قرآن سکھانے پر اجرت لینا۔
راوی: سہل بن ابی سہل , یحییٰ بن سعید , ثور , یزید , خالد بن معدان , عبدالرحمن بن سلم , عطیہ , ابی بن کعب
حَدَّثَنَا سَهْلُ بْنُ أَبِي سَهْلٍ حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ سَعِيدٍ عَنْ ثَوْرِ بْنِ يَزِيدَ حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ مَعْدَانَ حَدَّثَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ سَلْمٍ عَنْ عَطِيَّةَ الْکَلَاعِيِّ عَنْ أُبَيِّ بْنِ کَعْبٍ قَالَ عَلَّمْتُ رَجُلًا الْقُرْآنَ فَأَهْدَی إِلَيَّ قَوْسًا فَذَکَرْتُ ذَلِکَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ إِنْ أَخَذْتَهَا أَخَذْتَ قَوْسًا مِنْ نَارٍ فَرَدَدْتُهَا
سہل بن ابی سہل، یحییٰ بن سعید، ثور، یزید، خالد بن معدان، عبدالرحمن بن سلم، عطیہ، حضرت ابی بن کعب فرماتے ہیں کہ میں نے صفہ والوں میں بہت لوگوں کو قرآن لکھنا سکھایا ان میں سے ایک مرد نے مجھے کمان بطور تحفہ دی میں نے سوچا کہ یہ قیمتی مال بھی نہیں ہے اور اس سے اللہ کی راہ میں تیر اندازی بھی کرلونگا پھر میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے اس کے متعلق دریافت کیا۔ فرمایا اگر تمہیں اس کے بدلے دوزخ کی کمان گردن میں لٹکائے جانے سے خوشی ہو تو یہ قبول کرلو۔
It was narrated that Ubayy bin Ka’b said: “I taught a man the Qur’ân, and he gave me a bow. I mentioned that to the Messenger of Allah P.B.U.H and he said: ‘If you accept it you will be accepting a bow of fire.’ So I returned it.” (Da’if)