حلم اور بردباری کا بیان ۔
راوی: ابوکریب محمد بن علاء ہمدانی , یونس بن بکیر , خالد بن دینار شیبانی , عمارہ عبدی , ابوسعید خدری
حَدَّثَنَا أَبُو کُرَيْبٍ مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَائِ الْهَمْدَانِيُّ حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ بُکَيْرٍ حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ دِينَارٍ الشَّيْبَانِيُّ عَنْ عُمَارَةَ الْعَبْدِيِّ حَدَّثَنَا أَبُو سَعِيدٍ الْخُدْرِيُّ قَالَ کُنَّا جُلُوسًا عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ أَتَتْکُمْ وُفُودُ عَبْدِ الْقَيْسِ وَمَا يَرَی أَحَدٌ فِينَا نَحْنُ کَذَلِکَ إِذْ جَائُوا فَنَزَلُوا فَأَتَوْا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَبَقِيَ الْأَشَجُّ الْعَصَرِيُّ فَجَائَ بَعْدُ فَنَزَلَ مَنْزِلًا فَأَنَاخَ رَاحِلَتَهُ وَوَضَعَ ثِيَابَهُ جَانِبًا ثُمَّ جَائَ إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَا أَشَجُّ إِنَّ فِيکَ لَخَصْلَتَيْنِ يُحِبُّهُمَا اللَّهُ الْحِلْمَ وَالتُّؤَدَةَ قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَشَيْئٌ جُبِلْتُ عَلَيْهِ أَمْ شَيْئٌ حَدَثَ لِي قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَلْ شَيْئٌ جُبِلْتَ عَلَيْهِ
ابوکریب محمد بن علاء ہمدانی، یونس بن بکیر، خالد بن دینار شیبانی، عمارہ عبدی، ابوسعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے ہم آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس بیٹھے ہوئے تھے اتنے میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا عبدالقیس کے قاصد آن پہنچے اور کوئی اس وقت دکھلائی نہیں دیتا تھا خیر ہم اسی حال میں تھے کہ اتنے میں عبدالقیس کے قاصد آن پہنچے اور اترے اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس آئے لیکن ان میں ایک شخص تھا اشج عصری (سر پھٹا ہوا)۔ اس شخص کا نام منذر بن عائذ تھا وہ سب کے بعد آیا اور ایک مقام میں اترا اور اپنی اونٹنی کو بٹھایا اور اپنے کپڑے ایک طرف رکھے پھر آنحضرت کے پاس آیا بڑے اطمینان اور سہولت سے۔ آنحضرت نے فرمایا اے اشج تجھ میں دوخصلتیں ہیں جن کو اللہ تعالیٰ دوست رکھتا ہے ایک تو حلم دوسرے تو دة (یعنی وقار اور تمکین سہولت) اشج نے عرض کیا یا رسول اللہ ! یہ صفتیں مجھ میں خلقی ہیں یا نئی پیدا ہوئی ہیں ؟ آپ نے فرمایا نہیں خلقی ہیں۔
Abu Sa'eed Al-Khudri said:"We were silting with the Messenger of Allah P.B.U.H and he said: 'The delegations of 'Abdul-Qais have come to you,' and no one had seen anyone. While we were like that, they came and alighted. They came to the Messenger of Allah P.B.U.H and Ashajj 'Ansari was left behind. He came afterwards, and halted at the halting-place, made his she-camel kneel down, and changed of his traveling clothes, then he came to the Messenger of Allah P.B.U.H. The Messenger of Allah P.B.U.H said to him: '0 Ashajj, you have two characteristics that Allah likes: Forbearance and deliberation.' He said: '0 Messenger of Allah, was I born with them or are they something that I have acquired?' He said: 'No, rather it is something that you were born with.''' (Da'if)