سنن ابن ماجہ ۔ جلد دوم ۔ تجارت ومعاملات کا بیان ۔ حدیث 461

مالک کی اجازت کے بغیر کوئی چیز استعمال کرنے سے ممانعت ۔

راوی: اسماعیل بن بشر ابن منصور , عمر بن علی , حجاج , سلیط بن عبداللہ , ذہیل بن عوف بن شماح , ابوہریرہ

حَدَّثَنَا إِسْمَعِيلُ بْنُ بِشْرِ بْنِ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ عَلِيٍّ عَنْ حَجَّاجٍ عَنْ سَلِيطِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الطُّهَوِيِّ عَنْ ذُهَيْلِ بْنِ عَوْفِ بْنِ شَمَّاخٍ الطُّهَوِيِّ حَدَّثَنَا أَبُو هُرَيْرَةَ قَالَ بَيْنَمَا نَحْنُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَفَرٍ إِذْ رَأَيْنَا إِبِلًا مَصْرُورَةً بِعِضَاهِ الشَّجَرِ فَثُبْنَا إِلَيْهَا فَنَادَانَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَرَجَعْنَا إِلَيْهِ فَقَالَ إِنَّ هَذِهِ الْإِبِلَ لِأَهْلِ بَيْتٍ مِنْ الْمُسْلِمِينَ هُوَ قُوتُهُمْ وَيُمْنُهُمْ بَعْدَ اللَّهِ أَيَسُرُّکُمْ لَوْ رَجَعْتُمْ إِلَی مَزَاوِدِکُمْ فَوَجَدْتُمْ مَا فِيهَا قَدْ ذُهِبَ بِهِ أَتُرَوْنَ ذَلِکَ عَدْلًا قَالُوا لَا قَالَ فَإِنَّ هَذَا کَذَلِکَ قُلْنَا أَفَرَأَيْتَ إِنْ احْتَجْنَا إِلَی الطَّعَامِ وَالشَّرَابِ فَقَالَ کُلْ وَلَا تَحْمِلْ وَاشْرَبْ وَلَا تَحْمِلْ

اسماعیل بن بشر ابن منصور، عمر بن علی، حجاج، سلیط بن عبد اللہ، ذہیل بن عوف بن شماح، حضرت ابوہریرہ فرماتے ہیں کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ ایک سفر کے دوران ہم نے اونٹ دیکھے جن کے تھن بندھے ہوئے تھے وہ کانٹے دار درختوں میں چر رہے تھے ہم ان کی طرف تیزی سے بڑھے تو اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ہمیں آواز دی ہم آپ کے پاس واپس آگئے۔ آپ نے فرمایا یہ اونٹ ایک مسلمان گھرانے کے ہیں یہ ان کی خوراک ہیں اور اللہ کے بعد یہی ان کا سب کچھ ہے (یعنی اللہ کے بعد اسباب کی دنیا میں ان کا سہارا یہی اونٹ اور انکا دودھ ہے) کیا تم اس بات سے خوش ہو گے کہ جب تم واپس اپنے توشوں کے پاس پہنچو تو دیکھو کہ ان میں سے کھانا کوئی اور لے اڑا ہے کیا تمہاری رائے میں یہ عدل ہے؟ صحابہ نے عرض کیا نہیں۔ آپ نے فرمایا پھر یہ بھی اس کی مانند ہے ہم نے عرض کیا اگر ہمیں کھانے پینے کی حاجت ہو تو؟ فرمایا کھالو لیکن ساتھ مت اٹھاؤ پی لو مگر ساتھ مت لے جاؤ۔

Abu Hurairah said: "While We were wi th the Messenger of Allah on a journey, we saw some camels with their udders tied, among some thorny trees. We rushed towards it, but the Messenger of Allah called us arid we came back to him. He said: ‘These camels belong to a family of Muslims, and this is their support (and blessing) after Allah. Would you be happy if you went back to your vessels and found that what was in them had been taken away? Do you think that is fair?’ They said: ‘No.’ He said: ‘This is like that.’ We said: ‘What do you think if we are in need of food and drink?’ He said: ‘Eat but do not carry any away; drink but do not carry any away.” (Da’if)

یہ حدیث شیئر کریں