سنن ابن ماجہ ۔ جلد سوم ۔ فتنوں کا بیان ۔ حدیث 835

ہونے والے فتنوں کا ذکر

راوی: محمد بن عبداللہ بن نمیر , ابومعاویہ , اعمش , شقیق , حذیفہ

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ وَأَبِي عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ شَقِيقٍ عَنْ حُذَيْفَةَ قَالَ کُنَّا جُلُوسًا عِنْدَ عُمَرَ فَقَالَ أَيُّکُمْ يَحْفَظُ حَدِيثَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْفِتْنَةِ قَالَ حُذَيْفَةُ فَقُلْتُ أَنَا قَالَ إِنَّکَ لَجَرِيئٌ قَالَ کَيْفَ قَالَ سَمِعْتُهُ يَقُولُ فِتْنَةُ الرَّجُلِ فِي أَهْلِهِ وَوَلَدِهِ وَجَارِهِ تُکَفِّرُهَا الصَّلَاةُ وَالصِّيَامُ وَالصَّدَقَةُ وَالْأَمْرُ بِالْمَعْرُوفِ وَالنَّهْيُ عَنْ الْمُنْکَرِ فَقَالَ عُمَرُ لَيْسَ هَذَا أُرِيدُ إِنَّمَا أُرِيدُ الَّتِي تَمُوجُ کَمَوْجِ الْبَحْرِ فَقَالَ مَا لَکَ وَلَهَا يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ إِنَّ بَيْنَکَ وَبَيْنَهَا بَابًا مُغْلَقًا قَالَ فَيُکْسَرُ الْبَابُ أَوْ يُفْتَحُ قَالَ لَا بَلْ يُکْسَرُ قَالَ ذَاکَ أَجْدَرُ أَنْ لَا يُغْلَقَ قُلْنَا لِحُذَيْفَةَ أَکَانَ عُمَرُ يَعْلَمُ مَنْ الْبَابُ قَالَ نَعَمْ کَمَا يَعْلَمُ أَنَّ دُونَ غَدٍ اللَّيْلَةَ إِنِّي حَدَّثْتُهُ حَدِيثًا لَيْسَ بِالْأَغَالِيطِ فَهِبْنَا أَنْ نَسْأَلَهُ مَنْ الْبَابُ فَقُلْنَا لِمَسْرُوقٍ سَلْهُ فَسَأَلَهُ فَقَالَ عُمَرُ

محمد بن عبداللہ بن نمیر، ابومعاویہ، اعمش، شقیق، حضرت حذیفہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ ہم سیدنا عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی خدمت میں بیٹھے ہوئے تھے کہ فرمانے لگے تم میں کس کو فتنہ کے متعلق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی حدیث یاد ہے ؟ میں نے کہا مجھے۔ فرمایا تم بہت جرائت (اور ہمت) والے ہو (کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے وہ باتیں پوچھ لیتے تھے جو دوسرے نہیں پوچھ پاتے تھے) فرمایا کیسے فتنہ ہوگا؟ میں نے کہا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو یہ ارشاد فرماتے سنا آدمی کیلئے فتنہ (آزمائش و امتحان) ہے اہل خانہ اور اولاد اور پڑوسی (کہ کبھی ان کی وجہ سے آدمی غفلت کا شکار ہو جاتا ہے) اور اس آزمائش میں (اگر آدمی صغیرہ گناہ کا مرتکب ہو جائے) نماز روزے صدقہ اور امربالمعروف نہی عن المنکر اس کا کفارہ بن جاتے ہیں۔ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا میری مراد یہ فتنہ نہیں۔ میں نے تو اس فتنہ کے متعلق کہا جو سمندر کی طرح موجزن ہوگا۔ تو حضرت حذیفہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا اے امیرالمومنین آپ کو اس اس فتنہ سے کیا غرض آپ کے اور فتنہ کے درمیان ایک دروازہ (حائل ہے جو) بند ہے فرمایا وہ دروازہ توڑا جائے گا یا کھولا جائے گا؟ عرض کیا کھولا نہیں جائے گا بلکہ توڑا جائے گا فرمایا پھر تو وہ بند ہونے کے قابل نہ رہے گا ہم (حاضرین) نے حضرت حذیفہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے عرض کی کہ کیا حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو علم تھا کہ دروازہ سے کون مراد ہے فرمایا بالکل وہ تو ایسے جانتے تھے جیسے انہیں یہ معلوم ہے کہ کل دن کے بعد رات آئے گی میں نے انہیں ایک حدیث سنائی تھی جس میں کچھ مغالطہ اور فریب دہی نہیں ہے ہمیں حضرت حذیفہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی ہیبت مانع ہوئی کہ پوچھیں کہ وہ دروازہ کون شخص تھا اس لئے ہم نے مسروق سے کہا انہوں نے پوچھ لیا تو فرمایا کہ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ خود تھے ۔

It was narrated that Hudhaifah said: "We were sitting with 'Umar and he said: 'Which of you has remembered a Hadith from the Messenger of Allah concerning Fitnah?" Hudhaifah said: "I said: 'I have.' He said: :You are very bold.' He said: How?'He said: 'I heard him say: The Fltnah of a man with regard to.hisfamily, his children and his neighbors are expiated by his prayers, fasts, charity and enjoining what is good and forbidding what is evil.'' Umar said: This is not what I meant, rather I meant that which moves like the waves of the sea.'' Hudaifah said: ''Don`t worry about it, O Commander of the Believers! For there is a closed door between you and them.'' Umar said: ''Will the door be brokened or opened?'' I said: No, It will be broken.'' `Umar said: “Then it will never be closed.” We asked Hudhaifah: “Did ‘Umar know what that door meant?” He said: “Yes, just as he knows that there will be night before morning, because I narrated to him a Hadith in which there are no errors.” We were afraid to ask him who the door was, so we said to Masruq: “Ask him.” He said:
“Umar.” (Sahih)

یہ حدیث شیئر کریں