عفو (درگزر) اور عافیت (تندرستی) کی دعا مانگنا۔
راوی: عبدالرحمن بن ابراہیم دمشقی , ابن ابی فدیک , سلمہ بن وردان , انس بن مالک
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الدِّمَشْقِيُّ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي فُدَيْکٍ أَخْبَرَنِي سَلَمَةُ بْنُ وَرْدَانَ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ قَالَ أَتَی النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلٌ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَيُّ الدُّعَائِ أَفْضَلُ قَالَ سَلْ رَبَّکَ الْعَفْوَ وَالْعَافِيَةَ فِي الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ ثُمَّ أَتَاهُ فِي الْيَوْمِ الثَّانِي فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَيُّ الدُّعَائِ أَفْضَلُ قَالَ سَلْ رَبَّکَ الْعَفْوَ وَالْعَافِيَةَ فِي الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ ثُمَّ أَتَاهُ فِي الْيَوْمِ الثَّالِثِ فَقَالَ يَا نَبِيَّ اللَّهِ أَيُّ الدُّعَائِ أَفْضَلُ قَالَ سَلْ رَبَّکَ الْعَفْوَ وَالْعَافِيَةَ فِي الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ فَإِذَا أُعْطِيتَ الْعَفْوَ وَالْعَافِيَةَ فِي الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ فَقَدْ أَفْلَحْتَ
عبدالرحمن بن ابراہیم دمشقی، ابن ابی فدیک، سلمہ بن وردان، حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں ایک شخص حاضر ہوا اور عرض کیا اے اللہ کے رسول ! کونسی دعا افضل ہے ؟ فرمایا اپنے رب سے عفو اور عافیت مانگو۔ پھر دوسرے روز آپ کی خدمت میں حاضر ہو کر عرض کیا اے اللہ کے رسول ! کیا دعا افضل ہے ؟ فرمایا اپنے رب سے عفو اور عافیت طلب کرو۔ پھر تیسرے روز حاضر خدمت ہو کر عرض کیا اے اللہ کے نبی ! کیا دعا افضل ہے ؟ فرمایا اپنے رب سے دنیا وآخرت میں عفو اور عافیت کا سوال کرو۔ جب تمہیں دنیا آخرت میں عفو اور عافیت مل جائے تو تم فلاح یافتہ ہوگئے ۔
It was narrated that Anas bin Malik said: "A man came to the Prophet(saw) and said: 'O Messenger of Allah, what supplication is best?' He said: 'Ask your Lord for forgiveness and to be kept safe and sound in this world and in the Hereafter.' Then (the man) came the next day and said: '0 Messenger of Allah, what supplication the best?’ 'He said: ‘Ask your Lord for forgiveness and to be kept safe and sound in this war and and in the Hereafter. Then (the man) came the third day and said: '0 Prophet of Allah, what supplication is best?' He said: 'Ask your Lord for forgiveness and to be kept safe and sound in this world and in the Hereafter, for if you are forgiven and kept safe and sound in this world and the Hereafter, you will have succeeded.''' (Daif)