اذان کی ابتداء
راوی: ابو عبید محمد بن عبید بن میمون مدنی , محمد بن سلمہ حرانی , محمد بن اسحق , محمد بن ابراہیم تیمی , محمد بن عبداللہ بن زید , عبداللہ بن زید
حَدَّثَنَا أَبُو عُبَيْدٍ مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدِ بْنِ مَيْمُونٍ الْمَدَنِيُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ الْحَرَّانِيُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَقَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ التَّيْمِيُّ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ زَيْدٍ عَنْ أَبِيهِ قَالَ کَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ هَمَّ بِالْبُوقِ وَأَمَرَ بِالنَّاقُوسِ فَنُحِتَ فَأُرِيَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ زَيْدٍ فِي الْمَنَامِ قَالَ رَأَيْتُ رَجُلًا عَلَيْهِ ثَوْبَانِ أَخْضَرَانِ يَحْمِلُ نَاقُوسًا فَقُلْتُ لَهُ يَا عَبْدَ اللَّهِ تَبِيعُ النَّاقُوسَ قَالَ وَمَا تَصْنَعُ بِهِ قُلْتُ أُنَادِي بِهِ إِلَی الصَّلَاةِ قَالَ أَفَلَا أَدُلُّکَ عَلَی خَيْرٍ مِنْ ذَلِکَ قُلْتُ وَمَا هُوَ قَالَ تَقُولُ اللَّهُ أَکْبَرُ اللَّهُ أَکْبَرُ اللَّهُ أَکْبَرُ اللَّهُ أَکْبَرُ أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ أَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ أَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ حَيَّ عَلَی الصَّلَاةِ حَيَّ عَلَی الصَّلَاةِ حَيَّ عَلَی الْفَلَاحِ حَيَّ عَلَی الْفَلَاحِ اللَّهُ أَکْبَرُ اللَّهُ أَکْبَرُ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ قَالَ فَخَرَجَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ زَيْدٍ حَتَّی أَتَی رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخْبَرَهُ بِمَا رَأَی قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ رَأَيْتُ رَجُلًا عَلَيْهِ ثَوْبَانِ أَخْضَرَانِ يَحْمِلُ نَاقُوسًا فَقَصَّ عَلَيْهِ الْخَبَرَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ صَاحِبَکُمْ قَدْ رَأَی رُؤْيَا فَاخْرُجْ مَعَ بِلَالٍ إِلَی الْمَسْجِدِ فَأَلْقِهَا عَلَيْهِ وَلْيُنَادِ بِلَالٌ فَإِنَّهُ أَنْدَی صَوْتًا مِنْکَ قَالَ فَخَرَجْتُ مَعَ بِلَالٍ إِلَی الْمَسْجِدِ فَجَعَلْتُ أُلْقِيهَا عَلَيْهِ وَهُوَ يُنَادِي بِهَا فَسَمِعَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ بِالصَّوْتِ فَخَرَجَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ وَاللَّهِ لَقَدْ رَأَيْتُ مِثْلَ الَّذِي رَأَی قَالَ أَبُو عُبَيْدٍ فَأَخْبَرَنِي أَبُو بَکْرٍ الْحَکَمِيُّ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ زَيْدٍ الْأَنْصَارِيَّ قَالَ فِي ذَلِکَ أَحْمَدُ اللَّهَ ذَا الْجَلَالِ وَذَا الْإِکْرَامِ حَمْدًا عَلَی الْأَذَانِ کَثِيرًا إِذْ أَتَانِي بِهِ الْبَشِيرُ مِنْ اللَّهِ فَأَکْرِمْ بِهِ لَدَيَّ بَشِيرًا فِي لَيَالٍ وَالَی بِهِنَّ ثَلَاثٍ کُلَّمَا جَائَ زَادَنِي تَوْقِيرًا
ابو عبید محمد بن عبید بن میمون مدنی، محمد بن سلمہ حرانی، محمد بن اسحاق ، محمد بن ابراہیم تیمی، محمد بن عبداللہ بن زید، حضرت عبداللہ بن زید فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارادہ فرما لیا نرسنگا بجوانے کا اور حکم دیدیا ناقوس کی تیاری کا ۔ پس وہ تراش لیا گیا تو عبداللہ بن زید کو خواب دکھائی دیا کہتے ہیں میں نے دیکھا ایک مرد دو سبز کپڑے پہنے ہوئے ناقوس اٹھائے ہوئے ہے میں نے اس سے کہا اے اللہ کے بندے ! کیا یہ ناقوس بیچو گے ؟ کہنے لگا تم اس کو کیا کرو گے ؟ میں نے کہا میں اس کے ذریعہ نماز کا اعلان کروں گا کہنے لگا میں تمہیں اس سے بہتر چیز نہ بتاؤں ؟ میں نے کہا اس سے بہتر کیا ہے ؟ کہنے لگا تم یوں کہوں (اذان مکمل) کہتے ہیں میں (بیدار ہونے پر) نکلا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو کر خواب سنایا ، عرض کیا اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! میں نے دو سبز کپڑوں میں ملبوس ایک مرد دیکھا جس نے ناقوس اٹھایا ہوا ہے اور سارا خواب بیانک یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تمہارے ساتھی نے ایک (اچھا) خواب دیکھا تم بلال کے ساتھ مسجد جاؤ اور بلال اذان دے کیونکہ اس کی آواز تم سے بلند ہے۔ کہتے ہیں میں بلال کے ساتھ مسجد گیا ، میں ان کو سکھاتا جاتا اور وہ پکارتے جاتے کہتے ہیں کہ عمر بن خطاب نے یہ آواز سنی تو آئے اور عرض کی اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! واللہ میں نے بھی ایسا ہی خواب دیکھا جیسا اس نے دیکھا۔ امام ابن ماجہ کے استاذ ابوعبید کہتے ہیں مجھے ابوبکر حکمی نے کہا کہ حضرت عبداللہ بن زید انصاری نے اس بارے میں یہ اشعار کہے میں بزرگی اور احسان کرنے والے اللہ کی حمد و تعریف کرتا ہوں اور بہت تعریف اذان سکھانے پر جب خوشخبری دینے والا فرشتہ اللہ کی جانب سے میرے پاس اذان لایا ، میرے نزدیک کیسا عزت والا خوشخبری سنانے والا ہے ، تین رات مسلسل میرے پاس آیا اور جب بھی آیا میرے عزت اور وقار میں اضافہ کر گیا ۔
It was narrated from Muhammad bin ‘Abdulláh bin Zaid that his father said that the Messenger of Allah P.B.U.H was thinking of a horn, and he commanded that a bell be made and it was done. Then ‘Abdullah bin Zaid had a dream. He said: “I saw a man wearing two green garments, carrying a bell. I said to him, ‘0 slave of Allah, will you sell the bell?’ He said; ‘What will you do with it?’ I said, ‘I will call (the people) to prayer.’ He said, ‘Shall I not tell you of something better than that?’ I said, ‘What is it?’ He said, ‘Say: Allâhu Akbar Allahu Akbar, Allhu Akbar Allahu Akbar; Ash-hadu an Ia ilaha illallah, Ash-hadu an Ia ilaha illaIIah; Ash- hadu anna Muhammadan RasuluIIah Ash-hadu anna Muhammadan Rasulullah; Hayya ‘ala as-salah, Hayya ‘alas-salah; Hayya ‘alal-falah, Hayya ‘alal-falah; Allahu Akbar Allahu Akbar; La ilaha illallah (Allah is the Most Great, Allah is the Most Great, Allah is the Most Great, Allah is the Most Great; I bear witness that none has the right to be worshipped but Allah, I bear witness that none has the right to be worshipped but Allah; I bear witness that Muhammad is the Messenger of Allah, I bear witness that Muhammad is the Messenger of Allah; Come to the prayer, Come to the prayer; come to the prosperity, Come to the prosperity; Allah is the Most Great, Allah is the Most Great; none has the right to be Worshipped but Allah).”‘Abdullâh bin Zaid went out and came to the Messenger of Allah , and told him what he had seen. He said, ‘0 Messenger of Allah, I saw a mali wearing two green garments carrying a bell,” and he told him the story. The Messenger of Allah p.b.u.h said, “Your companion has had a dream. Go out with BiIâl to the Masjid and teach it to him, for he has a louder voice than you.” I (‘Abdullah) went out with Bilal to the Masjid, and I started teaching him the words and he was calling them out. ‘Umar bin Al-Khattâb heard the voice arid came out saying: “0 Messenger of Allah! By Allah, I saw the same (dream) as him.” (Hasan) Abu ‘Ubaid said: “Abu Bakr Al-Hakami told me that ‘Abdullâh bin Zaid Al-Ansâri said concerning that: I praise Allah, the Possessor of majesty and honor, A great deal of praise for the Adhan. Since the news of it came to me from Allah, So due to it, I was honored by the information. During the three nights. Each of which increased me in honor.’”