عرفات کی دعاء کا بیان ۔
راوی: ایوب بن محمد , عبدالقاہر بن سری , عبداللہ بن کنانہ بن عباس بن مرداس , عباس بن مرداس سلمی
حَدَّثَنَا أَيُّوبُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْهَاشِمِيُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْقَاهِرِ بْنُ السَّرِيِّ السُّلَمِيُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ کِنَانَةَ بْنِ عَبَّاسِ بْنِ مِرْدَاسٍ السُّلَمِيُّ أَنَّ أَبَاهُ أَخْبَرَهُ عَنْ أَبِيهِ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَعَا لِأُمَّتِهِ عَشِيَّةَ عَرَفَةَ بِالْمَغْفِرَةِ فَأُجِيبَ إِنِّي قَدْ غَفَرْتُ لَهُمْ مَا خَلَا الظَّالِمَ فَإِنِّي آخُذُ لِلْمَظْلُومِ مِنْهُ قَالَ أَيْ رَبِّ إِنْ شِئْتَ أَعْطَيْتَ الْمَظْلُومَ مِنْ الْجَنَّةِ وَغَفَرْتَ لِلظَّالِمِ فَلَمْ يُجَبْ عَشِيَّتَهُ فَلَمَّا أَصْبَحَ بِالْمُزْدَلِفَةِ أَعَادَ الدُّعَائَ فَأُجِيبَ إِلَی مَا سَأَلَ قَالَ فَضَحِکَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْ قَالَ تَبَسَّمَ فَقَالَ لَهُ أَبُو بَکْرٍ وَعُمَرُ بِأَبِي أَنْتَ وَأُمِّي إِنَّ هَذِهِ لَسَاعَةٌ مَا کُنْتَ تَضْحَکُ فِيهَا فَمَا الَّذِي أَضْحَکَکَ أَضْحَکَ اللَّهُ سِنَّکَ قَالَ إِنَّ عَدُوَّ اللَّهِ إِبْلِيسَ لَمَّا عَلِمَ أَنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ قَدْ اسْتَجَابَ دُعَائِي وَغَفَرَ لِأُمَّتِي أَخَذَ التُّرَابَ فَجَعَلَ يَحْثُوهُ عَلَی رَأْسِهِ وَيَدْعُو بِالْوَيْلِ وَالثُّبُورِ فَأَضْحَکَنِي مَا رَأَيْتُ مِنْ جَزَعِهِ
ایوب بن محمد، عبدالقاہر بن سری، عبداللہ بن کنانہ بن عباس بن مرداس، عباس بن مرد اس سلمی سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنی امت کے لئے دعائے مغفرت کی تیسرے پہر کو تو آپ کو جواب ملا کہ میں نے بخش دیا تیری امت کو مگر جو ان میں ظالم ہو اس سے تو میں مظلوم کا بدلہ ضرور لوں گا۔ آپ نے فرمایا اے مالک! اگر تو چاہے تو مظلوم کو جنت دے اور ظالم کو بخش کر اس کو راضی کر دے لیکن اس شام کو اس کا جواب نہیں ملا جب مزدلفہ میں صبح ہوئی تو آپ نے پھر دعا فرمائی۔ اللہ عزوجل نے آپ کی درخواست قبول کی تو آپ مسکرائے یا آپ نے تبسم فرمایا تو ابوبکر و عمر نے عرض کیا ہمارے ماں باپ آپ پر فدا ہوں آپ اس وقت کبھی نہیں ہنستے تھے تو آج کیوں ہنسے ؟ اللہ عزوجل آپ کو ہنستا ہی رکھے۔ آپ نے فرمایا اللہ کے دشمن ابلیس نے جب دیکھا کہ اللہ تعالیٰ نے میری دعا قبول کی اور میری امت کو بخش دیا تو اس نے مٹی اٹھائی اور اپنے سر پر ڈالنے لگا اور پکارنے لگا ہائے خرابی ! ہائے تباہی تو مجھے ہنسی آگئی۔ جب میں نے اس کا تڑپنا دیکھا۔
'Abdullah bin Kinanah bin 'Abbas bin Mirdas As-Sulami narrated that his father told him, from his father, that the Messenger of Allah prayed for forgiveness for his nation in the evening at I Ar afat, and the response came: I have forgiven them, except for the wrongdoer I with whom I will settle the score in favor of the one whom he wronged." He said: "0 Lord, if You will, then grant Paradise to the one who is wronged, and forgive the wrongdoer." No response came (that evening). The next day at Muzdalifah he repeated the supplication, and received a response to what he asked for. He (the narrator) said: "The Messenger of Allah P.B.U.H laughed," or he said, "He smiled. Abu Balerand 'Umar said to him: 'May my father and mother be ransomed for you, this is not a time when you usually laugh. What made you laugh, may Allah make your years filled with laughter?' He said: 'The enemy of Allah, Iblis, when he came to know that Allah has answered my prayer and forgiven my nation, took some dust and started to sprinkle it on his head
uttering cries of woe and doom' and what I saw of his anguish made me laugh.''' (Da'if)