(مجروح راضی ہو تو) زخمی کرنے والا قصاص کے بدلہ فدیہ دے سکتا ہے۔
راوی: محمد بن یحییٰ , عبدالرزاق , معمر , زہری , عروہ , عائشہ
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَی حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَنْبَأَنَا مَعْمَرٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ عُرْوَةَ عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعَثَ أَبَا جَهْمِ بْنَ حُذَيْفَةَ مُصَدِّقًا فَلَاجَّهُ رَجُلٌ فِي صَدَقَتِهِ فَضَرَبَهُ أَبُو جَهْمٍ فَشَجَّهُ فَأَتَوْا النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالُوا الْقَوَدَ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَکُمْ کَذَا وَکَذَا فَلَمْ يَرْضَوْا فَقَالَ لَکُمْ کَذَا وَکَذَا فَرَضُوا فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنِّي خَاطِبٌ عَلَی النَّاسِ وَمُخْبِرُهُمْ بِرِضَاکُمْ قَالُوا نَعَمْ فَخَطَبَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ إِنَّ هَؤُلَائِ اللَّيْثِيِّينَ أَتَوْنِي يُرِيدُونَ الْقَوَدَ فَعَرَضْتُ عَلَيْهِمْ کَذَا وَکَذَا أَرَضِيتُمْ قَالُوا لَا فَهَمَّ بِهِمْ الْمُهَاجِرُونَ فَأَمَرَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَکُفُّوا فَکَفُّوا ثُمَّ دَعَاهُمْ فَزَادَهُمْ فَقَالَ أَرَضِيتُمْ قَالُوا نَعَمْ قَالَ إِنِّي خَاطِبٌ عَلَی النَّاسِ وَمُخْبِرُهُمْ بِرِضَاکُمْ قَالُوا نَعَمْ فَخَطَبَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ قَالَ أَرَضِيتُمْ قَالُوا نَعَمْ قَالَ ابْن مَاجَةَ سَمِعْت مُحَمَّدَ بْنَ يَحْيَی يَقُولُ تَفَرَّدَ بِهَذَا مَعْمَرٌ لَا أَعْلَمُ رَوَاهُ غَيْرُهُ
محمد بن یحییٰ، عبدالرزاق، معمر، زہری، عروہ، حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا روایت ہے کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے ابوجہم بن حذیفہ کو مصدق مقرر فرمایا تو ایک مرد نے اپنی زکوة کے معاملے میں ان سے جھگڑا کیا ابوجہم نے اس کو مارا اور اس کا سر زخمی کر دیا اس کے قبیلہ والے نبی کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم قصاص لینا چاہتے ہیں تو آپ نے فرمایا تم اتنا مال لے لو وہ راضی نہ ہوئے تو آپ نے فرمایا چلو اتنا اتنا مال لے لو اس پر وہ راضی ہوگئے تو نبی نے فرمایا میں لوگوں کو خطبہ کے دوران تمہاری رضامندی کے متعلق بتا دوں انہوں نے کہا بتادیجئے تو نبی نے خطبہ ارشاد فرمایا اور فرمایا یہ قبیلہ لیث کے لوگ میرے پاس قصاص کا مطالبہ لے کر آئے میں ان کو اتنے اتنے مال کی پیشکش کرتا ہوں کہ کیا تم راضی ہو؟ کہنے لگے کہ نہیں ہم راضی نہیں تو مہاجرین کو ان پر بہت برہمی ہوئی (اور انہوں نے کچھ کرنا چاہا) تو نبی نے حکم دیا کہ رک جاؤ وہ رک گئے پھر نبی نے قبیلہ لیث کے لوگوں کو بلایا اور دیت میں کچھ اضافہ فرمایا اور پھر فرمایا کہ کیا تم راضی ہو؟ انہوں نے کہا جی ہاں ہم راضی ہیں آپ نے فرمایا پھر خطبہ میں لوگوں کو تمہاری رضامندی کی خبر دیدوں کہنے لگے جی ہاں تو نبی نے خطبہ دیا پھر ارشاد فرمایا کیا تم راضی ہو گئے؟ کہنے لگے جی ہاں ہم راضی ہوگئے۔
It was narrated from 'Aishah that the Messenger of Allah sent Abu Jahm bin Hudhaifah to collect Sadaqah. A man disputed with him concerning his Sadaqah, and Abu Jahm struck him and wounded his head. They came to the Prophet and said: "Compensatory money, O Messenger of Allah!" The Prophet said: "You will have such and such," but they did not accept that. He said: "You will have such and such," and they agreed. Then the Prophet said: "I am going to address the people and tell them that you agreed.” They said' "Yes." So the Prophet They addressed (the people) and said: "These people of Laith came to me seeking the compensatory money and I have offered them such and such. Do you agree?” they said: "No". The Emigrant wanted to attack them, but the Prophet told them not to, so they refrained. Then he called them and offered them more and said:” Do you agree?" They said: “Yes.” He said: "I am going to address the people and tell them that you agreed." They said; "Yes." So the Prophet addressed (the people) and said: "Do you agree?" They said: “Yes.” Ibn Majah said: I heard Muhammad bin Yahya saying: 'Ma'mar alone has narrated this Hadith. I don't know anyone else that has narrated it."