اپنا مال برباد کرنے والے پر پابندی لگانا
راوی: ابوبکر بن ابی شیبہ , عبدالاعلی , محمد بن اسحاق , محمد بن محمد بن یحییٰ بن حبان
حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَی عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَقَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ يَحْيَی بْنِ حَبَّانٍ قَالَ هُوَ جَدِّي مُنْقِذُ بْنُ عَمْرٍو وَکَانَ رَجُلًا قَدْ أَصَابَتْهُ آمَّةٌ فِي رَأْسِهِ فَکَسَرَتْ لِسَانَهُ وَکَانَ لَا يَدَعُ عَلَی ذَلِکَ التِّجَارَةَ وَکَانَ لَا يَزَالُ يُغْبَنُ فَأَتَی النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَکَرَ ذَلِکَ لَهُ فَقَالَ لَهُ إِذَا أَنْتَ بَايَعْتَ فَقُلْ لَا خِلَابَةَ ثُمَّ أَنْتَ فِي کُلِّ سِلْعَةٍ ابْتَعْتَهَا بِالْخِيَارِ ثَلَاثَ لَيَالٍ فَإِنْ رَضِيتَ فَأَمْسِکْ وَإِنْ سَخِطْتَ فَارْدُدْهَا عَلَی صَاحِبِهَا
ابوبکر بن ابی شیبہ، عبدالاعلی، محمد بن اسحاق، محمد بن محمد بن یحییٰ بن حبان کہتے ہیں کہ میرے جد امجد منقذ بن عمر کے سر میں چوٹ لگی تھی جس کی وجہ سے زبان میں شکستگی آگئی تھی اس کے باجود وہ خرید و فروخت نہیں چھوڑتے تھے اور انہیں نقصان اٹھانا پڑتا تھا تو وہ نبی کی خدمت میں حاضر ہوئے اور ساری بات عرض کی آپ نے فرمایا جب تم خرید و فروخت کرو تو یوں کہہ دیا کرو کہ دھوکہ نہیں ہونا چاہیے پھر جو سامان بھی تم خریدو تمہیں اس میں تین شب تک اختیار ہے کہ پسند ہو تو رکھ لو ناپسند ہو تو فروخت کنندہ کو واپس کر دو۔
It was narrated that Muhammad bin Yahya bin Habban said: "My grandfather was Munqidh bin' Amr. He was a man who had suffered a head wound and lost the power of speech, but that did not stop him from engaging in trade. He was always being cheated, so he went to the Prophet and told him about that. He said to him: 'When you buy something, say: "There should be no intention of cheating," and for every product you buy, you have the choice for three nights. If you are pleased with it, keep it, and if you are displeased then return it.'''