حوض کا ذکر۔
راوی: محمود بن خالد دمشقی , مروان بن محمد , محمد بن مہاجر , عباس بن سالم دمشقی ابوسلام حبشی
حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ خَالِدٍ الدِّمَشْقِيُّ حَدَّثَنَا مَرْوَانُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُهَاجِرٍ حَدَّثَنِي الْعَبَّاسُ بْنُ سَالِمٍ الدِّمَشْقِيُّ نُبِّئْتُ عَنْ أَبِي سَلَّامٍ الْحَبَشِيِّ قَالَ بَعَثَ إِلَيَّ عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ فَأَتَيْتُهُ عَلَی بَرِيدٍ فَلَمَّا قَدِمْتُ عَلَيْهِ قَالَ لَقَدْ شَقَقْنَا عَلَيْکَ يَا أَبَا سَلَّامٍ فِي مَرْکَبِکَ قَالَ أَجَلْ وَاللَّهِ يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ قَالَ وَاللَّهِ مَا أَرَدْتُ الْمَشَقَّةَ عَلَيْکَ وَلَکِنْ حَدِيثٌ بَلَغَنِي أَنَّکَ تُحَدِّثُ بِهِ عَنْ ثَوْبَانَ مَوْلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْحَوْضِ فَأَحْبَبْتُ أَنْ تُشَافِهَنِي بِهِ قَالَ فَقُلْتُ حَدَّثَنِي ثَوْبَانُ مَوْلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّ حَوْضِي مَا بَيْنَ عَدَنَ إِلَی أَيْلَةَ أَشَدُّ بَيَاضًا مِنْ اللَّبَنِ وَأَحْلَی مِنْ الْعَسَلِ أَکَاوِيبُهُ کَعَدَدِ نُجُومِ السَّمَائِ مَنْ شَرِبَ مِنْهُ شَرْبَةً لَمْ يَظْمَأْ بَعْدَهَا أَبَدًا وَأَوَّلُ مَنْ يَرِدُهُ عَلَيَّ فُقَرَائُ الْمُهَاجِرِينَ الدُّنْسُ ثِيَابًا وَالشُّعْثُ رُئُوسًا الَّذِينَ لَا يَنْکِحُونَ الْمُنَعَّمَاتِ وَلَا يُفْتَحُ لَهُمْ السُّدَدُ قَالَ فَبَکَی عُمَرُ حَتَّی اخْضَلَّتْ لِحْيَتُهُ ثُمَّ قَالَ لَکِنِّي قَدْ نَکَحْتُ الْمُنَعَّمَاتِ وَفُتِحَتْ لِي السُّدَدُ لَا جَرَمَ أَنِّي لَا أَغْسِلُ ثَوْبِي الَّذِي عَلَی جَسَدِي حَتَّی يَتَّسِخَ وَلَا أَدْهُنُ رَأْسِي حَتَّی يَشْعَثَ
محمود بن خالد دمشقی، مروان بن محمد، محمد بن مہاجر، عباس بن سالم دمشقی حضرت ابوسلام حبشی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ خلیفہ عمر بن عبدالعزیز مجھے اپنے پاس آنے کا پیغام بھیجا۔ میں نے ہر چوکی پر تازہ دم گھوڑا (لے کر جلد جانے کی نیت سے) ان کے پاس پہنچا۔ انہوں نے کہا میں نے تجھے اور تیری سواری کو تکلیف دی مگر ایک حدیث سننے کے لئے۔ میں نے کہا بے شک امیرالمومنین انہوں (خلیفہ) نے کہا میں نے سنا ہے کہ تو حوض کوثر کے متعلق بیان کرتا ہے ثوبان سے۔ جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے مولیٰ تھے تو میں یہ چاہتا ہوں کہ اس حدیث کو تیرے منہ سے سنوں۔ میں نے کہا مجھ سے ثوبان نے بیان کیا جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے مولیٰ تھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ میرا حوض اتنا بڑا ہے جیسے عدن سے ایلہ تک اس کا پانی دودھ سے زیادہ سفید اور شیریں شہد سے زیادہ ہے۔ اور اس کے برتن اتنے بے شمار ہیں جیسے آسمانوں پر ستارے جو انسان اس میں سے ایک گھونٹ بھی لے گا اسے پھر کبھی پیاس نہ لگے گی اور سب سے پہلے مہاجرین اور میلے کچیلے کپڑوں والے جو سروں سے پریشان لگتے ہیں جو کبھی عمدہ عورتوں سے نکاح نہیں کرسکتے اور ان کے لئے دروازے نہیں کھولے جاتے۔ ابوسلام بیان کرتے ہیں حدیث سن کر عبد العزیز بہت روئے کہ ان کی داڑھی تر ہوگئی۔ پھر کہنے لگے میں نے تو خوب سے خوبصورت عورت سے نکاح بھی کیا اور میرے دروازے بھی کھلے ہیں۔ میں اب اس طرح کروں گا کہ کبھی کپڑے نہ تبدیل کروں نہ سر میں کنگھی کروں یہاں تک کہ پریشان لگوں۔
It was narrated that Abu Sallâm Al-Habashi said: “Umar bin ‘Abdul-’Aziz sent for me and I came to him upon the riding animal prepared for swift mail delivery. When I came to him, he said: ‘We have caused you some trouble 0 Abu Sallâm.’ He said: ‘Yes, by Allah, 0 Commander of the Believers He said: ‘By Allah, we did not want to cause you any hardship, but there is a Hadith which I have heard that you narrrate from Thawbân, the freed slave of the Messenger of Allah P.B.U.H concerning the Cistern, and I wanted to hear it directly from you. He said: “I said: ‘Thawbân, the freed slave of the Messenger of Allah P.B.U.H , told me that the Messenger of Allah said: “My Cistern is (wider than) the distance between Ailah and Aden. It is whiter than milk and sweeter than honey, and its cups are as many as the stars in the sky. Whoever drinks from it will never feel thirst again. The first ones who come to drink from it will be the poor Muhajirin, with dirty clothes and disheveled hair, who do not marry refined women and for whom no doors are opened.” ‘Umar wept until his beard became wet, then he said: ‘But I have married refined women and doors have been opened for me. Certainly I will not wash the clothes that are on my body until they become d and I will not comb my hair until it becomes disheveled.” (Hasan)