عورتوں کا مہر
راوی: ابوبکر بن ابی شیبہ , یزید بن ہارون , ابن عون , نصر بن علی , یزید بن زریع , ابن عون , محمد بن سیرین , ابی عجفاء , عمر بن الخطاب
حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ عَنْ ابْنِ عَوْنٍ ح و حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ الْجَهْضَمِيُّ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ حَدَّثَنَا ابْنُ عَوْنٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ عَنْ أَبِي الْعَجْفَائِ السُّلَمِيِّ قَالَ قَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ لَا تُغَالُوا صَدَاقَ النِّسَائِ فَإِنَّهَا لَوْ کَانَتْ مَکْرُمَةً فِي الدُّنْيَا أَوْ تَقْوًی عِنْدَ اللَّهِ کَانَ أَوْلَاکُمْ وَأَحَقَّکُمْ بِهَا مُحَمَّدٌ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا أَصْدَقَ امْرَأَةً مِنْ نِسَائِهِ وَلَا أُصْدِقَتْ امْرَأَةٌ مِنْ بَنَاتِهِ أَکْثَرَ مِنْ اثْنَتَيْ عَشْرَةَ أُوقِيَّةً وَإِنَّ الرَّجُلَ لَيُثَقِّلُ صَدَقَةَ امْرَأَتِهِ حَتَّی يَکُونَ لَهَا عَدَاوَةٌ فِي نَفْسِهِ وَيَقُولُ قَدْ کَلِفْتُ إِلَيْکِ عَلَقَ الْقِرْبَةِ أَوْ عَرَقَ الْقِرْبَةِ وَکُنْتُ رَجُلًا عَرَبِيًّا مَوْلِدًا مَا أَدْرِي مَا عَلَقُ الْقِرْبَةِ أَوْ عَرَقُ الْقِرْبَةِ
ابوبکر بن ابی شیبہ، یزید بن ہارون، ابن عون، نصر بن علی، یزید بن زریع، ابن عون، محمد بن سیرین، ابی عجفاء، حضرت عمر بن الخطاب فرماتے ہیں کہ عورتوں کے مہر گراں نہ رکھو اس لئے کہ اگر یہ دنیاوی یا اللہ کے ہاں تقویٰ کی بات ہوتی تو تم سب میں اس کے حقدار محمد تھے۔ آپ نے اپنی ازواج میں سے اور اپنی صاحبزادیوں میں سے کسی کا مہر بھی بارہ اوقیہ سے زیادہ نہ مقرر فرمایا اور مرد اپنی بیوی کا مہر زیادہ رکھتا ہے پھر اس کے دل میں دشمنی پیدا ہو جاتی ہے۔ (بیوی مطالبہ کرتی ہے اور یہ ادا نہیں کرسکتا) اور کہتا ہے میں نے تیرے لئے مشقت برداشت کی یہاں تک مشکیزہ کی رسی بھی اٹھانی پڑی یا مشک کے پانی کی طرح مجھے پسینہ آیا۔ ابوالعجفاء کہتے ہیں کہ میں اصل عرب نہ تھا بلکہ بائیں طور پر دوسرے علاقہ کا تھا اس لئے علق القربہ یا عرق القربہ کا مطلب نہیں سمجھا۔
It was narrated that Abu 'Ajfa' As-Sulami said: "Umar bin Kha ttab said: 'Do not go to extremes with regard to the dowries of women, for if that were a sign of honor and dignity in this world or a sign of Taqwa before Allah, then Muhammad P.B.U.H would have done that before you. But he did not give any of his wives and none of his daughters were given more than twelve Uqiyyah. A man may increase the dowry until he feels resentment against her and says: "You cost me everything I own," Of, "You ca used me a grea t deal of hardship." (Hasan) And I was a man born among the Arabs, but I do not know the meaning of 'Alaqul-Qirbah or 'AraquI-Qirbah.''