ایمان کا بیان۔
راوی: علی بن محمد , وکیع , کہمس بن حسن , عبداللہ بن بریدہ , یحییٰ بن یعمر , عمر
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا وَکِيعٌ عَنْ کَهْمَسِ بْنِ الْحَسَنِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بُرَيْدَةَ عَنْ يَحْيَی بْنِ يَعْمَرَ عَنْ ابْنِ عُمَرَ عَنْ عُمَرَ قَالَ کُنَّا جُلُوسًا عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَجَائَ رَجُلٌ شَدِيدُ بَيَاضِ الثِّيَابِ شَدِيدُ سَوَادِ شَعَرِ الرَّأْسِ لَا يُرَی عَلَيْهِ أَثَرُ سَفَرٍ وَلَا يَعْرِفُهُ مِنَّا أَحَدٌ فَجَلَسَ إِلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَسْنَدَ رُکْبَتَهُ إِلَی رُکْبَتِهِ وَوَضَعَ يَدَيْهِ عَلَی فَخِذَيْهِ ثُمَّ قَالَ يَا مُحَمَّدُ مَا الْإِسْلَامُ قَالَ شَهَادَةُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَنِّي رَسُولُ اللَّهِ وَإِقَامُ الصَّلَاةِ وَإِيتَائُ الزَّکَاةِ وَصَوْمُ رَمَضَانَ وَحَجُّ الْبَيْتِ فَقَالَ صَدَقْتَ فَعَجِبْنَا مِنْهُ يَسْأَلُهُ وَيُصَدِّقُهُ ثُمَّ قَالَ يَا مُحَمَّدُ مَا الْإِيمَانُ قَالَ أَنْ تُؤْمِنَ بِاللَّهِ وَمَلَائِکَتِهِ وَرُسُلِهِ وَکُتُبِهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ وَالْقَدَرِ خَيْرِهِ وَشَرِّهِ قَالَ صَدَقْتَ فَعَجِبْنَا مِنْهُ يَسْأَلُهُ وَيُصَدِّقُهُ ثُمَّ قَالَ يَا مُحَمَّدُ مَا الْإِحْسَانُ قَالَ أَنْ تَعْبُدَ اللَّهَ کَأَنَّکَ تَرَاهُ فَإِنَّکَ إِنْ لَا تَرَاهُ فَإِنَّهُ يَرَاکَ قَالَ فَمَتَی السَّاعَةُ قَالَ مَا الْمَسْئُولُ عَنْهَا بِأَعْلَمَ مِنْ السَّائِلِ قَالَ فَمَا أَمَارَتُهَا قَالَ أَنْ تَلِدَ الْأَمَةُ رَبَّتَهَا قَالَ وَکِيعٌ يَعْنِي تَلِدُ الْعَجَمُ الْعَرَبَ وَأَنْ تَرَی الْحُفَاةَ الْعُرَاةَ الْعَالَةَ رِعَائَ الشَّائِ يَتَطَاوَلُونَ فِي الْبِنَائِ قَالَ ثُمَّ قَالَ فَلَقِيَنِي النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعْدَ ثَلَاثٍ فَقَالَ أَتَدْرِي مَنْ الرَّجُلُ قُلْتُ اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ قَالَ ذَاکَ جِبْرِيلُ أَتَاکُمْ يُعَلِّمُکُمْ مَعَالِمَ دِينِکُمْ
علی بن محمد، وکیع، کہمس بن حسن، عبداللہ بن بریدہ، یحییٰ بن یعمر، حضرت عمر فرماتے ہیں کہ ہم نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں بیٹھے ہوئے تھے ایک آدمی انتہائی سفید کپڑوں اور خوب سیاہ بالوں والا آیا اس پر سفر کا کچھ اثر محسوس نہیں ہوتا تھا اور نہ ہم میں سے کوئی اس کو جانتا تھا، عمر فرماتے ہیں کہ وہ شخص حضور کے سامنے بیٹھ گیا اپنے گھٹنے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے گھٹنوں سے ملا دئیے اور اپنے ہاتھ زانوں پر رکھ لئے پھر کہنے لگا اے محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اسلام کیا؟ آپ نے فرمایا لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ مُحَمَّدٌ رَسُولُ اللَّهِ کی گواہی دینا ، نماز قائم کرنا، زکواہ ادا کرنا ، رمضان کے روزے رکھنا، بیت اللہ کا حج کرنا اس شخص نے کہا آپ نے سچ کہا عمر فرماتے ہیں کہ ہمیں اس سے تعجب ہوا کہ خود ہی سوال کرتا ہے اور خود ہی تصدیق کرتا ہے پھر اس نے کہا اے محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ایمان کیا ہے؟ آپ نے جواب دیا کہ تو اللہ پر اس کے فرشتوں پر اس کی نازل کردہ کتابوں پر اس کے رسولوں پر آخرت کے دن پر اور اچھی بری تقدیر پر ایمان لائے اس شخص نے کہا آپ نے سچ فرمایا حضرت عمر فرماتے ہیں کہ ہمیں تعجب ہوا سوال بھی خود کرتا ہے اور جواب کی تصدیق بھی خود کرتا ہے پھر اس نے کہا اے محمد احسان کیا ہے ؟ آپ نے فرمایا تو اللہ کی عبادت اس طرح کرے گویا کہ تو اسے دیکھ رہا ہے (اور اس سے کم درجہ یہ ہے) کہ اگر تو اسے نہیں دیکھ رہا وہ تو تجھے دیکھ رہا ہے اس نے سوال کیا، قیامت کب آئے گی۔ آپ نے فرمایا جس سے سوال کیا گیا وہ سوال کرنے والے سے زیادہ نہیں جانتا۔ اس نے کہا اس کی علامات کیا ہیں ، آپ نے جواب دیا یہ کہ لونڈی اپنے سردار کو جنے گی (وکیع کہتے ہیں مراد یہ ہے کہ عجمی باندیاں عربوں کی اولاد جنیں) اور یہ کہ تو دیکھے ننگے جسم ، ننگے پاؤں چرواہوں کو کہ وہ تفاخر کریں بڑے بڑے محلات بنانے میں ، عمر فرماتے ہیں پھر آپ مجھے تین دن بعد ملے اور فرمایا کہ تم جانتے ہو کہ یہ آدمی کون تھا؟ میں نے کہا اللہ اور اس کا رسول ہی زیادہ جانتے ہیں آپ نے فرمایا وہ جبرائیل تھے تم کو تمہارے دین کی باتیں سکھانے آئے تھے۔
It was narrated that ‘Umar said: “We were sitting with the Prophet (p.b.u.h.) when a man came to him whose clothes were intensely white and whose hair was intensely black; no signs of travel could be seen upon him, and none of us recognized him. He sat down facing the Prophet with his knees touching his, and he put his hands on his thighs, and said: ‘0 Muhammad, what is Islam?’ tie said: ‘To testify that none has the right to be worshiped but Allah, and that I am the Messenger of Allah; to establish regular prayer; to pay Zakat; to fast in Ramadân; and to perform Hajj to the House (the Ka’bah).’ He said: ‘You have spoken the truth.’ We were amazed by him: He asked a questions then told him that he had spoken the truth. Then he said: ‘0 Muhammad, what is Iman faith?’ He said: ‘To believe in Allah, His Angels, His Messengers, His Books, the Last Day, and the Divine Decree (Qadar), both the good of it and the bad of it.’ He said: ‘You have spoken the truth.’ We were amazed by him: He asked a questions then told him that he had spoken the truth. Then he said: ‘0 Muhammad, what is Ihsan (right action, goodness sincerity)? He said: ‘To worship Allah as if you see Him, for even though you do not see Him, He sees you.’ He asked: ‘When will the Hour be?’ He said: ‘The one who is being asked about it does not know more than the one who is asking.’ He asked: ‘Then what are its signs?’ He said: ‘When the slave woman gives birth to her mistress’ (Waki’ said: “This means when non-Arabs will give birth to Arabs”) ‘and when you see the barefoot, naked, destitute shepherds competing in constructing tall buildings.’ The prophet met me three days later and asked me: ‘Do you know who that man was?’ I said: ‘Allah and His Messenger know best.’ He said: ‘That was Jibril, who came to you to teach you your religion.” (Sahih)