یہودی اور یہودن کو سنگسار کرنا
راوی: علی بن محمد , ابومعاویہ , اعمش , عبداللہ بن مرہ , براء بن عازب
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُرَّةَ عَنْ الْبَرَائِ بْنِ عَازِبٍ قَالَ مَرَّ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِيَهُودِيٍّ مُحَمَّمٍ مَجْلُودٍ فَدَعَاهُمْ فَقَالَ هَکَذَا تَجِدُونَ فِي کِتَابِکُمْ حَدَّ الزَّانِي قَالُوا نَعَمْ فَدَعَا رَجُلًا مِنْ عُلَمَائِهِمْ فَقَالَ أَنْشُدُکَ بِاللَّهِ الَّذِي أَنْزَلَ التَّوْرَاةَ عَلَی مُوسَی أَهَکَذَا تَجِدُونَ حَدَّ الزَّانِي قَالَ لَا وَلَوْلَا أَنَّکَ نَشَدْتَنِي لَمْ أُخْبِرْکَ نَجِدُ حَدَّ الزَّانِي فِي کِتَابِنَا الرَّجْمَ وَلَکِنَّهُ کَثُرَ فِي أَشْرَافِنَا الرَّجْمُ فَکُنَّا إِذَا أَخَذْنَا الشَّرِيفَ تَرَکْنَاهُ وَکُنَّا إِذَا أَخَذْنَا الضَّعِيفَ أَقَمْنَا عَلَيْهِ الْحَدَّ فَقُلْنَا تَعَالَوْا فَلْنَجْتَمِعْ عَلَی شَيْئٍ نُقِيمُهُ عَلَی الشَّرِيفِ وَالْوَضِيعِ فَاجْتَمَعْنَا عَلَی التَّحْمِيمِ وَالْجَلْدِ مَکَانَ الرَّجْمِ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اللَّهُمَّ إِنِّي أَوَّلُ مَنْ أَحْيَا أَمْرَکَ إِذْ أَمَاتُوهُ وَأَمَرَ بِهِ فَرُجِمَ
علی بن محمد، ابومعاویہ، اعمش، عبداللہ بن مرہ، حضرت براء بن عازب فرماتے ہیں کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ایک یہودی کے پاس سے گزرے اس کا منہ کالا کیا گیا تھا اور اسے کوڑے مارے گئے تھے آپ نے یہودیوں کو بلا کر پوچھا کہ تم اپنی کتاب میں زانی کی کیا سزا پاتے ہو انہوں نے کہا جی۔ پھر فرمایا ان کے ایک عالم کو بلا لاؤ اور فرمایا میں تمہیں قسم دیتا ہوں اس ذات کی جس نے موسیٰ پر تورات نازل فرمائی تم اپنی کتاب میں زانی کی حد کیا یہی پاتے ہو؟ کہنے لگا نہیں اور اگر آپ مجھے یہ قسم نہ دیتے تو میں آپ کو کبھی نہ بتاتا ہم اپنی کتاب میں زانی کی حد رجم پاتے ہیں پھر جب ہم کسی معزز کو پکڑتے تو اسے چھوڑ دیتے سنگسار نہ کرتے اور جب کمزور کو پکڑتے تو اس پر حد قائم کرتے پھر ہم نے کہا آؤ کوئی ایسی سزا طے کرلیں جو معزز اور کمزور دونوں پر قائم کی جاسکے تو ہم نے سنگسار کرنے کے بجائے منہ کالا کرنا پڑا اور کوڑے لگانا طے کرلیا۔ تو نبی نے فرمایا اے اللہ میں پہلا وہ شخص ہوں جس نے آپ کا حکم زندہ کیا جب سے انہوں نے آپ کا حکم مٹایا اور آپ نے حکم دیا تو اسے سنگسار کیا گیا۔
It was narrated that Bara' bin 'Azib said: "The Messenger of Allah passed by a Jew with a blackened face who had been flogged. He called them and said: 'Is this the punishment for the adulterer that you find in your Book?' They said: 'Yes.' Then he called one of their scholars and said: 'I adjure you by Allah Who sent down the Tawrah (Torah) to Musa Is this the punishment for the adulterer that you find in your Book?' . He said: 'No; if, you had not adjured me by Allah, I would not have to told you. The Punishment for the adulterer that we find in our Book is stoning, but many of our nobles where being stoned (because of the prevalence of adultery among them), so if we caught one of our nobles (committing adultery, we would let him go; but If we caught one of the weak among us, we would carry out the punishment on him. We said: "Come, let us agree. Upon something that we may Impose on both noble and weak alike. " So we agreed to blacken the face and whip them, instead ,of stoning.' The Prophet said: ‘0 Allah I am the first of those who revive Your command which they had killed off’, and he issued orders that (the man) be stoned”.