سنن ابن ماجہ ۔ جلد دوم ۔ حج کا بیان ۔ حدیث 1224

کعبہ کے اندر جانا۔

راوی: علی بن محمد , وکیع , اسماعیل بن عبدالملک , ابن ابی ملیکہ , ام المومنین سیدہ عائشہ

حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا وَکِيعٌ حَدَّثَنَا إِسْمَعِيلُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِکِ عَنْ ابْنِ أَبِي مُلَيْکَةَ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ خَرَجَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ عِنْدِي وَهُوَ قَرِيرُ الْعَيْنِ طَيِّبُ النَّفْسِ ثُمَّ رَجَعَ إِلَيَّ وَهُوَ حَزِينٌ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ خَرَجْتَ مِنْ عِنْدِي وَأَنْتَ قَرِيرُ الْعَيْنِ وَرَجَعْتَ وَأَنْتَ حَزِينٌ فَقَالَ إِنِّي دَخَلْتُ الْکَعْبَةَ وَوَدِدْتُ أَنِّي لَمْ أَکُنْ فَعَلْتُ إِنِّي أَخَافُ أَنْ أَکُونَ أَتْعَبْتُ أُمَّتِي مِنْ بَعْدِي

علی بن محمد، وکیع، اسماعیل بن عبدالملک، ابن ابی ملیکہ، ام المومنین سیدہ عائشہ فرماتی ہیں کہ نبی میرے پاس سے باہر تشریف لے گئے اس وقت آپ کی آنکھیں ٹھنڈی تھیں اور طبیعت میں بہت فرحت تھی۔ پھر آپ میرے پاس تشریف لائے تو غمزدہ ورنجیدہ تھے میں نے عرض کیا اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میرے پاس سے تشریف لے گئے اس وقت آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بہت خوش تھے اور واپس آئے تو بہت رنجیدہ ؟ فرمایا میں کعبہ کے اندر گیا پھر مجھے آرزو ہوئی کہ کاش ایسا نہ کرتا مجھے اندیشہ ہے کہ میں نے اپنے بعد امت کو تکلیف ومشقت میں ڈال دیا۔

It was narrated that ‘Aishah said: "The Messenger of Allah went out delighted, then he came back to me sad. I said: 'O Messenger of Allah, (why did) you go out happy and come back sad?' He said: 'I entered the Ka'bah, and I wish that I had not done that, because I am afraid that I may have caused difficulty for my nation after I am gone.'''

یہ حدیث شیئر کریں