ قَالَ شَارَکْتَ الْقَوْمَ إِذًا وَلَکِنْ ادْخُلْ بَيْتَکَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَإِنْ دُخِلَ بَيْتِي قَالَ إِنْ خَشِيتَ أَنْ يَبْهَرَکَ شُعَاعُ السَّيْفِ فَأَلْقِ طَرَفَ رِدَائِکَ عَلَی وَجْهِکَ فَيَبُوئَ بِإِثْمِهِ وَإِثْمِکَ فَيَکُونَ مِنْ أَصْحَابِ النَّارِ
احمد بن عبدہ، حماد بن زید، ابوعمران جونی، مشعث بن طریف، عبداللہ بن صامت، حضرت ابوذر رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا اے ابوذر ! اس وقت تمہارا کیا حال ہوگا جب لوگوں پر موت طاری ہوگی (وبا طاعون وغیرہ کی وجہ سے) حتی کہ قبر کی قیمت غلام کے برابر ہوگی میں نے عرض کیا جو اللہ اور اللہ کے رسول کو ہی علم ہے (کہ کیا کرنا چاہئے) آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا صبر کرنا اور فرمایا اس وقت تمہاری کیا حالت ہوگی جب لوگوں پر بھوک طاری ہوگی حتی کہ تم مسجد آؤ گے تو واپس اپنے بستر (گھر) تک جانے کی ہمت و استطاعت نہ ہوگی اور بستر سے اٹھ کر مسجد نہ آسکو گے میں نے عرض کیا کہ اللہ اور اس کے رسول کو زیادہ علم ہے (کہ اس وقت کیا کرنا چاہئے) یا کہا کہ (وہ کروں گا) جو اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میرے لئے پسند فرمائیں۔ فرمایا اس وقت حرام سے بچنے کا خصوصی اہتمام کرنا۔ پھر فرمایا اس وقت تمہاری کیا حالت ہوگی جب لوگوں کا قتل عام ہوگا۔ یہاں تک کہ حِجَارَةُ الزَّيْتِ (مدینہ میں ایک جگہ کا نام ہے) خون میں ڈوب جائے گا میں نے عرض کیا کہ جو اللہ اور اس کے رسول میرے لئے پسند کریں۔ فرمایا تم جن لوگوں میں سے ہو انہی کے ساتھ مل جانا (یعنی مدینہ والوں کیساتھ) میں نے عرض کیا اے اللہ کے رسول کیا میں اپنی تلوار لے کر ایسا (قتل عام) کرنے والوں کو نہ ماروں۔ فرمایا پھر تو تم بھی ان (فتنہ کرنے والوں) میں شریک ہو جاؤ گے اس لئے تم اپنے گھر میں گھس جانا میں نے عرض کیا کہ اگر فسادی میرے گھر میں گھس آئیں تو کیا کروں فرمایا اگر تمہیں تلوار کی چمک سے خوف آئے تو چادر منہ پر ڈال لینا تاکہ وہ قتل کرنے والا تمہارا اور اپنا گناہ سمیٹ کر دوزخی بن جائے ۔
It was narrated from Abu Dhar that the Messenger of Allah P.B.U.H said: "What will you do, 0 Abu Dharr, when death overwhelms the people to such an that a grave will be equal In value to a slave?" I said: ·Whatever Allah and His Messenger choose for me or and His Messenger know best.'' He said: "Be patient." He Said' 'What will you do when e strikes the people so that You will go to the place where you pray and will not be able to return to your bed, or you will bed able to get up from your pray,go to the place where you pray?'' He said: "I said: 'Allah and Messenger know best, or whatever Allah and His Messenger choose for me." He said: ''You must refrain forbidden things.” He said: “What will you do when killing befalls the people so that Hijaratuz-Zait is covered with blood?” I said: “Whatever Allah and His Messenger choose for me.” He said: “Stay with those whom you belong to.” He said: “I said: ‘0 Messenger of Allah, should I not take my sword and strike those who do that?” He said: “Then you will be just like the people. Rather enter your house.” I said: “0 Messenger of Allah, what if they enter my house?” He said: “If you are afraid that the flashing of the sword will dazzle you, then put the edge of your garment over you face, and let him carry his own sin and your sin, and he will be one of the people of Hellfire.”
(Sahih)