سنن ابن ماجہ ۔ جلد دوم ۔ فیصلوں کا بیان ۔ حدیث 506

قرعہ ڈال کر فیصلہ کرنا

راوی: اسحق بن منصور , عبدالرزاق , صالح , شعبی , عبد خیبر , زید بن ارقم , علی بن ابی طالب , زید بن ارقم

حَدَّثَنَا إِسْحَقُ بْنُ مَنْصُورٍ أَنْبَأَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَنْبَأَنَا الثَّوْرِيُّ عَنْ صَالِحٍ الْهَمْدَانِيِّ عَنْ الشَّعْبِيِّ عَنْ عَبْدِ خَيْرٍ الْحَضْرَمِيِّ عَنْ زَيْدِ بْنِ أَرْقَمَ قَالَ أُتِيَ عَلِيُّ بْنُ أَبِي طَالِبٍ وَهُوَ بِالْيَمَنِ فِي ثَلَاثَةٍ قَدْ وَقَعُوا عَلَی امْرَأَةٍ فِي طُهْرٍ وَاحِدٍ فَسَأَلَ اثْنَيْنِ فَقَالَ أَتُقِرَّانِ لِهَذَا بِالْوَلَدِ فَقَالَا لَا ثُمَّ سَأَلَ اثْنَيْنِ فَقَالَ أَتُقِرَّانِ لِهَذَا بِالْوَلَدِ فَقَالَا لَا فَجَعَلَ کُلَّمَا سَأَلَ اثْنَيْنِ أَتُقِرَّانِ لِهَذَا بِالْوَلَدِ قَالَا لَا فَأَقْرَعَ بَيْنَهُمْ وَأَلْحَقَ الْوَلَدَ بِالَّذِي أَصَابَتْهُ الْقُرْعَةُ وَجَعَلَ عَلَيْهِ ثُلُثَيْ الدِّيَةِ فَذُکِرَ ذَلِکَ لِلنَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَضَحِکَ حَتَّی بَدَتْ نَوَاجِذُهُ

اسحاق بن منصور، عبدالرزاق، صالح، شعبی، عبد خیبر، زید بن ارقم، علی بن ابی طالب ، حضرت زید بن ارقم فرماتے ہیں کہ یمن میں حضرت علی کے پاس ایک مقدمہ آیا کہ تین مردوں نے ایک عورت سے ایک ہی طہر میں صحبت کی (پھر حمل کے بعد اس عورت کے یہاں بچہ ہوا تو تینوں نے اس بچہ کا دعوی کر دیا) حضرت علی نے دو سے پوچھا کہ تم یہ اقرار کرتے ہو کہ یہ بچہ تیسرے کا ہے؟ کہنے لگے کہ نہیں پھر دوسرے دو کو الگ الگ کر کے پوچھا کہ تم اس تیسرے کے حق میں بچہ کے نسب کا اقرار کرتے ہو؟ کہنے لگے نہیں اس طرح انہوں نے جن دو سے بھی پوچھا کہ تم اقرار کرتے ہو کہ بچہ تیسرے کا ہے؟ تو وہ انکار کرتے۔ اس پر حضرت علی نے قرعہ ڈالا اور جس کے نام قرعہ نکلا بچہ اس کے حوالے کر دیا۔ اور دو تہائی دیت اس پر لازم کی۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے سامنے اس کا ذکر ہوا تو آپ ہنسے یہاں تک کہ آپ کی ڈاڑھیں ظاہر ہوگئیں ۔

It was narrated that Zaid bin Arqam said: "A case was brought to 'Ali bin Abu Talib when he was in Yemen, concerning three men who had had intercourse with a woman during one period of being free from menses. He asked two of them: "Do you affirm that this child belongs to (the third man)?" And they said: "No." He asked another two of them: "Do you affirm that this child belongs to (the third man)?" And they said: "No." Every time he asked two of them whether they affirmed that the child belonged to the third, they would say no. So he cast lots between them, and attributed the child to the one whose name was chosen in this manner, and obliged him to pay two thirds of the Diyah. The Prophet was told of this, and he smiled so broadly that his back teeth became visible.

یہ حدیث شیئر کریں