سنگسار کرنا
راوی: ابوبکر بن ابی شیبہ , محمد بن صباح , سفیان بن عیینہ , زہری , عبداللہ بن عبداللہ , ابن عباس
حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَمُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ قَالَا حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ قَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ لَقَدْ خَشِيتُ أَنْ يَطُولَ بِالنَّاسِ زَمَانٌ حَتَّی يَقُولَ قَائِلٌ مَا أَجِدُ الرَّجْمَ فِي کِتَابِ اللَّهِ فَيَضِلُّوا بِتَرْکِ فَرِيضَةٍ مِنْ فَرَائِضِ اللَّهِ أَلَا وَإِنَّ الرَّجْمَ حَقٌّ إِذَا أُحْصِنَ الرَّجُلُ وَقَامَتْ الْبَيِّنَةُ أَوْ کَانَ حَمْلٌ أَوْ اعْتِرَافٌ وَقَدْ قَرَأْتُهَا الشَّيْخُ وَالشَّيْخَةُ إِذَا زَنَيَا فَارْجُمُوهُمَا الْبَتَّةَ رَجَمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَرَجَمْنَا بَعْدَهُ
ابوبکر بن ابی شیبہ، محمد بن صباح، سفیان بن عیینہ، زہری، عبداللہ بن عبد اللہ، حضرت ابن عباس فرماتے ہیں کہ سیدنا عمر بن خطاب نے فرمایا مجھے اندیشہ ہے کہ طویل زمانہ گذرنے کے بعد کوئی یہ کہنے لگے کہ مجھے اللہ کی کتاب میں سنگسار کرنے کی سزا نہیں ملتی پھر لوگ اللہ کے فرائض میں سے ایک اہم فریضہ ترک کر کے گمراہ ہو جائیں غور سے سنو سنگسار کرنا حق ہے بشرطیکہ مرد محصن ہوں اور گواہ قائم ہوں یا حمل ہو یا اعتراف زنا ہو اور میں نے یہ آیت پڑھی ہے شادی شدہ مرد اور شادی شدہ عورت جب زنا کریں تو ان کو ضرور سنگسار کرو اور اس کے بعد اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے سنگسار کیا اور ہم نے بھی سنگسار کیا۔
lt was narrated from Ibn 'Abbas that 'Umar bin Khattab said: "I fear that after a long time has passed, Some will say: 'I do not find (the sentence of) stoning in the Book of Allah,' and they will go astray by abandoning one of the obligations enjoined by Allah. Rather stoning is a must if a man is married (or previously married) and proof is established, or if pregnancy results or if he admits it. I have read it (in the Quran), "And if an old man and an old woman commit adultery, stone them both." The Messenger of Allah stoned (adulterers) and we stoned (them) after him:"