اذان کا مسنون طریقہ
راوی: عمر بن رافع , عبداللہ بن مبارک , معمر , زہری , سعید بن مسیب , بلال
حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ رَافِعٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَکِ عَنْ مَعْمَرٍ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ عَنْ بِلَالٍ أَنَّهُ أَتَی النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُؤْذِنُهُ بِصَلَاةِ الْفَجْرِ فَقِيلَ هُوَ نَائِمٌ فَقَالَ الصَّلَاةُ خَيْرٌ مِنْ النَّوْمِ الصَّلَاةُ خَيْرٌ مِنْ النَّوْمِ فَأُقِرَّتْ فِي تَأْذِينِ الْفَجْرِ فَثَبَتَ الْأَمْرُ عَلَی ذَلِکَ
عمر بن رافع، عبداللہ بن مبارک، معمر، زہری، سعید بن مسیب، حضرت بلال سے روایت ہے کہ وہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس نماز فجر کی اطلاع دینے کے لئے آئے (کہ جماعت تیار ہے) گھر والوں نے کہا آپ سو رہے ہیں ، بلال نے کہا (نماز نیند سے بہتر ہے) پھر فجر کی اذان میں یہ کلمہ مقرر ہوا اور یہی حکم جاری رہا ۔
It was narrated that Dual came to the Prophet p.b.u.h to call him for the Fajr prayer, and was told: “He is sleeping.” He said: “Assalátu khmirum minan-nawm, Assalâtu khairum min an-nawm (The prayer is better than sleep, the prayer is better than sleep). These words were approved of in the Adhan for the Fajr, and that is how it remained. (Da’if)