حطیم کو طواف میں شامل کرنا (یعنی حطیم سے باہر طواف کرنا)۔
راوی: ابوبکر بن ابی شیبہ , عبیداللہ بن موسی , سفیان بن ابی شعثاء , اسود بن یزید , ام المومنین سیدہ عائشہ
حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا شَيْبَانُ عَنْ أَشْعَثَ بْنِ أَبِي الشَّعْثَائِ عَنْ الْأَسْوَدِ بْنِ يَزِيدَ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ الْحِجْرِ فَقَالَ هُوَ مِنْ الْبَيْتِ قُلْتُ مَا مَنَعَهُمْ أَنْ يُدْخِلُوهُ فِيهِ فَقَالَ عَجَزَتْ بِهِمْ النَّفَقَةُ قُلْتُ فَمَا شَأْنُ بَابِهِ مُرْتَفِعًا لَا يُصْعَدُ إِلَيْهِ إِلَّا بِسُلَّمٍ قَالَ ذَلِکَ فِعْلُ قَوْمِکِ لِيُدْخِلُوهُ مَنْ شَائُوا وَيَمْنَعُوهُ مَنْ شَائُوا وَلَوْلَا أَنَّ قَوْمَکِ حَدِيثُ عَهْدٍ بِکُفْرٍ مَخَافَةَ أَنْ تَنْفِرَ قُلُوبُهُمْ لَنَظَرْتُ هَلْ أُغَيِّرُهُ فَأُدْخِلَ فِيهِ مَا انْتَقَصَ مِنْهُ وَجَعَلْتُ بَابَهُ بِالْأَرْضِ
ابوبکر بن ابی شیبہ، عبیداللہ بن موسی، سفیان بن ابی شعثاء، اسود بن یزید، ام المومنین سیدہ عائشہ فرماتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے حطیم کے متعلق دریافت کیا فرمایا یہ بیت اللہ کا حصہ ہے میں نے عرض کیا پھر لوگوں نے اسے بیت اللہ میں داخل کیوں نہ کیا فرمایا ان کے پاس (حلال مال میں سے) خرچہ نہ تھا میں نے عرض کیا کہ پھر بیت اللہ کا دروازہ اتنا اونچا کیوں رکھا کہ سیڑھی کے بغیر چڑھا نہیں جاسکتا۔ فرمایا یہ بھی تمہاری قوم نے اسی لئے کیا تاکہ جسے چاہیں اندر جانے دیں اور چاہیں اندر جانے سے روک دیں اور اگر تمہاری قوم کا زمانہ کفر قریب نہ ہوتا (یعنی نومسلم نہ ہوتی) اور یہ ڈر نہ ہوتا کہ ان کے دل دور نہ ہو جائیں تو میں اس بات پر غور کرتا کہ کیا میں تبدیلی لاؤں اس میں پھر میں جو کمی ہے وہ پوری کروں اور اس کا دروازہ زمین پر کر دیتا۔
It was narrated that Aishah said: "I asked the Messenger of Allah about the Hijr, and he said: 'It is part of the House.' I said: 'What kept them from incorporating it into it?' He said: 'They ran out of funds.' I said: 'Why is its door so high up that it can only be reached with a ladder?' He said: 'That is what your people did so that they could let in whoever they wanted and keep out whoever they wanted. Were it not that your people have so recently left disbelief behind, and I am afraid that it would bother them, I would have changed it, incorporating what they left out and I would put its door at ground level." (Sahih)