جنت کا بیان ۔
راوی: ہشام بن عمار , عبدالحمید بن حبیب بن ابی عشرین , عبدالرحمن بن عمرو اوزاعی , حسان بن عطیہ , سعید بن المسیب سے روایت ہے وہ ابوہریرہ
حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْحَمِيدِ بْنُ حَبِيبِ بْنِ أَبِي الْعِشْرِينَ حَدَّثَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَمْرٍو الْأَوْزَاعِيُّ حَدَّثَنِي حَسَّانُ بْنُ عَطِيَّةَ حَدَّثَنِي سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيَّبِ أَنَّهُ لَقِيَ أَبَا هُرَيْرَةَ فَقَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ أَسْأَلُ اللَّهَ أَنْ يَجْمَعَ بَيْنِي وَبَيْنَکَ فِي سُوقِ الْجَنَّةِ قَالَ سَعِيدٌ أَوَ فِيهَا سُوقٌ قَالَ نَعَمْ أَخْبَرَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّ أَهْلَ الْجَنَّةِ إِذَا دَخَلُوهَا نَزَلُوا فِيهَا بِفَضْلِ أَعْمَالِهِمْ فَيُؤْذَنُ لَهُمْ فِي مِقْدَارِ يَوْمِ الْجُمُعَةِ مِنْ أَيَّامِ الدُّنْيَا فَيَزُورُونَ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ وَيُبْرِزُ لَهُمْ عَرْشَهُ وَيَتَبَدَّی لَهُمْ فِي رَوْضَةٍ مِنْ رِيَاضِ الْجَنَّةِ فَتُوضَعُ لَهُمْ مَنَابِرُ مِنْ نُورٍ وَمَنَابِرُ مِنْ لُؤْلُؤٍ وَمَنَابِرُ مِنْ يَاقُوتٍ وَمَنَابِرُ مِنْ زَبَرْجَدٍ وَمَنَابِرُ مِنْ ذَهَبٍ وَمَنَابِرُ مِنْ فِضَّةٍ وَيَجْلِسُ أَدْنَاهُمْ وَمَا فِيهِمْ دَنِيئٌ عَلَی کُثْبَانِ الْمِسْکِ وَالْکَافُورِ مَا يُرَوْنَ أَنَّ أَصْحَابَ الْکَرَاسِيِّ بِأَفْضَلَ مِنْهُمْ مَجْلِسًا قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ هَلْ نَرَی رَبَّنَا قَالَ نَعَمْ هَلْ تَتَمَارَوْنَ فِي رُؤْيَةِ الشَّمْسِ وَالْقَمَرِ لَيْلَةَ الْبَدْرِ قُلْنَا لَا قَالَ کَذَلِکَ لَا تَتَمَارَوْنَ فِي رُؤْيَةِ رَبِّکُمْ عَزَّ وَجَلَّ وَلَا يَبْقَی فِي ذَلِکَ الْمَجْلِسِ أَحَدٌ إِلَّا حَاضَرَهُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ مُحَاضَرَةً حَتَّی إِنَّهُ يَقُولُ لِلرَّجُلِ مِنْکُمْ أَلَا تَذْکُرُ يَا فُلَانُ يَوْمَ عَمِلْتَ کَذَا وَکَذَا يُذَکِّرُهُ بَعْضَ غَدَرَاتِهِ فِي الدُّنْيَا فَيَقُولُ يَا رَبِّ أَفَلَمْ تَغْفِرْ لِي فَيَقُولُ بَلَی فَبِسَعَةِ مَغْفِرَتِي بَلَغْتَ مَنْزِلَتَکَ هَذِهِ فَبَيْنَمَا هُمْ کَذَلِکَ غَشِيَتْهُمْ سَحَابَةٌ مِنْ فَوْقِهِمْ فَأَمْطَرَتْ عَلَيْهِمْ طِيبًا لَمْ يَجِدُوا مِثْلَ رِيحِهِ شَيْئًا قَطُّ ثُمَّ يَقُولُ قُومُوا إِلَی مَا أَعْدَدْتُ لَکُمْ مِنْ الْکَرَامَةِ فَخُذُوا مَا اشْتَهَيْتُمْ قَالَ فَنَأْتِي سُوقًا قَدْ حُفَّتْ بِهِ الْمَلَائِکَةُ فِيهِ مَا لَمْ تَنْظُرْ الْعُيُونُ إِلَی مِثْلِهِ وَلَمْ تَسْمَعْ الْآذَانُ وَلَمْ يَخْطُرْ عَلَی الْقُلُوبِ قَالَ فَيُحْمَلُ لَنَا مَا اشْتَهَيْنَا لَيْسَ يُبَاعُ فِيهِ شَيْئٌ وَلَا يُشْتَرَی وَفِي ذَلِکَ السُّوقِ يَلْقَی أَهْلُ الْجَنَّةِ بَعْضُهُمْ بَعْضًا فَيُقْبِلُ الرَّجُلُ ذُو الْمَنْزِلَةِ الْمُرْتَفِعَةِ فَيَلْقَی مَنْ هُوَ دُونَهُ وَمَا فِيهِمْ دَنِيئٌ فَيَرُوعُهُ مَا يَرَی عَلَيْهِ مِنْ اللِّبَاسِ فَمَا يَنْقَضِي آخِرُ حَدِيثِهِ حَتَّی يَتَمَثَّلَ لَهُ عَلَيْهِ أَحْسَنُ مِنْهُ وَذَلِکَ أَنَّهُ لَا يَنْبَغِي لِأَحَدٍ أَنْ يَحْزَنَ فِيهَا قَالَ ثُمَّ نَنْصَرِفُ إِلَی مَنَازِلِنَا فَتَلْقَانَا أَزْوَاجُنَا فَيَقُلْنَ مَرْحَبًا وَأَهْلًا لَقَدْ جِئْتَ وَإِنَّ بِکَ مِنْ الْجَمَالِ وَالطِّيبِ أَفْضَلَ مِمَّا فَارَقْتَنَا عَلَيْهِ فَنَقُولُ إِنَّا جَالَسْنَا الْيَوْمَ رَبَّنَا الْجَبَّارَ عَزَّ وَجَلَّ وَيَحِقُّنَا أَنْ نَنْقَلِبَ بِمِثْلِ مَا انْقَلَبْنَا
ہشام بن عمار، عبدالحمید بن حبیب بن ابی عشرین، عبدالرحمن بن عمرو اوزاعی، حسان بن عطیہ، حضرت سعید بن المسیب رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے وہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے ملے ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ان سے کہا میں اللہ سے یہ دعا کرتا ہوں مجھ کو اور تم کو جنت کے بازار میں ملائے۔ سعید نے کہا کیا وہاں بازار ہے؟ انہوں نے کہا ہاں مجھ سے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے بیان کیا کہ جنت کے لوگ جب جنت میں داخل ہوں گے تو وہاں اتریں گے اپنے اپنے اعمال کے درجوں کے لحاظ سے پھر ان کو اجازت دی جائے گی ایک ہفتہ کے موافق دنیا کے دنوں کے حساب سے یا جمعہ کے دن کے موافق کیونکہ جنت میں دنیا کی طرح دن اور رات نہ ہوں گے اور بعضوں نے کہا جنت میں بھی جمعہ کا دن ہوگا۔ وہ اللہ تعالیٰ کی زیارت کریں گے اور پروردگار ان کیلئے اپنا تخت ظاہر کرے گا اور پروردگار خود نمودار ہوگا جنت کے باغوں میں سے اور منبر سونے کے اور منبر چاندی کے یہ سب کرسیاں ہوں گی اور مالک اپنے تخت شاہی پر جلوہ گر ہوگا یہ دربار عالی شان ہے ہمارے مالک کا اور جو کوئی جنت والوں میں کم درجہ ہوگا حالانکہ وہاں کوئی کم درجہ نہیں وہ مشک اور کافور کے ٹیلوں پر بیٹھیں گے اور ان کے دلوں میں یہ ہوگا کہ کرسی والے ہم سے زیادہ نہیں ہیں درجہ میں۔ ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا میں نے عرض کیا یا رسول اللہ کیا ہم اپنے پروردگار کو دیکھیں گے؟ آپ نے فرمایا ہاں کیا تم ایک دوسرے سے جھگڑا کرتے ہو چودھویں رات کے چاند اور سورج کے دیکھنے میں ہم نے کہا نہیں۔ آپ نے فرمایا اسی طرح اپنے مالک کے دیکھنے میں بھی جھگڑا نہ کرو گے اور اس مجلس میں کوئی ایسا باقی نہ رہے گا جس سے پروردگار مخاطب ہو کر بات نہ کرے گا یہاں تک کہ وہ ایک شخص سے فرمائے گا اے فلانے تجھ کو یاد ہے تو نے فلاں فلاں دن ایسا ایسا کام کیا تھا اس کے بعض گناہ اس کو یاد دلائے گا وہ کہے گا اے میرے مالک کیا تو نے میرے گناہ بخش نہیں دئیے اور تیری بخشش کے وسیع ہونے ہی کیوجہ سے تو میں اس درجہ تک پہنچا پھر وہ اسی حال میں ہوں گے کہ ناگہاں ایک ابر اوپر سے آن کر ان کو ڈھانپ لے گا اور ایسی خوشبو برسائے گا کہ ویسی خوشبو انہوں نے کبھی نہیں سونگھی ہوگی پھر پروردگار فرمائے گا اب اٹھو اور جو میں نے تمہاری خاطر کیلئے تیار کیا ہے اس میں جو جو تمہیں پسند آئے وہ لے لو اور ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا اس وقت ہم ایک بازار میں جائیں گے جس کو ملائکہ گھیرے ہوں گے اور اس بازار میں ایسی چیزیں ہوں گی جنکی مثل نہ کبھی آنکھوں نے دیکھا نہ کانوں نے سنا نہ دل پر ان کا خیال گزرا اور جو ہم چاہیں گے وہ ہمارے لئے اٹھا دیا جائے گا نہ وہاں کوئی چیز بکے گی نہ خریدی جائے گی اور اسی بازار میں سب جنت والے ایک دوسرے سے ملیں گے پھر ایک شخص سامنے آئے گا جس کا مرتبہ بلند ہوگا اور اس سے وہ شخص ملے گا جس کا مرتبہ کم ہوگا وہ اس کا لباس اور ٹھاٹھ دیکھ کر ڈرجائے گا لیکن ابھی اس کی گفتگو اس شخص سے ختم نہ ہوگی کہ اس پر بھی اس سے بہتر لباس بن جائے گا اور اس کی وجہ یہ ہے کہ جنت میں کسی کو رنج نہ ہوگا ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا پھر ہم اپنے اپنے مکان میں لوٹیں گے وہاں ہماری بیویاں ہم سے ملیں گی اور کہیں گی اہلا و سہلا و مرحبا! تم تو ایسے حال میں آئے کہ تمہارا حسن اور جمال اور خوشبو اس سے کہیں عمدہ ہے جس حال میں تم ہم کو چھوڑ کر گئے تھے ہم ان کے جواب میں کہیں گے آج ہم اپنے پروردگار کے پاس بیٹھے۔
Sa'eed bin AI-Musayyab said that he met Abu Hurairah, and Abu Hurairah said: "I supplicate Allah to bring you and I together in the marketplace of Paradise," Sa' eed said: "Is there a marketplace there?" He said: "Yes. The Messenger of Allah P.B.U.H told me that when the people of Paradise enter it, they will take their places according to their deeds, and they will be given permission for a length of time equivalent to Friday on earth, when they will visit Allah. His Throne will be shown to them
and He will appear to them in one of the gardens of Paradise. Chairs of light and chairs of pearls and chairs of rubies and chairs o! chrysolite and chairs of gold and chairs of silver will be placed for them. Those who are of a lower status than them, and none of them will be regarded as insignificant, will sit on sandhills of musk and camphor, and they will not feel that those who are sitting on chairs are seated better than them." Abu Hurairah said: "I said: '0 Messenger of Allah, will we see our Lord?' He said: 'Yes. Do you dispute that you see the sun and the moon on the night when it is full?' We said: 'No.' He said: 'Likewise, you will not dispute tha t you see your Lord, the Glorified. There will be no one left in that gathering with whom Allah does not speak face to face, until He will say to a man among you: Do you not remember, 0 so-and-so, the day you did such and such?" And He will remind him of some of his sins in this world. He will say: "0 Lord, have You not forgiven me?" He will say: "Yes, it is by the vastness of My forgiveness that You have reached the position you are in."While they are like that, a cloud will cover them from above and will rain down on them perfume the like of whose fragrance they have never smelled before. Then He will say: "Get up and go to the honor that has been prepared for you, and take whatever you desire." So we will go to a marketplace surrounded by the angels, in which will be such things as eyes have never seen, ears have never heard and it has not entered the heart of man. Whatever we desire will be carried for us. Nothing will be bought or sold therein. In that marketplace the peopIe of paradise will meet one another. A man of elevated status will meet those who are of lower status than him, but none shall be regarded as insignificant, and he will be dazzled by the clothes that he sees on him. He will not finish the last of his conversation before better clothes appear on him. That is because no one should be sad there." "He said: 'Then we will go back to our homes where we will be met by our wives, and they will say: 'Welcome. You have come looking more handsome and with a better fragrance than when you left us.' And we will say: 'Today we sat with our Lord, the Compeller, the Glorified. and we deserve to come back as we have come back." (Da'if)