(دین میں) عقل لڑانے سے احتراز کا بیان۔
راوی: سوید بن سعید , ابن ابی رجال , عبدالرحمن عمرو اوزاعی , عبدة بن ابی لبابہ , عبداللہ بن عمر بن العاص
حَدَّثَنَا سُوَيْدُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي الرِّجَالِ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَمْرٍو الْأَوْزَاعِيِّ عَنْ عَبْدَةَ بْنِ أَبِي لُبَابَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ لَمْ يَزَلْ أَمْرُ بَنِي إِسْرَائِيلَ مُعْتَدِلًا حَتَّی نَشَأَ فِيهِمْ الْمُوَلَّدُونَ أَبْنَائُ سَبَايَا الْأُمَمِ فَقَالُوا بِالرَّأْيِ فَضَلُّوا وَأَضَلُّوا
سوید بن سعید، ابن ابی رجال، عبدالرحمن عمرو اوزاعی، عبدة بن ابی لبابہ، عبداللہ بن عمر بن العاص فرماتے ہیں کہ میں نے جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا بنی اسرائیل کا معاملہ درست چلتا رہا، یہاں تک کہ ان میں قیدی عورتوں کی اولاد پھل پھول گئی انہوں نے اپنی رائے سے (اس اولاد کے متعلق) فتوی دینا شروع کر دئیے خود بھی گمراہ ہوئے اوروں کو بھی گمراہ کیا۔
It was narrated that ‘Abdullâh bin ‘Aim bin ‘Aas said: “I heard the Messenger of Allah P.B.U.H say: ‘The affairs of the Children of Israel remained fair until Muwatladufl emerged among them — the children of female slaves from other nations. They spoke of their own opinions (in religious matters), and so they went astray and led others astray.’” (Da’if)