رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی دعا کا بیان ۔
راوی: علی بن محمد , وکیع , مسعر , ابومرزوق , ابی وائل , ابوامامہ باہلی
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا وَکِيعٌ عَنْ مِسْعَرٍ عَنْ أَبِي مَرْزُوقٍ عَنْ أَبِي وَائِلٍ عَنْ أَبِي أُمَامَةَ الْبَاهِلِيِّ قَالَ خَرَجَ عَلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ مُتَّکِئٌ عَلَی عَصًا فَلَمَّا رَأَيْنَاهُ قُمْنَا فَقَالَ لَا تَفْعَلُوا کَمَا يَفْعَلُ أَهْلُ فَارِسَ بِعُظَمَائِهَا قُلْنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ لَوْ دَعَوْتَ اللَّهَ لَنَا قَالَ اللَّهُمَّ اغْفِرْ لَنَا وَارْحَمْنَا وَارْضَ عَنَّا وَتَقَبَّلْ مِنَّا وَأَدْخِلْنَا الْجَنَّةَ وَنَجِّنَا مِنْ النَّارِ وَأَصْلِحْ لَنَا شَأْنَنَا کُلَّهُ قَالَ فَکَأَنَّمَا أَحْبَبْنَا أَنْ يَزِيدَنَا فَقَالَ أَوَلَيْسَ قَدْ جَمَعْتُ لَکُمْ الْأَمْرَ
علی بن محمد، وکیع، مسعر، ابومرزوق، ابی وائل، حضرت ابوامامہ باہلی فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم باہر تشریف لائے۔ آپ لاٹھی پر ٹیک لگائے ہوئے تھے۔ جب آپ نے دیکھا کہ ہم کھڑے ہوگئے تو فرمایا ایسا مت کرو جیسا فارس کے لوگ اپنے بڑوں کے ساتھ کرتے ہیں۔ ہم نے عرض کیا اے اللہ کے رسول ! آپ ہمارے حق میں دعا فرما دیں۔ فرمایا اللَّهُمَّ اغْفِرْ لَنَا وَارْحَمْنَا وَارْضَ عَنَّا وَتَقَبَّلْ مِنَّا وَأَدْخِلْنَا الْجَنَّةَ وَنَجِّنَا مِنْ النَّارِ وَأَصْلِحْ لَنَا شَأْنَنَا کُلَّهُ اے اللہ ! ہماری بخشش فرما۔ ہم پر رحمت فرما اور ہم سے راضی ہو جا اور ہماری عبادات قبول فرما اور ہمیں جنت میں داخل فرما اور ہمیں دوزخ سے نجات عطا فرما اور ہمارے تمام کام درست فرما۔ راوی کہتے ہیں کہ ہم نے چاہا کہ آپ ہمارے لئے مزید دعا فرمائیں۔ فرمایا میں نے تمہارے لئے ہر لحاظ سی جامع دعا نہ کر دی۔ (یعنی یقینا کر دی) ۔
It was narrated that Abu Umamah Al-Bahili said: "The Messenger of Allah(saw) came out to us, leaning on a stick, and when we saw him we stood up. He said: 'Do not do what the Persians do for their leaders: We said: '0 Messenger of Allah, why don't you pray to Allah for us?' He said: ' Allahummaghfirlana, warhamna, warda anna , wa taqabbal minna, wa adkhilnal-jannah wa najjina minan-nar, wa aslih lana sha’nana kullah [0 Allah, forgive us and have mercy on us, be pleased with us and accept (our good deeds) from us admit us to Paradise and save us from Hell,and rectify all our affairs: It was as if we wanted him to say more, but he said: 'Have I not summed up everything for you?”(Daif)