جو شخص کنکریاں مارنے کیلئے مزدلفہ سے منی کو پہلے چل پڑے۔
راوی: ابوبکر بن ابی شیبہ , علی بن محمد , وکیع , مسعر , سفیان , سلمہ بن کہیل , حسن عرنی , ابن عباس
حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَعَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ قَالَا حَدَّثَنَا وَکِيعٌ حَدَّثَنَا مِسْعَرٌ وَسُفْيَانُ عَنْ سَلَمَةَ بْنِ کُهَيْلٍ عَنْ الْحَسَنِ الْعُرَنِيِّ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ قَدِمْنَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُغَيْلِمَةَ بَنِي عَبْدِ الْمُطَّلِبِ عَلَی حُمُرَاتٍ لَنَا مِنْ جَمْعٍ فَجَعَلَ يَلْطَحُ أَفْخَاذَنَا وَيَقُولُ أُبَيْنِيَّ لَا تَرْمُوا الْجَمْرَةَ حَتَّی تَطْلُعَ الشَّمْسُ زَادَ سُفْيَانُ فِيهِ وَلَا إِخَالُ أَحَدًا يَرْمِيهَا حَتَّی تَطْلُعَ الشَّمْسُ
ابوبکر بن ابی شیبہ، علی بن محمد، وکیع، مسعر، سفیان، سلمہ بن کہیل، حسن عرنی، حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ہم کو یعنی عبدالمطلب کو اولاد میں سے چھوٹے بچوں کو کنکریاں دے کر آگے روانہ کر دیا اور آپ ہماری رانوں پر آہستگی سے مارتے تھے اور ارشاد فرماتے جاتے اے چھوٹے بچو! جمرے پر کنکریاں مت مارنا یہاں تک کہ سورج نکل آئے۔ سفیان نے اپنی روایت میں یہ زائد کہا کہ میں نہیں سمجھتا تھا کہ کوئی شخص سورج نکلنے سے پہلے کنکریاں مارتا ہو۔
It was narrated that Ibn 'Abbas said: "We youngsters from the clan of 'Abdul-Muttalib came to the Messenger of Allah ' , from jam on donkeys of ours. He started striking our thighs and saying: '0 my sons, do not stone the Pillar until the sun rises.' " (One of the narrators) Sufyan added: "I cannot imagine anyone stoning them until the sun rises." (Da'if)