نمازی کے سامنے سے گز رنا
راوی: علی بن محمد , وکیع , سفیان , سالم ابوالنضر , بسر بن سعید
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا وَکِيعٌ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ سَالِمٍ أَبِي النَّضْرِ عَنْ بُسْرِ بْنِ سَعِيدٍ أَنَّ زَيْدَ بْنَ خَالِدٍ أَرْسَلَ إِلَی أَبِي جُهَيْمٍ الْأَنْصَارِيِّ يَسْأَلُهُ مَا سَمِعْتَ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الرَّجُلِ يَمُرُّ بَيْنَ يَدَيْ الرَّجُلِ وَهُوَ يُصَلِّي فَقَالَ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ لَوْ يَعْلَمُ أَحَدُکُمْ مَا لَهُ أَنْ يَمُرَّ بَيْنَ يَدَيْ أَخِيهِ وَهُوَ يُصَلِّي کَانَ لَأَنْ يَقِفَ أَرْبَعِينَ قَالَ لَا أَدْرِي أَرْبَعِينَ عَامًا أَوْ أَرْبَعِينَ شَهْرًا أَوْ أَرْبَعِينَ يَوْمًا خَيْرٌ لَهُ مِنْ ذَلِکَ
علی بن محمد، وکیع، سفیان، سالم ابوالنضر، حضرت بسر بن سعید سے روایت ہے کہ زید بن خالد نے ابوجہیم انصاری کے پاس کسی کو بھیجا کہ ان سے پوچھے کہ انہوں نے نبی سے اس شخص کے بارے میں کیا سنا جو نمازی کے سامنے سے گزرے انہوں نے فرمایا میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے سنا اگر تم میں سے کسی کو معلوم ہو جائے کہ اپنے بھائی کے سامنے سے گزر نے میں جبکہ وہ نماز پڑھ رہا ہو کتنا گناہ ہے تو وہ چالیس تک کھڑا رہے یہ اس کے لئے گزرنے سے بہتر ہوگا ، روای نے کہا مجھے معلوم نہیں کہ چالیس سال فرمایا یا چالیس ماہ یا چالیس دن ۔
It was narrated from Busr bin Sa'eed that Zaid bin Khalid sent word to Abu Juhaim Al-Ansari asking him: "What did you hear from the Prophet P.B.U.H about a man who passes in front of another man when he is performing prayer?" He said: "I heard the Prophet P.B.U.H saying: 'If anyone of you knew (how great is the sin involved) when he passes in front of his brother who is performing prayer, then waiting for forty:"' (one of the narrators) said: "I do not know if he meant forty years, forty months, or forty days, 'would be better for him than that." (Sahih)