داغ لینے کا جواز ۔
راوی: ابوبکر بن ابی شیبہ , محمد بن بشار , محمد بن جعفرغندر , شعبہ , احمد بن سعید دارمی , نضر بن شمیل , شعبہ , محمد بن عبدالرحمن بن سعد بن زرارہ انصاری
حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَمُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ قَالَا حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ غُنْدَرٌ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ح و حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَعِيدٍ الدَّارِمِيُّ حَدَّثَنَا النَّضْرُ بْنُ شُمَيْلٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ سَعْدِ بْنِ زُرَارَةَ الْأَنْصَارِيُّ سَمِعَهُ عَمِّي يَحْيَی وَمَا أَدْرَکْتُ رَجُلًا مِنَّا بِهِ شَبِيهًا يُحَدِّثُ النَّاسَ أَنَّ أَسَعْدَ بْنَ زُرَارَةَ وَهُوَ جَدُّ مُحَمَّدٍ مِنْ قِبَلِ أُمِّهِ أَنَّهُ أَخَذَهُ وَجَعٌ فِي حَلْقِهِ يُقَالُ لَهُ الذُّبْحَةُ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَأُبْلِغَنَّ أَوْ لَأُبْلِيَنَّ فِي أَبِي أُمَامَةَ عُذْرًا فَکَوَاهُ بِيَدِهِ فَمَاتَ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِيتَةَ سَوْئٍ لِلْيَهُودِ يَقُولُونَ أَفَلَا دَفَعَ عَنْ صَاحِبِهِ وَمَا أَمْلِکُ لَهُ وَلَا لِنَفْسِي شَيْئًا
ابوبکر بن ابی شیبہ، محمد بن بشار، محمد بن جعفرغندر، شعبہ، احمد بن سعید دارمی، نضر بن شمیل، شعبہ، حضرت محمد بن عبدالرحمن بن سعد بن زرارہ انصاری فرماتے ہیں کہ میں نے اپنے چچاجیساصالح اور متقی شخص نہیں دیکھا۔ میں نے انہیں سے سنا وہ لوگوں کو بتا رہے تھے کہ اسعد بن زرارہ جو محمد کے (میرے) ناناہیں کے حلق میں درد اٹھا۔ جسے ذبحہ کہتے ہیں (خناق کی ایک نوع ہے) نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا میں ابوامامہ (اسعد بن زرارہ) کے علاج میں پوری کوشش کروں گا تاآنکہ لوگ مجھے معذور سمجھیں (یہ نہ کہیں کہ اچھی طرح علاج نہ کیا اس لئے موت آئی) چنانچہ آپ نے اپنے دست مبارک سے انہیں داغ دیا۔ بالآخرانکا انتقال ہوگیا تو نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا یہ موت بری ہے یہود کیلئے کہ وہ کہیں گے اپنے ساتھی کو موت سے نہ پچاسکا حالانکہ میں نہ اس کی جان کا مالک ہوں نہ اپنی جان کا مالک ہوں ۔
Muhammad bin "Abdur-Rahman bin Sa'd bin Zurarah AIAnsari said: "I heard my paternal uncle Yahya – and ihave not seen a man among us like him – tell the people that Sa'd bin Zurarah, who was the grandfather of Muhammad through his mother, was suffering from pain in his throat, known as croup. The Prophet said: 'I shall do my best for Abu Umamah.' Such that I will be excused (i.e., free of blame if he is not healed). And he cau terized him with his own hand, but he died. The Prophet P.B.U.H said: 'May the Jews be doomed! They will say: "Why could he not avert death from his Companion?" But I have no power to do anything for him or for my own self:" (Hasan)