سنن ابن ماجہ ۔ جلد اول ۔ سنت کی پیروی کا بیان ۔ حدیث 45

بدعت اور جھگڑنے سے بچنے کا بیان۔

راوی: سوید بن سعید واحمد بن ثابت جحدری , عبدالوہاب ثقفی , جعفر بن محمد , محمد , جابر بن عبداللہ

حَدَّثَنَا سُوَيْدُ بْنُ سَعِيدٍ وَأَحْمَدُ بْنُ ثَابِتٍ الْجَحْدَرِيُّ قَالَا حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ الثَّقَفِيُّ عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ کَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا خَطَبَ احْمَرَّتْ عَيْنَاهُ وَعَلَا صَوْتُهُ وَاشْتَدَّ غَضَبُهُ کَأَنَّهُ مُنْذِرُ جَيْشٍ يَقُولُ صَبَّحَکُمْ مَسَّاکُمْ وَيَقُولُ بُعِثْتُ أَنَا وَالسَّاعَةَ کَهَاتَيْنِ وَيَقْرِنُ بَيْنَ إِصْبَعَيْهِ السَّبَّابَةِ وَالْوُسْطَی وَيَقُولُ أَمَّا بَعْدُ فَإِنَّ خَيْرَ الْأُمُورِ کِتَابُ اللَّهِ وَخَيْرُ الْهَدْيِ هَدْيُ مُحَمَّدٍ وَشَرُّ الْأُمُورِ مُحْدَثَاتُهَا وَکُلُّ بِدْعَةٍ ضَلَالَةٌ وَکَانَ يَقُولُ مَنْ تَرَکَ مَالًا فَلِأَهْلِهِ وَمَنْ تَرَکَ دَيْنًا أَوْ ضَيَاعًا فَعَلَيَّ وَإِلَيَّ

سوید بن سعید واحمد بن ثابت جحدری، عبدالوہاب ثقفی، جعفر بن محمد، محمد، جابر بن عبداللہ سے مروی ہے کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم خطاب فرماتے تھے تو آنکھیں سرخ ہو جاتیں ، آواز بلند ہو جاتی، اور غصہ تیز ہو جاتا گویا کہ کسی لشکر سے خوف دلا رہے ہیں فرماتے تمہاری صبح ایسی ہے تمہاری شام ایسی ہے (ایسی ہو گی) اور فرماتے کہ میں اور قیامت اس طرح بھیجے گئے ہیں اور انگشت شہادت اور درمیانی انگلی کو ملاتے ، پھر فرماتے اما بعد!سب سے بہتر امر اللہ کی کتاب ہے اور سب سے بہتر طریقہ محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا طریقہ ہے، سب سے بدترین کام دین میں نئی باتوں کا پیدا کرنا ہے اور ہر نئی بات گمراہی ہے اور فرماتے تھے جس شخص نے بعد وفات مال چھوڑا وہ اس کے ورثاء کا ہے اور جس نے قرض یا عیال چھوڑے وہ میرے ذمہ ہے۔

It was narrated that Jâbir bin ‘Abdullâh said: “When the Messenger of Allah s.a.w.w delivered a sermon, his eyes would turn red, he would raise Ms voice and he would speak with intensity, as if he were warning of an (enemy) army, saying, ‘They will surely attack you in the morning, or they will surely attack you in the evening!’ He would say: ‘I and the Hour have been sent like these two,’ and he would hold up his index and middle finger. Then he would say: ‘The best of matters is the Book of Allah and the best of guidance is the guidance of Muhammad. The most evil matters are those that are newly-invented, and every innovation (Bid’ah) is a going astray.’ And he used to say: ‘Whoever dies and leaves behind some wealth, it is for Ms family, and whoever leaves behind a debt or dependent children, then they are both my responsibility. (Sahih)

یہ حدیث شیئر کریں