منت ماننے سے ممانعت ۔
راوی: احمد بن یوسف , عبیداللہ , سفیان , ابی زناد , اعرج , ابوہریرہ
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُوسُفَ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ أَبِي الزِّنَادِ عَنْ الْأَعْرَجِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ النَّذْرَ لَا يَأْتِي ابْنَ آدَمَ بِشَيْئٍ إِلَّا مَا قُدِّرَ لَهُ وَلَکِنْ يَغْلِبُهُ الْقَدَرُ مَا قُدِّرَ لَهُ فَيُسْتَخْرَجُ بِهِ مِنْ الْبَخِيلِ فَيُيَسَّرُ عَلَيْهِ مَا لَمْ يَکُنْ يُيَسَّرُ عَلَيْهِ مِنْ قَبْلِ ذَلِکَ وَقَدْ قَالَ اللَّهُ أَنْفِقْ أُنْفِقْ عَلَيْکَ
احمد بن یوسف، عبیداللہ ، سفیان، ابی زناد، اعرج، حضرت ابوہریرہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا نذر ابن آدم کو کچھ نہیں دیتی سوائے اس کے جو اس کے مقدر میں ہو لیکن تقدیر اس پر غالب آجاتی ہے جو اس کے مقدر میں ہے (وہ ضرور ہوگا) نذر کی وجہ سے بخیل کے ہاتھ سے مال نکلتا ہے اور اس کے لئے وہ بات (مال خرچ کرنا) آسان ہو جاتی ہے جو نذر سے قبل اس کے لئے آسان نہ تھی حالانکہ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے تو خرچ کر میں تجھ پر خرچ کرونگا۔
It was narrated from Abu Hurairah that the Messenger of Allah P.B.U.H said: "Vows do not bring the son of Adam anything unless it has been decreed for him. But he is dominated by Divine preordainment, and will get what is decreed for him, And (vows) are a means of making the miser give something, so what he desires becomes obtainable for him, which was not obtainable before his vow. And Allah says: Spend, I will spend on you: (Sahih)