گھبراہٹ اور نیند اچاٹ ہونے کے وقت کی دعا۔
راوی: محمد بن بشار , محمد بن عبداللہ انصاری , عیینہ بن عبدالرحمن , عثمان بن ابی العاص
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْأَنْصَارِيُّ حَدَّثَنِي عُيَيْنَةُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ حَدَّثَنِي أَبِي عَنْ عُثْمَانَ بْنِ أَبِي الْعَاصِ قَالَ لَمَّا اسْتَعْمَلَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَی الطَّائِفِ جَعَلَ يَعْرِضُ لِي شَيْئٌ فِي صَلَاتِي حَتَّی مَا أَدْرِي مَا أُصَلِّي فَلَمَّا رَأَيْتُ ذَلِکَ رَحَلْتُ إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ ابْنُ أَبِي الْعَاصِ قُلْتُ نَعَمْ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ مَا جَائَ بِکَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ عَرَضَ لِي شَيْئٌ فِي صَلَوَاتِي حَتَّی مَا أَدْرِي مَا أُصَلِّي قَالَ ذَاکَ الشَّيْطَانُ ادْنُهْ فَدَنَوْتُ مِنْهُ فَجَلَسْتُ عَلَی صُدُورِ قَدَمَيَّ قَالَ فَضَرَبَ صَدْرِي بِيَدِهِ وَتَفَلَ فِي فَمِي وَقَالَ اخْرُجْ عَدُوَّ اللَّهِ فَفَعَلَ ذَلِکَ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ ثُمَّ قَالَ الْحَقْ بِعَمَلِکَ قَالَ فَقَالَ عُثْمَانُ فَلَعَمْرِي مَا أَحْسِبُهُ خَالَطَنِي بَعْدُ
محمد بن بشار، محمد بن عبداللہ انصاری، عیینہ بن عبدالرحمن، حضرت عثمان بن ابی العاص رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مجھے طائف کا عامل (گورنر) مقرر فرمایا تو مجھے جو نماز پڑھ رہا ہوں اس سے ذہول ہو جاتا میں نے یہ حالت دیکھی تو سفر کر کے رسول اللہ کی خدمت میں حاضر ہوا۔ آپ نے فرمایا ابن ابی العاص ؟ میں نے عرض کیا جی۔ اے اللہ کے رسول فرمایا کیسے آنا ہوا میں نے عرض کیا اے اللہ کے رسول مجھے نماز میں کچھ خیال آنے لگا یہاں تک کہ یہ بھی دھیان نہیں رہتا کہ کون سی نماز پڑھ رہا ہوں۔ فرمایا یہ شیطان (کا اثر) ہے قریب ہو جاؤ میں آپ کے قریب ہوا اور پنجوں کے بل (مودب) بیٹھ گیا آپ نے میرے سینہ پر ہاتھ مارا اور میرے منہ میں تھتکارا اور فرمایا اے دشمن اللہ نکل جا تین بار ایسا ہی کیا پھر فرمایا (جاؤ) اپنے فرائض سر انجام دو۔ حضرت عثمان فرماتے ہیں قسم ہے کہ اس کے بعد شیطان نے مجھے وسوسہ نہ ڈالا۔
It was narrated that muthtnân bin Abul-’As said: “When the Messenger of Allah P.B.U.H appoint me as governor of Tâ’if, I began to get confused during my prayer, until I no longer knew what I was doing. When I noticed that, I travelled to the Messenger of Allah P.B.U.H and he said: ‘The son of Abul-’As?’ I said: ‘Yes, 0 Messenger of Allah.’ He said: ‘What brings you here?’ I said: ‘0 Messenger of Allah, I get confused during my prayer, until I do not know what I am doing.’ He said: ‘That is Satan. Come here.’ So I came close to him, and sat upon the front part of my feet then he struck my chest with his hand and put some spittle in my mouth and said: ‘Get out, 0 enemy of Allah!’ He did that three times, then he said: ‘Get on with your work.”‘Uthmân said: “Indeed, I never felt confused (during my prayer) alter that.” (Sahih)