قاتل کو معاف کرنا
راوی: ابوعمیر , عیسیٰ بن محمد , عیسیٰ بن یونس , حسین بن ابی سری , ضمرہ , ابن ربیعہ , ابن شوذب , ثابت , انس بن مالک
حَدَّثَنَا أَبُو عُمَيْرٍ عِيسَی بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ النَّحَّاسِ وَعِيسَی بْنُ يُونُسَ وَالْحُسَيْنُ بْنُ أَبِي السَّرِیِّ الْعَسْقَلَانِيُّ قَالُوا حَدَّثَنَا ضَمْرَةُ بْنُ رَبِيعَةَ عَنْ ابْنِ شَوْذَبٍ عَنْ ثَابِتٍ الْبُنَانِيِّ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ قَالَ أَتَی رَجُلٌ بِقَاتِلِ وَلِيِّهِ إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اعْفُ فَأَبَی فَقَالَ خُذْ أَرْشَکَ فَأَبَی قَالَ اذْهَبْ فَاقْتُلْهُ فَإِنَّکَ مِثْلُهُ قَالَ فَلُحِقَ بِهِ فَقِيلَ لَهُ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ قَالَ اقْتُلْهُ فَإِنَّکَ مِثْلُهُ فَخَلَّی سَبِيلَهُ قَالَ فَرُئِيَ يَجُرُّ نِسْعَتَهُ ذَاهِبًا إِلَی أَهْلِهِ قَالَ کَأَنَّهُ قَدْ کَانَ أَوْثَقَهُ قَالَ أَبُو عُمَيْرٍ فِي حَدِيثِهِ قَالَ ابْنُ شَوْذَبٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ فَلَيْسَ لِأَحَدٍ بَعْدَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَقُولُ اقْتُلْهُ فَإِنَّکَ مِثْلُهُ قَالَ ابْن مَاجَةَ هَذَا حَدِيثُ الرَّمْلِيِّينَ لَيْسَ إِلَّا عِنْدَهُمْ
ابوعمیر، عیسیٰ بن محمد، عیسیٰ بن یونس، حسین بن ابی سری، ضمرہ ، ابن ربیعہ، ابن شوذب، ثابت ، حضرت انس بن مالک فرماتے ہیں کہ ایک مرد اپنے عزیز کے قاتل اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں لایا تو نبی نے فرمایا معاف کر دو وہ نہ مانا پھر فرمایا اچھا دیت لے لو وہ نہ مانا۔ آپ نے فرمایا جا اور اسے قتل کر دے کیونکہ تو بھی اس قاتل کی مانند ہے ایک شخص مقتول کے وارث کے پاس گیا اور اس سے کہا کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ فرمایا ہے کہ تو اسے قتل کر دے کیونکہ تو بھی اس کی مانند ہے تو مقتول کے وارث نے قاتل کو چھوڑ دیا۔ راوی کہتے ہیں کہ اس قاتل کو دیکھا گیا کہ اپنے گھر والوں کی طرف رسی گھسیٹتا ہوا جا رہا ہے شاید مقتول کے وارثوں نے اسے رسی سے باندھ رکھا تھا۔ امام ابن ماجہ کے استاذ ابوعمری کہتے ہیں کہ ابن شوذب نے عبدالرحمن بن قاسم سے روایت کیا کہ نبی کے علاوہ کسی کے لئے مقتول کے ورثہ کو یہ کہنا جائز نہیں کہ اس کو قتل کر دے کیونکہ تو بھی اس کی مانند ہے کیونکہ آنحضرت شاید حقیقت حال سے مطلع ہوگئے تھے کہ قتل خطا ہے اس لئے اس میں قصاص نہیں گزشتہ روایت میں ہے کہ اس قاتل نے عرض کیا تھا کہ مجھ سے خطا قتل سرزد ہوا میرا قتل کرنے کا ارادہ نہیں تھا ابن ماجہ فرماتے ہیں کہ یہ حدیث رملہ والوں کی ہے ان کے علاوہ کسی کے پاس یہ حدیث نہیں ۔
It was narrated that Anas bin Malik said: “A man brought the killer of his relative to The Messenger of Allah, and The Messenger of Allah said: “Pardon him”, but he refusesaid: 'Take the blood money: but he refused. He said: 'Go and kill him, but then you will be like him.' Someone caught up with him and reminded him that the Messenger of Allah had said: ‘Go and kill him, but then you will be like him.' So he let him go.