شبہ عمد میں دیت مغلظہ ہے
راوی: عبداللہ بن محمد , سفیان بن عیینہ , ابن جدعان , قاسم بن ربیعہ , ابن عمر
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ الزُّهْرِيُّ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ ابْنِ جُدْعَانَ سَمِعَهُ مِنْ الْقَاسِمِ بْنِ رَبِيعَةَ عَنْ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَامَ يَوْمَ فَتْحِ مَکَّةَ وَهُوَ عَلَی دَرَجِ الْکَعْبَةِ فَحَمِدَ اللَّهَ وَأَثْنَی عَلَيْهِ فَقَالَ الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي صَدَقَ وَعْدَهُ وَنَصَرَ عَبْدَهُ وَهَزَمَ الْأَحْزَابَ وَحْدَهُ أَلَا إِنَّ قَتِيلَ الْخَطَإِ قَتِيلَ السَّوْطِ وَالْعَصَا فِيهِ مِائَةٌ مِنْ الْإِبِلِ مِنْهَا أَرْبَعُونَ خَلِفَةً فِي بُطُونِهَا أَوْلَادُهَا أَلَا إِنَّ کُلَّ مَأْثُرَةٍ کَانَتْ فِي الْجَاهِلِيَّةِ وَدَمٍ تَحْتَ قَدَمَيَّ هَاتَيْنِ إِلَّا مَا کَانَ مِنْ سِدَانَةِ الْبَيْتِ وَسِقَايَةِ الْحَاجِّ أَلَا إِنِّي قَدْ أَمْضَيْتُهُمَا لِأَهْلِهِمَا کَمَا کَانَا
عبداللہ بن محمد، سفیان بن عیینہ، ابن جدعان، قاسم بن ربیعہ، حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم فتح مکہ کے روز کعبہ کی سیڑھی پر کھڑے ہوئے اور اللہ کی حمد وثناء کی فرمایا تمام تعریفیں اس اللہ کے لئے ہیں جس نے اپنا وعدہ سچا کیا اور اپنے بندہ کی مدد کی اور لشکروں کو تنہا اس نے شکست دی غور سے سنو جسے کوڑے یا لاٹھی کے ذریعہ قتل کیا گیا اس کی دیت سو اونٹ ہیں جن میں چالیس حاملہ اونٹنیاں ہیں جن میں بچے ہوں غور سے سنو جاہلیت کی ہر رسم اور ہر خون میرے ان دو قدموں کے نیچے ہے۔ سوائے بیت اللہ کی خدمت اور حاجیوں کو پانی پلانا میں ، ان دونوں خدمتوں کو انہی لوگوں کے سپرد پہلے یہ خدمتیں تھیں ۔
It was narrated from Ibn 'Urnar that the Messenger of Allah stood up on the Day of the conquest of Makkah, on the steps of the Ka'bah. He praised and glorified Allah, then he said: "Praise is to Allah Who has fulfilled His promise, granted victory to His slave and defeated the Confederates alone. The one who is killed by mistake is the one who is killed with a whip or a stick; for him the blood money is one hundred camels, of which forty should be pregnant she-camels with their youngs in their wombs. Every custom of ignorance period, and every blood claim, is beneath these two feet of mine (i.e., is abolished), except for the custodianship of the Ka'bah and the provision of water for the pilgrims, which I confirm still belong to the people to whom they belonged before."