سنن ابن ماجہ ۔ جلد دوم ۔ جہاد کا بیان ۔ حدیث 1023

اللہ کی نا فرمانی کرکے کسی کی اطاعت درست نہیں ۔

راوی: ابوبکر بن ابی شیبہ , یزید بن ہارون , محمد بن عمر , عمر بن حکم بن ثوبان , ابوسعید خدری

حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو عَنْ عُمَرَ بْنِ الْحَکَمِ بْنِ ثَوْبَانَ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعَثَ عَلْقَمَةَ بْنَ مُجَزِّرٍ عَلَی بَعْثٍ وَأَنَا فِيهِمْ فَلَمَّا انْتَهَی إِلَی رَأْسِ غَزَاتِهِ أَوْ کَانَ بِبَعْضِ الطَّرِيقِ اسْتَأْذَنَتْهُ طَائِفَةٌ مِنْ الْجَيْشِ فَأَذِنَ لَهُمْ وَأَمَّرَ عَلَيْهِمْ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ حُذَافَةَ بْنِ قَيْسٍ السَّهْمِيَّ فَکُنْتُ فِيمَنْ غَزَا مَعَهُ فَلَمَّا کَانَ بِبَعْضِ الطَّرِيقِ أَوْقَدَ الْقَوْمُ نَارًا لِيَصْطَلُوا أَوْ لِيَصْنَعُوا عَلَيْهَا صَنِيعًا فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ وَکَانَتْ فِيهِ دُعَابَةٌ أَلَيْسَ لِي عَلَيْکُمْ السَّمْعُ وَالطَّاعَةُ قَالُوا بَلَی قَالَ فَمَا أَنَا بِآمِرِکُمْ بِشَيْئٍ إِلَّا صَنَعْتُمُوهُ قَالُوا نَعَمْ قَالَ فَإِنِّي أَعْزِمُ عَلَيْکُمْ إِلَّا تَوَاثَبْتُمْ فِي هَذِهِ النَّارِ فَقَامَ نَاسٌ فَتَحَجَّزُوا فَلَمَّا ظَنَّ أَنَّهُمْ وَاثِبُونَ قَالَ أَمْسِکُوا عَلَی أَنْفُسِکُمْ فَإِنَّمَا کُنْتُ أَمْزَحُ مَعَکُمْ فَلَمَّا قَدِمْنَا ذَکَرُوا ذَلِکَ لِلنَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ أَمَرَکُمْ مِنْهُمْ بِمَعْصِيَةِ اللَّهِ فَلَا تُطِيعُوهُ

ابوبکر بن ابی شیبہ، یزید بن ہارون، محمد بن عمر، عمر بن حکم بن ثوبان، ابوسعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے علقمہ بن مجزز کو ایک لشکر کا امیر مقرر فرمایا میں بھی اس لشکر میں تھا۔ جب جنگ کے آخری مقام پر پہنچے یا ابھی راستہ میں ہی تھے کہ لشکر میں سے کچھ لوگوں نے ان سے اجازت چاہی انہوں نے ان کو اجازت دے دی اور عبداللہ بن حذافہ بن قیس سہمی کو انکا امیر مقرر کر دیا تو میں بھی ان لوگوں میں تھا جنہوں نے عبداللہ بن حذافہ کے ساتھ ملکر جنگ کی راستہ میں کچھ لوگوں نے آگ روشن کی تاکہ تپش حاصل کریں یا کچھ بنائیں تو عبداللہ نے کہا اور وہ ظریف الطبع شخص تھے کیا تم پر میری بات سننا لازم نہیں ؟ کہنے لگے کیوں نہیں بلکہ لازم ہے کہنے لگے تو پھر تمہیں جس چیز کا بھی حکم دوں کرو گے کہنے لگے جی ہاں۔ کہنے لگے میں تمہیں قطعی حکم دیتا ہوں کہ اس آگ میں کود جاؤ اس پر کچھ لوگ کھڑے ہوئے اور کمر باندھنے لگے جب انہیں گمان ہوا کہ یہ تو واقعی کودنے لگے ہیں تو کہنے لگے اپنے آپ کو روکو کیونکہ میں تو تم سے مزاح کر رہا تھا۔ جب ہم واپس آئے تو کچھ نے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے اس کا تذکرہ کیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اگر تمہیں کوئی اللہ کی نافرمانی کا حکم دے تو اس کی بات مت مانو۔

It was narrated from Abu Sa'eed Al-Khudri that the Messenger of Allah P.B.U.H sent 'Alqamah bin Mujazziz at the head of a detachment, and I was among them. When he reached the battle site, or when he was partway there, a group of the army asked permission to take a different route, and he gave them permission .

یہ حدیث شیئر کریں