سنن ابن ماجہ ۔ جلد سوم ۔ فتنوں کا بیان ۔ حدیث 832

ہونے والے فتنوں کا ذکر

راوی: ہشام بن عمار , محمد بن شعیب بن شابور , سعید بن بشیر , قتادہ , ابوقلابہ , عبداللہ بن زید , ابواسماء , رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے آزاد کردہ غلام ثوبان

حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ شُعَيْبِ بْنِ شَابُورَ حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ بَشِيرٍ عَنْ قَتَادَةَ أَنَّهُ حَدَّثَهُمْ عَنْ أَبِي قِلَابَةَ الْجَرْمِيِّ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ زَيْدٍ عَنْ أَبِي أَسْمَائَ الرَّحَبِيِّ عَنْ ثَوْبَانَ مَوْلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ زُوِيَتْ لِي الْأَرْضُ حَتَّی رَأَيْتُ مَشَارِقَهَا وَمَغَارِبَهَا وَأُعْطِيتُ الْکَنْزَيْنِ الْأَصْفَرَ أَوْ الْأَحْمَرَ وَالْأَبْيَضَ يَعْنِي الذَّهَبَ وَالْفِضَّةَ وَقِيلَ لِي إِنَّ مُلْکَکَ إِلَی حَيْثُ زُوِيَ لَکَ وَإِنِّي سَأَلْتُ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ ثَلَاثًا أَنْ لَا يُسَلِّطَ عَلَی أُمَّتِي جُوعًا فَيُهْلِکَهُمْ بِهِ عَامَّةً وَأَنْ لَا يَلْبِسَهُمْ شِيَعًا وَيُذِيقَ بَعْضَهُمْ بَأْسَ بَعْضٍ وَإِنَّهُ قِيلَ لِي إِذَا قَضَيْتُ قَضَائً فَلَا مَرَدَّ لَهُ وَإِنِّي لَنْ أُسَلِّطَ عَلَی أُمَّتِکَ جُوعًا فَيُهْلِکَهُمْ فِيهِ وَلَنْ أَجْمَعَ عَلَيْهِمْ مِنْ بَيْنَ أَقْطَارِهَا حَتَّی يُفْنِيَ بَعْضُهُمْ بَعْضًا وَيَقْتُلَ بَعْضُهُمْ بَعْضًا وَإِذَا وُضِعَ السَّيْفُ فِي أُمَّتِي فَلَنْ يُرْفَعَ عَنْهُمْ إِلَی يَوْمِ الْقِيَامَةِ وَإِنَّ مِمَّا أَتَخَوَّفُ عَلَی أُمَّتِي أَئِمَّةً مُضِلِّينَ وَسَتَعْبُدُ قَبَائِلُ مِنْ أُمَّتِي الْأَوْثَانَ وَسَتَلْحَقُ قَبَائِلُ مِنْ أُمَّتِي بِالْمُشْرِکِينَ وَإِنَّ بَيْنَ يَدَيْ السَّاعَةِ دَجَّالِينَ کَذَّابِينَ قَرِيبًا مِنْ ثَلَاثِينَ کُلُّهُمْ يَزْعُمُ أَنَّهُ نَبِيٌّ وَلَنْ تَزَالَ طَائِفَةٌ مِنْ أُمَّتِي عَلَی الْحَقِّ مَنْصُورِينَ لَا يَضُرُّهُمْ مَنْ خَالَفَهُمْ حَتَّی يَأْتِيَ أَمْرُ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ قَالَ أَبُو الْحَسَنِ لَمَّا فَرَغَ أَبُو عَبْدِ اللَّهِ مِنْ هَذَا الْحَدِيثِ قَالَ مَا أَهْوَلَهُ

ہشام بن عمار، محمد بن شعیب بن شابور، سعید بن بشیر، قتادہ، ابوقلابہ، عبداللہ بن زید، ابواسماء، رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے آزاد کردہ غلام حضرت ثوبان رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا زمین میرے لئے سمیٹ دی گئی یہاں تک کہ میں نے زمین کے مشرق و مغرب کو دیکھ لیا اور مجھے دونوں خزانے (یا سرخ) اور سفید یعنی سونا اور چاندی دیئے گئے (روم کا سکہ سونے کا اور ایران کا چاندی کا ہوتا تھا) اور مجھے کہا گیا کہ تمہاری (امت کی) سلطنت وہی تک ہوگی جہاں تک تمہارے لئے زمین سمیٹی گئی اور میں نے اللہ سے تین دعائیں مانگیں اول یہ کہ میری امت پر قحط نہ آئے کہ جس سے اکثر امت ہلاک ہو جائے دوم یہ کہ میری امت فرقوں اور گروہوں میں نہ بٹے اور (سوم یہ کہ) ان کی طاقت ایک دوسرے کے خلاف استعمال نہ ہو (یعنی باہم کشت و قتال نہ کریں) مجھے ارشاد ہوا کہ جب میں (اللہ تعالی) کوئی فیصلہ کرلیتا ہوں تو کوئی اسے رد نہیں کر سکتا میں تمہاری امت پر ایسا قحط ہرگز مسلط نہ کروں گا جس میں سب یا (اکثر) ہلاکت کا شکار ہو جائیں اور میں تمہاری امت پر اطراف و اکناف ارض سے تمام دشمن اکٹھے نہ ہونے دوں گا یہاں تک کہ یہ آپس میں نہ لڑیں اور ایک دوسرے کو قتل کریں اور جب میری امت میں تلوار چلے گی تو قیامت تک رکے گی نہیں اور مجھے اپنی امت کے متعلق سب سے زیادہ خوف گمراہ کرنے والے حکمرانوں سے ہے اور عنقریب میری امت کے کچھ قبیلے بتوں کی پرستش کرنے لگیں گے اور (بت پرستی میں) مشرکوں سے جا ملیں گے اور قیامت کے قریب تقریبا جھوٹے اور دجال ہوں گے ان میں سے ہر ایک دعوی کرے گا کہ وہ نبی ہے اور میری امت میں ایک طبقہ مسلسل حق پر قائم رہے گا ان کی مدد ہوتی رہے گی (منجانب اللہ) کہ ان کے مخالف ان کا نقصان نہ کر سکیں گے (کہ بالکل ہی ختم کر دیں عارضی شکست اس کے منافی نہیں) یہاں تک کہ قیامت آجائے امام ابوالحسن (تلمیذ ابن ماجہ فرماتے ہیں کہ جب امام ابن ماجہ اس حدیث کو بیان کر کے فارغ ہوئے تو فرمایا یہ حدیث کتنی ہولناک ہے

It was narrated from Thawban, the freed slave of the Messenger of Allah P.B.U.H , that the Messenger of Allah P.B.U.H said: "The earth was brought together for me so that I could see the east and the west, and I was given two treasures, the yellow (or the red) and the white – meaning gold and silver. And it was said to me: 'Your dominion will extend as far as has been shown to you.' I asked Allah for three things: That my nation would not be overwhelmed by famine that would destroy them all, and that they would not be rent by schism and fight one another, but it was said to me: 'When I (Allah) issue My decree it cannot be revoked. But I will never cause your nation to be overwhelmed by famine that would destroy them all, and I will not gather their enemies against them (and destroy them) until they annihilate one another and kill one another.' Once they start to fight amongst themselves, that will continue until the Day of Rescurrection, What I fear most for nation is misguiding leaders, Some tribes among my nation will worship idols and some tribes among my nation will join the idolaters, Before the Hour comes there will be nearly thirty Dajjals (great liars), each of them claiming to be a Prophet, But a group among my nation will continue to adhere to the truth and be victorious, and those who oppose them will not harm them, until the command of Allah comesto pass.": (Sahih) Abul-Hasan said: "When Abu 'Abdullah finished this Hadith he said:'0 how terrible it is.'"

یہ حدیث شیئر کریں