سنن ابن ماجہ ۔ جلد سوم ۔ کھانوں کے ابواب ۔ حدیث 216

میدہ کا بیان

راوی: محمد بن صباح , سوید بن سعید , عبدالعزیزبن ابوحازم

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ وَسُوَيْدُ بْنُ سَعِيدٍ قَالَا حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ أَبِي حَازِمٍ حَدَّثَنِي أَبِي قَالَ سَأَلْتُ سَهْلَ بْنَ سَعْدٍ هَلْ رَأَيْتَ النَّقِيَّ قَالَ مَا رَأَيْتُ النَّقِيَّ حَتَّی قُبِضَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُلْتُ فَهَلْ کَانَ لَهُمْ مَنَاخِلُ عَلَی عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَا رَأَيْتُ مُنْخُلًا حَتَّی قُبِضَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قُلْتُ فَکَيْفَ کُنْتُمْ تَأْکُلُونَ الشَّعِيرَ غَيْرَ مَنْخُولٍ قَالَ نَعَمْ کُنَّا نَنْفُخُهُ فَيَطِيرُ مِنْهُ مَا طَارَ وَمَا بَقِيَ ثَرَّيْنَاهُ

محمد بن صباح، سوید بن سعید، عبدالعزیزبن حضرت ابوحازم فرماتے ہی کہ میں نے سہل بن سعد رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے دریافت کیا کہ آپ نے میدہ کی روٹی دیکھی؟ فرمانے لگے میں نے میدہ کی روٹی نہیں دیکھی، یہاں تک کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا وصال ہوگیا۔ میں نے پوچھا کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے عہد میں لوگوں کے پاس چھلنیاں ہوتی تھیں ؟ فرمانے لگے میں نے چھلنی نہیں دیکھی، یہاں تک کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا وصال ہوگیا۔ میں نے کہا پھر آپ بے چھنا جو کیسے کھاتے تھے؟ فرمایا (پیسنے کے بعد) ہم اس پر پھونک مارتے کچھ تنکے وغیرہ اڑجاتے اور باقی کو ہم بھگو دیتے (اور گوندھ کر روٹی پکا لیتے) ۔

‘Abdul-’Aziz bin Abu Hâzim said: My father told me: I asked Sahl bin Sa’d: “Did you ever see dough made from well 5……. flour?” He said: “I never saw dough made from well-sifted flour until the Messenger of Allah passed away.” I said: “Did they have sieves at the time of the Messenger of Allah P.B.U.H?“ He said: “i never saw a sieve until the Messenger of Allah P.B.U.H, passed away.” I said: “How did you eat barley that was not sifted?” He said: “We used to blow on it, and whatever flew away, flew away, and whatever was left we made dough with it.” (Sahih)

یہ حدیث شیئر کریں