سنن ابن ماجہ ۔ جلد دوم ۔ حج کا بیان ۔ حدیث 1215

یوم نحر کو خطبہ ۔

راوی: ابوبکر بن ابی شیبہ , ہناد بن سری , ابواحوص , شبیب بن غرقدہ , سلیمان بن عمرو بن احوص , عمرو بن احوص

حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَهَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ قَالَا حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ عَنْ شَبِيبِ بْنِ غَرْقَدَةَ عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْأَحْوَصِ عَنْ أَبِيهِ قَالَ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ فِي حَجَّةِ الْوَدَاعِ يَا أَيُّهَا النَّاسُ أَلَا أَيُّ يَوْمٍ أَحْرَمُ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ قَالُوا يَوْمُ الْحَجِّ الْأَکْبَرِ قَالَ فَإِنَّ دِمَائَکُمْ وَأَمْوَالَکُمْ وَأَعْرَاضَکُمْ بَيْنَکُمْ حَرَامٌ کَحُرْمَةِ يَوْمِکُمْ هَذَا فِي شَهْرِکُمْ هَذَا فِي بَلَدِکُمْ هَذَا أَلَا لَا يَجْنِي جَانٍ إِلَّا عَلَی نَفْسِهِ وَلَا يَجْنِي وَالِدٌ عَلَی وَلَدِهِ وَلَا مَوْلُودٌ عَلَی وَالِدِهِ أَلَا إِنَّ الشَّيْطَانَ قَدْ أَيِسَ أَنْ يُعْبَدَ فِي بَلَدِکُمْ هَذَا أَبَدًا وَلَکِنْ سَيَکُونُ لَهُ طَاعَةٌ فِي بَعْضِ مَا تَحْتَقِرُونَ مِنْ أَعْمَالِکُمْ فَيَرْضَی بِهَا أَلَا وَکُلُّ دَمٍ مِنْ دِمَائِ الْجَاهِلِيَّةِ مَوْضُوعٌ وَأَوَّلُ مَا أَضَعُ مِنْهَا دَمُ الْحَارِثِ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ کَانَ مُسْتَرْضِعًا فِي بَنِي لَيْثٍ فَقَتَلَتْهُ هُذَيْلٌ أَلَا وَإِنَّ کُلَّ رِبًا مِنْ رِبَا الْجَاهِلِيَّةِ مَوْضُوعٌ لَکُمْ رُئُوسُ أَمْوَالِکُمْ لَا تَظْلِمُونَ وَلَا تُظْلَمُونَ أَلَا يَا أُمَّتَاهُ هَلْ بَلَّغْتُ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ قَالُوا نَعَمْ قَالَ اللَّهُمَّ اشْهَدْ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ

ابوبکر بن ابی شیبہ، ہناد بن سری، ابواحوص، شبیب بن غرقدہ، سلیمان بن عمرو بن احوص، حضرت عمرو بن احوص فرماتے ہیں کہ میں نے حجة الوداع میں نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو یہ فرماتے سنا اے لوگو! بتاؤ کون سا دن سب سے زیادہ حرمت والا ہے۔ تین بار یہی فرمایا۔ لوگوں نے عرض کیا حج اکبر کا دن آپ نے فرمایا تمہارے خون اموال اور عزتیں تمہارے درمیان اسی طرح حرمت والی ہیں جس طرح تمہارا آج کا دن اس ماہ میں اس شہر میں حرمت والا ہے۔ غور سے سنو کوئی مجرم جرم نہیں کرتا مگر اپنی جان پر (ہر جرم کا محاسبہ کرنے والے ہی سے ہوگا دوسرے سے نہیں) باپ کے جرم کا مواخذہ والد سے ہوگا شیطان اس بات سے مایوس ہوچکا کہ کبھی بھی تمہارے اس شہر میں اس کی پرستش ہو۔ لیکن بعض اعمال جنہیں تم حقیر سمجھتے ہو ان میں شیطان کی اطاعت ہوگی وہ اسی پر خوش اور راضی ہو جائے گا غور سے سنو جاہلیت کا ہر خون باطل اور ختم کر دیا گیا (اب اس پر گرفت نہ ہوگی) سب سے پہلے میں حارث بن عبدالمطلب کا خون ساقط کرتا ہوں یہ بنولیث میں دودھ پیتے تھے کہ ہذیل نے ان کو قتل کر دیا (بنو ہاشم ہذیل سے ان کے خون کا مطالبہ کرتے تھے) یاد رکھو جاہلیت کا ہر سود ختم کر دیا گیا تمہیں صرف تمہارے اصل اموال (سود شامل کئے بغیر) ملیں گے نہ تم ظلم کرو گے نہ تم پر ظلم کیا جائے گا ۔ توجہ کرو اے میری امت کیا میں نے دین پہنچادیا؟ تین بار یہی فرمایا صحابہ نے عرض کیا جی ہاں۔ آپ نے کہا اے اللہ گواہ رہئے تین بار یہی فرمایا۔

It was narrated from Sulaiman bin 'Amr bin Ahwas that his father said: "I heard the Prophet say, during the Farewell Pilgrimage: 'O people! Which day is the most is sacred?' three times. They said: 'The day of the greatest Hajj.' He said: 'Your blood and your wealth and your honor are sacred to one another, as sacred as this day of yours, in this month of yours, in this land of yours. No sinner commits a sin but it is against himself. No father is to be punished for the sins of his child, and no child is to be punished for the sins of his father. Satan has despaired of ever being worshipped in this land of yours, but he will be obeyed in some matters which you regard as insignificant, and he will be content with that. All the blood feuds of the Ignorance days are abolished, and the first of them that I abolish is the blood feud of Harith bin 'Abdul-Muttalib, who was nursed among Banu Laith and killed by Hudhail. All the usuries of the Ignorance days are abolished, but you will have your capital. Do not wrong others and you will not be wronged. O my nation, have I conveyed (the message)?' (He asked this) three times. They said: 'Yes.' He said: 'O Allah, bear witness!' three times."

یہ حدیث شیئر کریں