لعان کا بیان ۔
راوی: محمد بن بشار , ابن ابی عدی , ہشام بن حسان , عکرمہ , ابن عباس , ہلال بن امیہ , بشریک بن سحماء , ابن عباس
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ أَنْبَأَنَا هِشَامُ بْنُ حَسَّانَ حَدَّثَنَا عِکْرِمَةُ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ هِلَالَ بْنَ أُمَيَّةَ قَذَفَ امْرَأَتَهُ عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِشَرِيکِ ابْنِ سَحْمَائَ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْبَيِّنَةَ أَوْ حَدٌّ فِي ظَهْرِکَ فَقَالَ هِلَالُ بْنُ أُمَيَّةَ وَالَّذِي بَعَثَکَ بِالْحَقِّ إِنِّي لَصَادِقٌ وَلَيُنْزِلَنَّ اللَّهُ فِي أَمْرِي مَا يُبَرِّئُ ظَهْرِي قَالَ فَنَزَلَتْ وَالَّذِينَ يَرْمُونَ أَزْوَاجَهُمْ وَلَمْ يَکُنْ لَهُمْ شُهَدَائُ إِلَّا أَنْفُسُهُمْ حَتَّی بَلَغَ وَالْخَامِسَةَ أَنَّ غَضَبَ اللَّهِ عَلَيْهَا إِنْ کَانَ مِنْ الصَّادِقِينَ فَانْصَرَفَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَرْسَلَ إِلَيْهِمَا فَجَائَا فَقَامَ هِلَالُ بْنُ أُمَيَّةَ فَشَهِدَ وَالنَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ إِنَّ اللَّهَ يَعْلَمُ أَنَّ أَحَدَکُمَا کَاذِبٌ فَهَلْ مِنْ تَائِبٍ ثُمَّ قَامَتْ فَشَهِدَتْ فَلَمَّا کَانَ عِنْدَ الْخَامِسَةِ أَنَّ غَضَبَ اللَّهِ عَلَيْهَا إِنْ کَانَ مِنْ الصَّادِقِينَ قَالُوا لَهَا إِنَّهَا لَمُوجِبَةٌ قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ فَتَلَکَّأَتْ وَنَکَصَتْ حَتَّی ظَنَنَّا أَنَّهَا سَتَرْجِعُ فَقَالَتْ وَاللَّهِ لَا أَفْضَحُ قَوْمِي سَائِرَ الْيَوْمِ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ انْظُرُوهَا فَإِنْ جَائَتْ بِهِ أَکْحَلَ الْعَيْنَيْنِ سَابِغَ الْأَلْيَتَيْنِ خَدَلَّجَ السَّاقَيْنِ فَهُوَ لِشَرِيکِ ابْنِ سَحْمَائَ فَجَائَتْ بِهِ کَذَلِکَ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَوْلَا مَا مَضَی مِنْ کِتَابِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ لَکَانَ لِي وَلَهَا شَأْنٌ
محمد بن بشار، ابن ابی عدی، ہشام بن حسان، عکرمہ ، ابن عباس، ہلال بن امیہ، بشریک بن سحماء، حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے مروی ہے کہ ہلال بن امیہ نے تہمت لگائی اپنی بیوی پر نبی کے سامنے شریک بن سحماء کے ساتھ۔ آپ نے فرمایا تو گواہ لا نہیں تو قبول کر (حد) اپنی پیٹھ پر۔ ہلال نے کہا قسم اس کی جس نے آپ کو سچائی کے ساتھ بھیجا میں سچا ہوں اور اللہ میرے بارے میں کوئی ایسا حکم ضرور اتارے گا جس سے میری پیٹھ بچ جائے۔ راوی نے کہا پھر یہ آیت اتری (وَالَّذِيْنَ يَرْمُوْنَ اَزْوَاجَهُمْ وَلَمْ يَكُنْ لَّهُمْ شُهَدَا ءُ اِلَّا اَنْفُسُهُمْ ) 24۔ النور : 6) یعنی جو لوگ تہمت لگاتے ہیں اپنی بیویوں کو زنا کی اور ان کے پاس کوئی گواہ نہیں مگر ماسوا ان کے اپنے نفس کے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم لوٹے اور ہلال اور اس کی بیوی کو بلوایا۔ وہ دونوں آئے۔ پہلے ہلال بن امیہ کھڑے ہوئے اور گواہی دی اور آپ یہی فرماتے جاتے بے شک اللہ بہتر جانتا ہے کہ تم میں سے ایک (ضرور) جھوٹا ہے۔ تو ہے کوئی توبہ کرنے والا۔ خیر! اس کے بعد عورت کھڑی ہوئی اور اس نے بھی گواہیاں دیں جب پانچویں گواہی کا وقت آیا یعنی یہ کہنے کا کہ اللہ تعالیٰ کا غضب عورت پر اترے اگر مرد سچا ہے تو لوگوں نے کہا یہ گواہی ضرور واجب کر دے گی رب ذوالجلال والاکرام کے غضب کو اور دوزخ کو اگر یہ جھوٹی ہوئی تو۔ یہ سن کر وہ خاتون جھجکی اور مڑی ہم نے خیال کیا شاید اب سنبھل جائے اور اپنی گواہی سے رجوع کرلے لیکن اس عورت نے کہا اللہ کی قسم ! میں اپنے قبیلہ کو رسوا کرنے والی نہیں۔ آخر نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا دیکھو! اگر اس عورت کا بچہ کالی آنکھوں والا بھری سرین والا موٹی پنڈلیوں والا پیدا ہوا تو وہ شریک بن سحماء کا ہے۔ آخر اسی صورت کا لڑکا پیدا ہوا۔ تب نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا اگر اللہ کی کتاب میں (لعان کی بابت) حکم نہ ہوتا تو میں اس عورت کے ساتھ (ضرور) کچھ (حدنافذ) کرتا۔
It was narrated from Ibn 'Abbas that Hilal bin Umayyah accused his wife in the presence of the Prophet P.B.U.H of (committing
adultery) with Sharik bin Sahma', The Prophet P.B.U.H said: "Bring proof or you will feel the Hadd (punishment) on your back." Hilal bin Umayyah said: "By the One Who sent you with the truth I am telling the truth, and Allah will send down revelation concerning my situation which will spare my back." Then the following was revealed: "And for those who accuse their wives, but have no witnesses except themselves, let the testimony of one of them be four testimonies (i.e., testifies four times) by Allah that he is one of those who speak the truth. And the fifth (testimony should be) the invoking of the curse of Allah on him if he be of those who tell a lie (against her). But It shall avert the punishment (of stoning to death) from her, if she bears witness four times by Allah, that he (her husband) is tellIng a lie. And the fifth (testimony) should be that the wrath of Allah be upon her if he (her husband) speaks the truth." The Prophet P.B.U.H turned and sent for them, and they came HilaI bin Umayyah stood up and bore witness, and the Prophet P.B.U.H said: "Allah knows that one of you is lying. Will either of you repent?" Then she stood up and affIrmed her innocence. On the fifth time, meaning that the wrath of Allah be upon her if he (her husband) speaks the truth, they SOld to her: "It will invoke the wrath of Allah." Ibn 'Abbas said: "She hesitated and backed up, until we thought that she was going to recant. Then she said: 'By Allah, I cannot dishonor my people for ever: Then the Prophet said: 'Wait and see. If she gives birth to a child with black eyes, fleshy buttocks and big calves, then he is the son of Sharik bin Sahma'.' And she gave birth to such a child. Then the Prophet P.B.U.H said: 'Had not the matter been settled by the Book of Allah, I would have punished her severely:" (Sahih)