عمدگی سے ادا کرنا
راوی: ابراہیم بن عبداللہ بن محمد , عثمان , ابوشیبہ , ابن ابی عبیدہ , ابی اعمش ابوسعید خدری
حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عُثْمَانَ أَبُو شَيْبَةَ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُبَيْدَةَ أَظُنُّهُ قَالَ حَدَّثَنَا أَبِي عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ أَبِي صَالِحٍ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ جَائَ أَعْرَابِيٌّ إِلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَتَقَاضَاهُ دَيْنًا کَانَ عَلَيْهِ فَاشْتَدَّ عَلَيْهِ حَتَّی قَالَ لَهُ أُحَرِّجُ عَلَيْکَ إِلَّا قَضَيْتَنِي فَانْتَهَرَهُ أَصْحَابُهُ وَقَالُوا وَيْحَکَ تَدْرِي مَنْ تُکَلِّمُ قَالَ إِنِّي أَطْلُبُ حَقِّي فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هَلَّا مَعَ صَاحِبِ الْحَقِّ کُنْتُمْ ثُمَّ أَرْسَلَ إِلَی خَوْلَةَ بِنْتِ قَيْسٍ فَقَالَ لَهَا إِنْ کَانَ عِنْدَکِ تَمْرٌ فَأَقْرِضِينَا حَتَّی يَأْتِيَنَا تَمْرُنَا فَنَقْضِيَکِ فَقَالَتْ نَعَمْ بِأَبِي أَنْتَ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ فَأَقْرَضَتْهُ فَقَضَی الْأَعْرَابِيَّ وَأَطْعَمَهُ فَقَالَ أَوْفَيْتَ أَوْفَی اللَّهُ لَکَ فَقَالَ أُولَئِکَ خِيَارُ النَّاسِ إِنَّهُ لَا قُدِّسَتْ أُمَّةٌ لَا يَأْخُذُ الضَّعِيفُ فِيهَا حَقَّهُ غَيْرَ مُتَعْتَعٍ
ابراہیم بن عبداللہ بن محمد، عثمان ، ابوشیبہ، ابن ابی عبیدہ، ابی اعمش حضرت ابوسعید خدری فرماتے ہیں کہ ایک دیہاتی نبی کے پاس آیا اور آپ سے دین کا مطالبہ کیا جو آپ کے ذمہ تھا اس نے آپ کے ساتھ سختی کا معاملہ کیا حتی کہ یہ کہا میں تمہیں تنگ کروں گا ورنہ میرا قرض ادا کرو۔ آپ کے صحابہ نے اسے ڈانٹا اور کہا تجھ پر افسوس ہے تجھے معلوم نہیں کہ تو کس سے گفتگو کر رہا ہے۔ کہنے لگا کہ میں تو اپنا حق مانگ رہا ہوں تو نبی نے فرمایا حق مانگنے والے کے ساتھ کیوں نہیں ہوتے (اس کی حمایت کیوں نہیں کرتے) پھر خولہ بنت قیس کے پاس کسی کو بھیجا اور یہ فرمایا کہ اگر تمہارے پاس کھجور ہو تو ہمیں قرض دیدو جب ہماری کھجور آئے گی تو ہم ادائیگی کر دیں گے کہنے لگی جی ہاں میرے والد آپ پر قربان اے اللہ کے رسول۔ راوی کہتے ہیں کہ خولہ نے کھجور قرض دی پھر آپ نے دیہاتی کا قرضہ ادا کیا اور اسے کھانا کھلایا پھر اس نے کہا کہ آپ نے میرا حق پورا دیا اللہ آپ کو پورا دے تو نبی نے فرمایا یہی لوگ بہترین ہیں وہ امت کبھی پاک نہ ہوگی جس میں نا تو اں وکمزور اپنا حق بغیر مشقت کے وصول نہ کرسکے۔
It was narrated that Abu sa'eed Al-Khudri said: "A Bedouin came to the Prophet to ask him to pay back a debt that he owed him, and he spoke, harshly, saying: 'I will make things difficult for you unless you repay me.' His Companions rebuked him and said: 'Woe to you, do you know who you are speaking to?' He said: 'I am only asking for my rights.' The Prophet said: 'Why do you not support the one who has a right?' Then he sent word to Khawlah bint Qais, saying to her: 'If you have dates, lend them to us until our dates come, then we will pay you back. She said: 'Yes, may my father be ransomed for you, O Messenger of Allah!' So she gave him a loan and he paid back the Bedouin and fed him. He (the Bedouin) said: 'You have paid me in full, may Allah pay you in full.' He (the Prophet) said: 'Those are the best of people. May that nation not be cleansed (of sin) among whom the weak cannot get their rights without trouble.'''