خواب کی تعبیر
راوی: یعقوب بن حمید بن کاسب مدنی , سفیان بن عیینہ , زہری , عبیداللہ بن عبداللہ ابن عباس
حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ حُمَيْدِ بْنِ کَاسِبٍ الْمَدَنِيُّ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ أَتَی النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلٌ مُنْصَرَفَهُ مِنْ أُحُدٍ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي رَأَيْتُ فِي الْمَنَامِ ظُلَّةً تَنْطُفُ سَمْنًا وَعَسَلًا وَرَأَيْتُ النَّاسَ يَتَکَفَّفُونَ مِنْهَا فَالْمُسْتَکْثِرُ وَالْمُسْتَقِلُّ وَرَأَيْتُ سَبَبًا وَاصِلًا إِلَی السَّمَائِ رَأَيْتُکَ أَخَذْتَ بِهِ فَعَلَوْتَ بِهِ ثُمَّ أَخَذَ بِهِ رَجُلٌ بَعْدَکَ فَعَلَا بِهِ ثُمَّ أَخَذَ بِهِ رَجُلٌ بَعْدَهُ فَعَلَا بِهِ ثُمَّ أَخَذَ بِهِ رَجُلٌ بَعْدَهُ فَانْقَطَعَ بِهِ ثُمَّ وُصِلَ لَهُ فَعَلَا بِهِ فَقَالَ أَبُو بَکْرٍ دَعْنِي أَعْبُرُهَا يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ اعْبُرْهَا قَالَ أَمَّا الظُّلَّةُ فَالْإِسْلَامُ وَأَمَّا مَا يَنْطُفُ مِنْهَا مِنْ الْعَسَلِ وَالسَّمْنِ فَهُوَ الْقُرْآنُ حَلَاوَتُهُ وَلِينُهُ وَأَمَّا مَا يَتَکَفَّفُ مِنْهُ النَّاسُ فَالْآخِذُ مِنْ الْقُرْآنِ کَثِيرًا وَقَلِيلًا وَأَمَّا السَّبَبُ الْوَاصِلُ إِلَی السَّمَائِ فَمَا أَنْتَ عَلَيْهِ مِنْ الْحَقِّ أَخَذْتَ بِهِ فَعَلَا بِکَ ثُمَّ يَأْخُذُهُ رَجُلٌ مِنْ بَعْدِکَ فَيَعْلُو بِهِ ثُمَّ آخَرُ فَيَعْلُو بِهِ ثُمَّ آخَرُ فَيَنْقَطِعُ بِهِ ثُمَّ يُوَصَّلُ لَهُ فَيَعْلُو بِهِ قَالَ أَصَبْتَ بَعْضًا وَأَخْطَأْتَ بَعْضًا قَالَ أَبُو بَکْرٍ أَقْسَمْتُ عَلَيْکَ يَا رَسُولَ اللَّهِ لَتُخْبِرَنِّي بِالَّذِي أَصَبْتُ مِنْ الَّذِي أَخْطَأْتُ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا تُقْسِمْ يَا أَبَا بَکْرٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَی حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَنْبَأَنَا مَعْمَرٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ کَانَ أَبُو هُرَيْرَةَ يُحَدِّثُ أَنَّ رَجُلًا أَتَی رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ رَأَيْتُ ظُلَّةً بَيْنَ السَّمَائِ وَالْأَرْضِ تَنْطِفُ سَمْنًا وَعَسَلًا فَذَکَرَ الْحَدِيثَ نَحْوَهُ
یعقوب بن حمید بن کا سب مدنی، سفیان بن عیینہ، زہری، عبیداللہ بن عبداللہ ابن عباس جنگ احد سے واپس ہوئے تو ایک شخص حاضر ہوا اور عرض کیا اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں نے خواب دیکھا کہ ایک سائبان ہے (ابر کا ٹکڑا) جس میں سے گھی اور شہد ٹپک رہا ہے اور دیکھا کہ لوگ ہاتھ پھیلا پھیلا کر اس میں سے لے رہے ہیں کسی نے زیادہ لیا اور کسی نے کم اور میں نے دیکھا کہ ایک رسی (زمین سے) مل رہی ہے اور آسمان تک پہنچتی ہے میں نے دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اسی رسی کو تھاما اوپر چلے گئے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے بعد ایک اور شخص نے اسے تھاما اور اوپر چلا گیا پھر ایک اور مرد نے تھاما تو وہ رسی ٹوٹ گئی لیکن پھر جوڑ دی گئی بالآخر وہ بھی اوپر چلا گیا اس پر حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے عرض کیا اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مجھے اس خواب کی تعبیر بیان کرنے کا موقع دیجیے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ٹھیک ہے بتاؤ کیا تعبیر ہے ؟ عرض کیا سائبان (ابر کا ٹکڑا) تو اسلام ہے اور جو گھی شہد ٹپک رہا ہے وہ قرآن ہے اس کی شیرینی اور نرمی ہے اور جو اس کو ہاتھ پھیلا پھیلا کر حاصل کر رہے ہیں وہ قرآن حاصل کرنے والے ہیں کوئی کم لے رہا ہے اور کوئی زیادہ اور وہ رسی جو آسمان تک پہنچتی ہے اس سے وہ حق مراد ہے جس پر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم قائم ہیں (یعنی تنفیذ اسلام) آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اسے تھاما اور اسی حالت میں اوپر چلے گئے پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے بعد اسے ایک شخص تھامے گا (آپ کا خلیفہ بنے گا) اور اس کے ذریعے اوپر چلا جائے گا پھر ایک اور شخص اسے تھامے گا اور اس کے ذریعے اوپر چلا جائے گا پھر ایک اور مرد اسے تھامے گا اور اس کے لئے رسی ٹوٹ جائے گی پھر اس کے لئے اسے جوڑا جائے گا اور وہ بھی اس کے ذریعے اوپر چلا جائے گا حضرت عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ ترک خلافت کے لئے تیار ہو گئے تھے پھر خواب میں زیارت سے مشرف ہوئے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اے عثمان جو کرتہ (خلافت) اللہ نے تمہیں پہنایا ہے اپنی خوشی سے اسے مت اتارنا بیدار ہو کر عہد کیا کہ خلافت نہ چھوڑیں گے بالآخر اسی حالت میں شہید ہوئے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تم نے کچھ درست بیان کیا اور کچھ خطاء ہوئی تم سے۔ حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے عرض کیا اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں آپ کو قسم دیتا ہوں مجھے ضرور بتائیے کہ میں نے کیا غلطی کی اور کیا صحیح بیان کیا ؟ فرمایا اے ابوبکر قسم مت دو حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما نے ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے بھی ایسی ہی روایت نقل کی ہے
It was narrated that Ibn 'Abbas said: "A man came to the Prophet(saw), upon his return from Uhud, and said: 'O Messenger of Allah, in my dream I saw a cloud giving shade, from which drops of ghee and honey were falling, and I saw people collecting them in the palms of their hands, some gathering a lot and some a little. And I saw a rope reaching up into heaven, and I saw you take hold of it and rise with it. Then another man took hold of it after you and rose with it, then another man took hold of it after him and rose with it. Then a man took hold of it after him and it broke, then it was reconnected and he rose with it.' Abu Bakr said: 'Let me interpret it, a Messenger of Allah.' He said: 'Interpret it.' He said: 'As for the cloud giving shade, it is Islam and the drops of honey and ghee that fall from it (represent) the Qur'an with its sweettness and softness. As for the people collecting that in their palms some learn a lot of the Quran and some learn a little. As for the rope reaching up into heaven. it is the truth that you are following;you took hold of it and rose with it, then another man will take hold of it after you and rise with you, then another, who will rise with it, then another, but it will break and then he reconnected,then he will rise with it' He said: 'You have got some of it right and some of it wrong.' Abu Bakr said: 'I adjure you a O Messengerof Allah, tell me what I got right and what I got wrong.' The Prophet(saw) said: 'Do not swear,O Abu Bakr." (Sahih) Another chain with similar wording.