معین کھجور کے درخت میں سلم کی اور اس سال اس پر پھل نہ آیا تو ؟
راوی: ہناد بن سری , ابواحوص , ابی اسحق , عبداللہ بن عمر , نجرانی
حَدَّثَنَا هَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ عَنْ أَبِي إِسْحَقَ عَنْ النَّجْرَانِيِّ قَالَ قُلْتُ لِعَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ أُسْلِمُ فِي نَخْلٍ قَبْلَ أَنْ يُطْلِعَ قَالَ لَا قُلْتُ لِمَ قَالَ إِنَّ رَجُلًا أَسْلَمَ فِي حَدِيقَةِ نَخْلٍ فِي عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَبْلَ أَنْ يُطْلِعَ النَّخْلُ فَلَمْ يُطْلِعْ النَّخْلُ شَيْئًا ذَلِکَ الْعَامَ فَقَالَ الْمُشْتَرِي هُوَ لِي حَتَّی يُطْلِعَ وَقَالَ الْبَائِعُ إِنَّمَا بِعْتُکَ النَّخْلَ هَذِهِ السَّنَةَ فَاخْتَصَمَا إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ لِلْبَائِعِ أَخَذَ مِنْ نَخْلِکَ شَيْئًا قَالَ لَا قَالَ فَبِمَ تَسْتَحِلُّ مَالَهُ ارْدُدْ عَلَيْهِ مَا أَخَذْتَ مِنْهُ وَلَا تُسْلِمُوا فِي نَخْلٍ حَتَّی يَبْدُوَ صَلَاحُهُ
ہناد بن سری، ابواحوص، ابی اسحاق ، عبداللہ بن عمر، نجرانی کہتے ہیں میں نے عبداللہ بن عمر سے کہا میں کھجور کے درخت میں پھل آنے سے قبل سلم کرلوں ؟ فرمایا نہیں میں نے عرض کیا کیوں ؟ فرمایا نبی کے زمانہ میں ایک مرد نے باغ میں سلم کی پھل آنے سے قبل۔ پھر اس سال باغ میں کچھ بھی پھل نہ آیا تو خریدار نے کہا جب تک پھل نہ آئے یہ میرا ہے اور فروخت کنندہ نے کہا کہ میں نے تو تمہیں اسی سال (کا پھل) بیچا تھا اور بس ان دونوں نے اپنا جھگڑا اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں پیش کیا آپ نے فروخت کنندہ سے فرمایا اس نے تمہارے باغ سے کچھ پھل لیا؟ اس نے کہا نہیں آپ نے فرمایا پھر تم اس کا مال کیسے حلال سمجھ رہے ہو جو تم نے اس سے لیا ہے واپس کرو اور جب تک درخت کے پھلوں کا قابل استعمال ہونا معلوم نہ ہو درخت میں سلم نہ کرو۔
It was narrated that Najrani said: "I said to 'Abdullah bin 'Umar: 'Can I pay in advance for a date palm before it bears fruit?' He said: 'No.' I said: 'Why not?' He said: 'A man paid in advance for a grove of trees during the time of the Messenger of Allah P.B.U.H, before they had produced any fruit, and they did not bear anything that year, The purchaser said: 'They belong to me until they produce: but the seller said: 'I only sold the trees to yoU for this year.' They referred their dispute to the Messenger of Allah P.B.U.H, who said to the seller: 'Did he take anything from your date palms?' He said: 'No.' He said: 'Then why do you regard his wealth as lawful for you? Give back what you took from him, and do not take payment in advance for date palms until their usefulness appears.''' (Da'if)