سنن ابن ماجہ ۔ جلد اول ۔ اقامت نماز اور اس کا طریقہ ۔ حدیث 879

رکوع سے اٹھائے تو کیا پڑھے ؟

راوی: اسماعیل بن موسیٰ سدی , شریک , ابوعمر , ابوحجیفہ

حَدَّثَنَا إِسْمَعِيلُ بْنُ مُوسَی السُّدِّيُّ حَدَّثَنَا شَرِيکٌ عَنْ أَبِي عُمَرَ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا جُحَيْفَةَ يَقُولُ ذُکِرَتْ الْجُدُودُ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ فِي الصَّلَاةِ فَقَالَ رَجُلٌ جَدُّ فُلَانٍ فِي الْخَيْلِ وَقَالَ آخَرُ جَدُّ فُلَانٍ فِي الْإِبِلِ وَقَالَ آخَرُ جَدُّ فُلَانٍ فِي الْغَنَمِ وَقَالَ آخَرُ جَدُّ فُلَانٍ فِي الرَّقِيقِ فَلَمَّا قَضَی رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَاتَهُ وَرَفَعَ رَأْسَهُ مِنْ آخِرِ الرَّکْعَةِ قَالَ اللَّهُمَّ رَبَّنَا وَلَکَ الْحَمْدُ مِلْئَ السَّمَوَاتِ وَمِلْئَ الْأَرْضِ وَمِلْئَ مَا شِئْتَ مِنْ شَيْئٍ بَعْدُ اللَّهُمَّ لَا مَانِعَ لِمَا أَعْطَيْتَ وَلَا مُعْطِيَ لِمَا مَنَعْتَ وَلَا يَنْفَعُ ذَا الْجَدِّ مِنْکَ الْجَدُّ وَطَوَّلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَوْتَهُ بِالْجَدِّ لِيَعْلَمُوا أَنَّهُ لَيْسَ کَمَا يَقُولُونَ

اسماعیل بن موسیٰ سدی، شریک، ابوعمر، حضرت ابوجحیفہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے قریب ہی مالداری کا ذکر ہوا۔ آپ نماز پڑھ رہے تھے ایک صاحب نے کہا فلاں کے پاس گھوڑوں کی دولت ہے۔ دوسرے بولے فلاں کے پاس اونٹوں کی دولت ہے۔ ایک اور صاحب بولے فلاں کے پاس بکریوں کی دولت ہے۔ ایک صاحب نے کہا فلاں کے پاس غلاموں کی دولت ہے جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے نماز مکمل کی اور اخیر رکعت پڑھ کر سر اٹھایا تو فرمایا اللَّهُمَّ رَبَّنَا وَلَکَ الْحَمْدُ مِلْئَ السَّمَوَاتِ وَمِلْئَ الْأَرْضِ وَمِلْئَ مَا شِئْتَ مِنْ شَيْئٍ بَعْدُ اَللَّهُمَّ لَا مَانِعَ لِمَا أَعْطَيْتَ وَلَا مُعْطِيَ لِمَا مَنَعْتَ وَلَا يَنْفَعُ ذَا الْجَدِّ مِنْکَ الْجَدُّ وَطَوَّلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَوْتَهُ بِالْجَدِّ اور لفظ جد (مالداری) کہتے ہوئے آپ نے آواز اونچی فرما دی تاکہ انہیں یہ معلوم ہو جائے کہ ان کی بات صحیح نہیں۔ اے اللہ ہمارے پروردگار آپ ہی کیلئے ہے تمام حمد آسمانوں بھر اور زمین بھر اور اس چیز کے برابر جو اس کے بعد آپ چاہئیں۔ اے اللہ ! جو آپ عطا فرمائیں اسے کوئی روکنے والا نہیں اور جب تو روک دے تو کوئی اسے دینے والا نہیں اور کسی مالدار کی مالداری آپ کے مقابلہ میں کچھ نفع نہ دے گی ۔

It was narrated that Abu 'Umar said: "I heard Abu Juhaifah say: Good fortune was mentioned in the presence of the Messenger of Allah P.B.U.H while he was performing prayer. A man said: 'So-and-so's fortune is in horses.' Another man said: 'S0-and-so's fortune is in camels.' another man said: 'So-and-so's fortune is in sheep.' Another man said: 'So-and-so's fortune is in slaves.' While the Messenger of Allah P.B.U.H was finishing his prayer, he raised his head at the end of the last Rak'ah and said: (Allah hears those who praise Him. a Allah! A our Lord! To You is the praise as much as fills the heavens, as much as fills the earth and as much as You will after that Allah, there is none who can withhold what You give, and none who can give what You withhold, and the good fortune of any fortunate person is to no avail against You).' The Messenger of Allah P.B.U.H elongated the word add (fortune) so that they would know that it was not as they had said." (Da'if)…..

یہ حدیث شیئر کریں