دادی کی میراث ۔
راوی: احمد بن عمرو بن سرح , یونس , ابن شہاب , قبیصہ بن ذویب , ح , سعید بن سعید , مالک بن انس , ابن شہاب , عثمان بن اسحق , ابن ذویب
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ السَّرْحِ الْمِصْرِيُّ أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ أَنْبَأَنَا يُونُسُ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ حَدَّثَهُ عَنْ قَبِيصَةَ بْنِ ذُؤَيْبٍ ح و حَدَّثَنَا سُوَيْدُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا مَالِکُ بْنُ أَنَسٍ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ عُثْمَانَ بْنِ إِسْحَقَ بْنِ خَرَشَةَ عَنْ قَبِيصَةَ بْنِ ذُؤَيْبٍ قَالَ جَائَتْ الْجَدَّةُ إِلَی أَبِي بَکْرٍ الصِّدِّيقِ تَسْأَلُهُ مِيرَاثَهَا فَقَالَ لَهَا أَبُو بَکْرٍ مَا لَکِ فِي کِتَابِ اللَّهِ شَيْئٌ وَمَا عَلِمْتُ لَکِ فِي سُنَّةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَيْئًا فَارْجِعِي حَتَّی أَسْأَلَ النَّاسَ فَسَأَلَ النَّاسَ فَقَالَ الْمُغِيرَةُ بْنُ شُعْبَةَ حَضَرْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَعْطَاهَا السُّدُسَ فَقَالَ أَبُو بَکْرٍ هَلْ مَعَکَ غَيْرُکَ فَقَامَ مُحَمَّدُ بْنُ مَسْلَمَةَ الْأَنْصَارِيُّ فَقَالَ مِثْلَ مَا قَالَ الْمُغِيرَةُ بْنُ شُعْبَةَ فَأَنْفَذَهُ لَهَا أَبُو بَکْرٍ ثُمَّ جَائَتْ الْجَدَّةُ الْأُخْرَی مِنْ قِبَلِ الْأَبِ إِلَی عُمَرَ تَسْأَلُهُ مِيرَاثَهَا فَقَالَ مَا لَکِ فِي کِتَابِ اللَّهِ شَيْئٌ وَمَا کَانَ الْقَضَائُ الَّذِي قُضِيَ بِهِ إِلَّا لِغَيْرِکِ وَمَا أَنَا بِزَائِدٍ فِي الْفَرَائِضِ شَيْئًا وَلَکِنْ هُوَ ذَاکِ السُّدُسُ فَإِنْ اجْتَمَعْتُمَا فِيهِ فَهُوَ بَيْنَکُمَا وَأَيَّتُکُمَا خَلَتْ بِهِ فَهُوَ لَهَا
احمد بن عمرو بن سرح، یونس ، ابن شہاب، قبیصہ بن ذویب، ح ، سعید بن سعید، مالک بن انس، ابن شہاب، عثمان بن اسحاق ، حضرت ابن ذویب فرماتے ہیں کہ ایک نانی ابوبکر صدیق کے پاس آئی اور ان سے اپنی میراث دلوانے کی درخواست کی۔ ابوبکرنے فرمایا اللہ کی کتاب میں تیرے لئے کوئی چیز نہیں ہے اور اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت میں بھی تیرے لئے کوئی حصہ میرے علم میں نہیں۔ اس وقت واپس چلی جا یہاں تک کہ لوگوں سے پوچھ لوں۔ آپ نے لوگوں سے پوچھا۔ مغیرہ بن شعبہ نے فرمایا اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس (خاتون) آئی تھی آپ نے اسے چھٹا حصہ دلایا تو ابوبکرنے فرمایا تمہارے ساتھ اور بھی کوئی گواہ ہے؟ تو محمد بن مسلمہ انصاری کھڑے ہوئے اور وہی بات فرمائی جو مغیرہ بن شعبہ نے فرمائی تب ابوبکر نے نانی کیلئے سدس کا فیصلہ فرما دیا۔ پھر عمر کے پاس ایک دادی آئی اور اپنی میراث مانگی۔ آپ نے فرمایا اللہ کی کتاب میں تیرے لئے کچھ بھی نہیں اور جو فیصلہ ہوا تھا وہ تیرے علاوہ کیلئے تھا اور میراث کے حصوں میں کوئی اضافہ نہیں کرسکتا البتہ وہی چھٹا حصہ ہے اگر تم دادی اور نانی اس میں جمع ہو جائیں تو وہ تم دونوں میں تقسیم ہوگا اور تم میں جو بھی اکیلی ہو تو وہ اس اکیلی کا ہوگا۔
It was narrated that Ibn Dhu'aib said: "A grandmother came to Abu Bakr Siddiq and asked him for her inheritance. Abu Bakr said to her: 'You have nothing according to the Book of Allah, and I don't know of any thing for you according to the Sunnah of the Messenger of Allah P.B.U.H. Go back until I ask the people.' So he asked the people and AI-Mughirah bin Shu'bah said: 'I was present with the Messenger of Allah P.B.U.H and he gave her (the grandmother) one sixth.' Abu Bakr said: 'Is there anyone else with you (who will corroborate what you say)?' Muhammad bin Maslamah Al-Ansari stood up and said something like what Mughirah bin Shu'bah had said. So Abu Bakr applied it in her case." "Then the other grandmother, on the father's side, came to 'Umar and asked him for her inheritance. He said: 'You have nothing according to the Book of Allah. The ruling that was passed applied to someone other than you, and I will not make any addi tion to the shares of inheritance. But it is one sixth. If there are two of you then it is to be shared between you, and if one of you is alone then it all belongs to her.'" (Sahih)